• 26 اپریل, 2024

حج بیت اللہ اور اس سے متعلق دعائیں

اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک رکن حج کی ادائیگی ہے جو سال میں عربی مہینے ذوالحجہ میں ادا کی جاتی ہے۔ دنیا بھر سے صاحب استطاعت احمدی حج کی توفیق پاتےهیں اور امسال بھی پائیں گے۔ ان شاء اللہ۔ ان کی آسانی اور رہنمائی کے لئے اس آرٹیکل میں حج سے متعلقہ دعائیں دی جا رہی ہیں۔ اس سے ہم احمدی احباب بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔

احرام کی دعا تلبیہ

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھ کر ان الفاظ میں تلبیہ کرتے ہوئے سنا:

لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ

(بخاری کتاب الحج باب التلبیہ)

ترجمہ: میں حاضر ہوں ،اے اللہ! میں حاضر ہوں ،حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں۔ تمام تعریف اور فضل اور انعام تیرے ہی ہیں ۔اور بادشاہت بھی تیری ہے تیرا کوئی شریک نہیں۔

رؤیت بیت اللہ کی دعا

حضرت حذیفہ بن اسید ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐجب بیت اللہ پر نظر فرماتے تو یہ دعا کرتے:

اَللّٰهُمَّ زِدْ بَيْتَکَ ھٰذَا تَشْرِيْفًا وَّتَعْظِيْمًا وَّتَكْرِيْمًا وَّبِرًّا وَّمَصَابَةً وَّزِدْ مَنْ شَرَفَهٗ وَعَظَّمَہٗ مِمَّنْ حَجَّهٗ وَ اعْتَمَرَهٗ تَشْرِيْفًا وَّبِرًّاوَّمَصَابَةً

(معجم الاوسط لطبرانی جلد6 صفحہ183)

ترجمہ: اے اللہ تعالیٰ! اپنے اس گھر (بیت اللہ) کو بزرگی ،عظمت و عزت، نیکی اور رعب میں زیادہ کر۔اور حج و عمرہ کرنے والوں میں سے جو اس کی تقدیس اور تعظیم کرے اسے بھی عظمت و شرف اور نیکی اور رعب میں بڑھا۔

طواف بیت اللہ کی دعا

حضرت عبداللہ بن سائبؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو طواف بیت اللہ کے دوران یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا:

رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ

(ابو داود کتاب المناسک باب الدعاء فی الطواف)

ترجمہ : اے ہمارے رب! ہمیں اس دنیا میں بھی کامیابی دے اور آخرت میں بھی اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ (مزدلفہ میں بھی یہی دعا پڑھنے کا ذکر ملتا ہے)

سعی صفا و مروہ کی دعائیں

حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے اکیس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے تھے۔

(مصنف ابن ابی شیبہ جلد10 صفحہ367)

حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حج کے دوران کوہ صفا پر چڑھے جب آپؐ کو بیت اللہ نظر آنے لگا تو آپ ؐنے تین مرتبہ یہ کلمات پڑھے:

لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ

(مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی)

ترجمہ :اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں بادشاہت اسی کی ہے اور تعریف بھی اسی کی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

دیگر روایات میں میدان عرفات میں بھی یہی کلمات پڑھنے کا ذکر ہے۔

کوہ صفا پر دعا

حضرت عمر ؓنے حج کرتے ہوئے کوہِ صفا پر یہ دعا کی:

اَللّٰهُمَّ إنَّکَ قُلْتَ (اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ) وَاِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَوَاِنِّیْٓ اَسْاَلُکَ کَمَا هَدَیْتَنِیْ لِلْإِسْلَامِ اَنْ لَّا تَنْزِعَهٗ مِنِّیْ حَتّٰى تَتَوَفَّانِیْ وَاَنَا مُسْلِمٌ

(موطا کتاب الحج باب البلاء بالصفافی المشی)

ترجمہ: اے اللہ! تو نے خود (قرآن میں) یہ فرمایا ہے کہ مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا تو تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا پس میں تجھ سے (اس وعدے کا واسطہ دے کر) دعا کرتا ہوں کہ یہ جو اسلام کی طرف مجھے ہدایت فرمائی ہے اس نعمت کو مجھ سے واپس نہ لے لینا۔ یہاں تک کہ مجھے موت بھی اس حال میں دینا کہ میں مسلمان ہوں۔

