• 7 مئی, 2024

ہر احمدی کو پتہ ہونا چاہئے کہ حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کی غرض کیا ہے؟

ہر احمدی کو پتہ ہونا چاہئے کہ حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کی غرض کیا ہے؟
اور یہ کہ آپ کو ماننا کیوں ضروری ہے؟

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اس اصولی بات کے بعد جو پہلی بات مَیں کرنا چاہتا ہوں، وہ جیسا کہ مَیں نے کہا، ہر احمدی کو پتہ ہونا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کی غرض کیا ہے؟ اور یہ کہ آپ کو ماننا کیوں ضروری ہے؟ اس کے لئے میں نے یہی مناسب سمجھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ میں ہی مَیں بیان کروں۔ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:
’’مجھے بھیجا گیا ہے تا کہ مَیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہوئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآنِ شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھاؤں اور یہ سب کا م ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹّی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسِلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اس قدر ہو کہ روئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے‘‘۔ فرمایا کہ: ’’اِس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کر نابھی آسان نہیں۔ چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی تو ہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد3 صفحہ9 ایڈیشن 2003ء)

اور یہ صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زندگی کی بات نہیں ہے بلکہ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کے بارے میں اور قرآنِ شریف کی سچائی کو دنیا میں قائم کرنے کے بارے میں اپنے لٹریچر میں، اپنی کتب میں، اپنے ارشادات میں جس طرح روشنی ڈال گئے ہیں، وہ آج بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور قرآنِ شریف کی سچائی کو دشمنوں پر ثابت کر رہا ہے۔

مَیں نے مختلف موقعوں پر مختلف مثالیں دی ہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی پہلوؤں کو غیروں کے سامنے بیان کیا جائے تو کس طرح وہ یہ کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ اگر یہی سیرت ہے، یہی تعلیم ہے تو ہم غلطی پر تھے۔ کچھ عرصہ ہوا اپنی کسی تقریر میں کینیڈا کے ایک مخالفِ اسلام کی مَیں نے مثال دی تھی جس نے ڈینش اخباروں کے کارٹون بھی اپنے رسالے میں، اپنے اخبار میں شائع کئے تھے۔ اُس نے جب اس دفعہ دورے میں وہاں میری بات سنی ہے اور اسلام کی خوبصورت تعلیم کے بارے میں اُسے علم ہوا تو وہ اپنے اخبار میں یہ لکھنے پر مجبور ہو گیا کہ امام جماعت احمدیہ کی بات سن کر مجھے حقیقت کا علم ہوا ہے اور اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔ اسی طرح گزشتہ خطبہ میں مَیں نے بتایا تھا کہ امریکہ میں ایک بڑے سیاستدان نے جمعہ کے حوالے سے غلط قسم کا پروگرام اپنے ریڈیو میں دیا یا باتیں کیں۔ اس پروگرام کو سننے والوں کی تعداد بھی بہت بڑی ہے، لاکھوں میں ہے۔ اس پر جمعہ کی اہمیت اور حقیقت قرآنِ کریم کی رُو سے کیا ہے؟ اس بارہ میں ہمارے ایک احمدی نوجوان نے اپنا آرٹیکل لکھا، ویب سائٹ پر دیا۔ پھر اس شخص کو لکھا گیا۔ یہ وہاں کا بڑا پولیٹیکل لیڈر ہے، مشہور آدمی ہے کہ تم نے غلط کہا ہے، اب ہمیں بھی ریڈیو پر وقت دو۔ چنانچہ اُس نے وقت دیا۔ یہ بہر حال اُس کی شرافت تھی اور ہمارے ایک احمدی نوجوان نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس ریڈیو پر جمعہ اور اُس کے حوالے سے قرآن کے تقدس کے بارے میں بات کی تو اُس نے یہ تسلیم کیا کہ میری غلطی تھی اور اس پروگرام کو بھی لاکھوں افرادنے سنا۔ اور یہ سب بھی اعتراف کرتے ہیں کہ جماعت احمدیہ کے ذریعہ سے ہی ہمیں حقیقی اسلامی تعلیم کا پتہ چلتا ہے۔ پس یہ سب کچھ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو ہمیں بتایا، ہمیں حقیقت سے آشکار کیا، اسی وجہ سے ہے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لئے بھیجا تھا کہ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام دنیا پر روشن کریں، قرآنِ کریم کی تعلیم کو، حقیقت کو آشکار کریں۔ پس اس وجہ سے جیسا کہ آپ نے فرمایا کہ اسلام کی عظمت اور قرآنِ کریم کی عظمت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور وقار دنیا میں دوبارہ آپ کے ذریعہ سے قائم ہو رہا ہے۔ پس کوئی وجہ نہیں کہ ہم کسی بھی وجہ سے کسی احساسِ کمتری کا شکار ہوں اور نوجوانوں کو اس بارے میں حوصلہ رکھنا چاہئے۔ جہاں جہاں بھی نوجوان ایکٹو (active) ہیں اللہ کے فضل سے مخالفین کا منہ بند کر رہے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 16؍اگست 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

جنت کا دروازہ اور عطیات و صدقات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 جولائی 2022