میدان عرفات میں تضرع اور ابتہال سے بھری دعا

حضرت عبداللہ بن عباس ؓسے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ؐنے عرفات کی شام یہ دعا کی تھی:

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَسْمَعُ کَلَامِیْ وَتَریٰ مَکَانِیْ وَتَعْلَمُ سِرِّیْ وَعَلَانِیَتِیْ لَایَخْفٰی عَلَیْکَ شَیْءٌ مِّنْ اَمْرِیْٓ اَنَا الْبَآئِسُ الْفَقِیْرُ الْمُسْتَغِیْثُ الْمُسْتَجِیْرُ الْوَجِلُ الْمُشْفِقُ الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفِ بِذَنْبِہٖٓ اَسْئَلُکَ مَسْئَلَۃَ الْمِسْکِیْنَ وَاَبْتَھِلُ اِلَیْکَ اِبْتِھَالَ الْمُذْنِبِ الذَّلِیْلِ وَ اَدْعُوْکَ دُعَآءَ الْخَآئِفِ الضَّرِیْرِ مَنْ خَشَعَتْ لَکَ رَقَبَتُہٗ وَفَاضَتْ لَکَ عَیْنَاہٗ وَذَلَّ لَکَ جَسَدُہٗ وَرَغِمَ اَنْفُہٗ لَکَ اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ بِدُعَآئِکَ شَقِیًّا وَّکُنْ بِیْ رَءُوْفاًرَّحِیْماً یَّا خَیْرَ الْمَسْئُوْلِیْنَ وَیَاخَیْرَ الْمُعْطِیْنَ

(مجمع الزوائد دار ہیشمی جلد3 صفحہ560۔المعجم الکبیر للطبرانی جلد11 صفحہ147)

ترجمہ: اے اللہ! تو میری باتوں کو سنتا ہے اور میرے حال کو دیکھتا ہے میری پوشیدہ باتوں اور ظاہر امور سے تو خوب واقف ہے۔ میرے معاملے میں سے کچھ بھی تو تجھ پر مخفی نہیں ہے ۔میں ایک بدحال فقیر اور محتاج (ہی تو) ہوں، (تیری) مدد اور پناہ کا طالب، انتہائی سہما اور ڈرا ہوا، اپنے گناہوں کا اقراری اور اعتراف کرنے والا۔ میں تجھ سے ایک بے سہارا کی طرح سوال کرتا ہوں (ہاں!) تیرے حضور میں ایک ذلیل گناہگار کی طرح زاری کرتا ہوں۔ ایک اندھا نابینے کی طرح (ٹھوکروں سے) خوفزدہ تجھ سے دعا کرتا ہوں۔جس کی گردن تیرے آگے جھکی ہوئی ہے اور آنسو تیرے حضور بہہ رہے ہیں۔اور جسم نے تیرے لئے ذلت اختیار کی ہے اور ناک خاک آلودہ ہے۔ اے اللہ! تو مجھے اپنے حضور دعا کرنے میں بدبخت نہ ٹھہرادینا اور مجھ پر مہربانی کرنے والا اور رحم کرنے والا ہو جا۔ایسے سوال کیے جانے والوں میں سے بہتر اور اے عطا کرنے والوں میں سے بڑھ کر!

یوم النحر کی دعا

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے یوم النحر (10 ذوالحجہ قربانی کے دن) میں رسول اللہ ؐکو قرن الثعالب مقام پر کھڑے دیکھا ۔آپؐ یہ دعا پڑھ رہے تھے:

یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ فَاکْفِنِیْ شَاْنِیْ کُلَّہٗ وَلَا تَکِلْنِیْٓ اِلیٰ نَفْسِیْ طُرْفَۃَعَیْنٍ

(کتاب الدعاء للطبرانی جلد2 صفحہ1209)

ترجمہ: اے زندہ !اے قائم رہنے والے! تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ میں تیری رحمت کے ساتھ تیری مدد مانگتا ہوں میرے سب حال کے لیے تو خود ہی کافی ہو جا اور مجھے ایک لمحہ کے لیے بھی اپنے نفس کے حوالہ نہ کرنا۔

رمی جمار کے وقت دعا

حضرت عبداللہ بن عمرؓ رمی جمار کے وقت ہر کنکر مارنے کے ساتھ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے اور یہ دعا پڑھتے تھے:

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَّبْرُوْرًا وَّذَنْبًا مَّغْفُوْرًا

(کتاب الدعاء للطبرانی جلد2 صفحہ1209)

ترجمہ :اے اللہ ! اس حج کو مقبول بنانا اور گناہوں کو بخش دینا۔

حج بیت اللہ کرنے والوں کے حق میں دعا

حضرت ابو ہریرہ ؓ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا حجاج کے حق میں بیان کی:

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْحَآجِّ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهٗ الْحَآجُّ

(مستدرک حاکم جلد1صفحہ441)

ترجمہ : اے اللہ! حاجیوں کو بھی بخش دے اور ان کو بھی جن کے لئے حاجیوں نے بخشش مانگی ہے۔

بیت اللہ سے واپسی پر دعا

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ (قناعت اور رزق میں برکت کی) یہ دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ حضرت سعید بن جبیرؓ کے نزدیک بیت اللہ کو الوداع کرتے ہوئے یہ دعا پڑھنا مستحب ہے:

اَللّٰھُمَّ قَنِّعْنِیْ بِمَارَزَقْتَنِیْ وَبارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاخْلُفْ علٰی کُلِّ غَآئِبَۃٍلِّیْ بِخَیْرٍ

(مستدرک حاکم کتاب التفسیر جلد2 صفحہ356)

ترجمہ : اے اللہ! جو تو نے مجھے عطا کیا ہے اس پر مجھے قانع کر دے اور اس میں میرے لئے برکت ڈال دے اور وہ چیز بھی جو مجھے حاصل نہیں ہے ان میں میرے لیے بہتر قائم مقامی فرما۔

خانہ کعبہ میں جانے والی دعا

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ایک رفیق حضرت صوفی منشی احمد جان صاحب کو حج بیت اللہ پر جاتے ہوئے اپنی طرف سے حسب ذیل دعا کرنے کی تحریک ایک مکتوب میں فرمائی۔

’’اس عاجز ناکارہ کی ایک عاجزانہ التماس یاد رکھیں کہ جب آپ کو بیت اللہ کی زیارت بفضل اللہ تعالی میسر ہو تو اس مقام محمود مبارک میں اس احقر عباداللہ کی طرف سے انہیں لفظوں میں مسکنت و غربت کے ہاتھ بحضور دل اٹھا کر گزارش کریں کہ:
اے اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ! ایک تیرابندہ عاجز اور ناکارہ پُر خطا اور نالائق غلام احمد جو تیری زمین ملک ہند میں ہے۔اس کی یہ عرض ہے کہ اے اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ! تو مجھ سے راضی ہو اور میری خطیئات اور گناہوں کو بخش کہ تو غفورورحیم ہے اور مجھ سے وہ کام کرا جس سے تو بہت ہی راضی ہوجائے۔ مجھ میں اور میرے نفس میں مشرق اور مغرب کی دوری ڈال اور میری زندگی اور میری موت اور میری ہر یک قوت جو مجھے حاصل ہے اپنی ہی راہ میں کر اور اپنی ہی محبت میں مجھےزندہ رکھ اور اپنی ہی محبت میں مجھے مار اور اپنے ہی کامل متبعین میں مجھے اٹھا۔اے اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ! جس کام کی اشاعت کے لیے تو نے مجھے مامور کیا ہے اور جس خدمت کے لیے تو نے میرے دل میں جوش ڈالا ہے اس کو اپنےہی فضل سے انجام تک پہنچا اور اس عاجز کے ہاتھ سے حجت اسلام مخالفین پر اور ان سب پر جو اب تک اسلام کی خوبیوں سے بے خبر ہیں پوری کر اور اس عاجز اور اس عاجز کے تمام دوستوں اور مخلصوں اور ہم مشربوں کو مغفرت اور مہربانی کی نظر سے اپنے ظل حمایت میں رکھ کر دین و دنیا میں آپ ان کا متکفل اور متولی ہوجا اور سب کو اپنی دارالرضا میں پہنچا۔اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی آل اور اصحاب پر زیادہ سے زیادہ درود و سلام و برکات نازل کر۔ آمین یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔‘‘

یہ دعا ہے جس کے لئے آپ پر فرض ہے کہ ان ہی الفاظ سے بلاتبدل وتغیر بیت اللہ میں حضرت اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ میں اس عاجز کی طرف سے کریں۔

والسلام خاکسار غلام احمد 1303ھ

(مکتوبات احمدیہ جلد پنجم صفحہ 17تا18۔مکتوبات امام ہمام قلمی جلد اول صفحہ61۔1892ء)

(یہ تمام مواد خزینہ الدعا از حافظ مظفر احمد سے لیا گیا هے۔)

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

سانحہ ارتحال