• 5 مئی, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر54)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر54

امدادی افعال Helping Verbs

گزشتہ سبق سے ہم ایسے الفاظ کے بارے میں بات کررہے ہیں جو کسی فعل کے ساتھ بطور امدادی افعال کے استعمال ہوتے ہیں اور وہ افعال کے معنوں میں نیا رنگ بھر دیتے ہیں۔

جانا: یہ امدادی فعل کثرت سے مختلف افعال کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے ٹوٹ جانا، بکھر جانا، بگڑ جانا، چلے جانا وغیرہ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک کام مکمل ہوگیا۔ بعض اوقات سادہ فعل کی بجائے Instead of a simple verb جانا مرکب کرکے استعمال کرتے ہیں جیسے مل جانا، ہوجانا، ٹوٹ جانا۔ اسی طرح جانا سے بعض معنی خیز محاورے بنتے ہیں۔ جیسے کھونا سے کھوئے جانا وغیرہ۔

آنا اور جانا: ان دونوں میں وہی نسبت ہے جو لینا اور دینا میں ہے۔ آنا بطور امدادی فعل بہت کم استعمال ہوتا ہے جیسے بن آنا۔ اکثر یہ افعال کے ساتھ تکمیل فعل کے معنی دیتا ہے اور ساتھ ہی یہ ظاہر کرتا ہے کہ فاعل یعنی کام کرنے والا کام مکمل کرکے لوٹ آیا ہے۔ جیسے میں اسے دیکھ آیا ہوں، میں وہاں ہو آیا ہوں۔

ڈالنا: اس میں تکمیل فعل یعنی کام کا مکمل ہونا زیادہ وضاحت اور زور سے بیان ہوتا ہے۔ نیز اس میں جبر Force کا تاثر بھی پایا جاتا ہے۔ جیسے مار ڈالنا، مسل ڈالنا، کاٹ ڈالنا، بگاڑ ڈالنا، پھوٹ ڈالنا وغیرہ۔

رہنا: اس سے فعل کا ایک حالت پر قائم رہنا پایا جاتا ہے جیسے بیٹھ رہنا، سو رہنا، وہاں جاکے بیٹھ رہا۔ اسی طرح وہ سنتا ہے سے وہ سن رہا ہے۔ وہ کھیلتا ہے سے وہ کھیل رہا ہے۔ مگر بعض صورتوں میں معنی مختلف بھی ہوتے ہیں جیسے جاتے رہنا اس کا مطلب ہے ضائع ہوگیا۔ مثلاً سب اثر ورسوخ جاتا رہا (ختم ہوگیا)، شان وشوکت جاتی رہی، رعب و دبدبہ جاتا رہا۔

پڑنا: جیسے دکھائی پڑنا، یعنی کسی کا نظر آنا یا کوئی امکان ظاہر ہونا وغیرہ۔

بیٹھنا: اس میں بھی جبر اور زور پایا جاتا ہے۔ جیسے سینے پر چڑھ بیٹھا، لڑ بیٹھا۔، مثلاً تم جب اس سے لڑ بیٹھے ہو تو اب بات آگے کیسے بڑھے گی۔ یعنی تم پہلے ہی ایک امکان ضائع کرچکے ہو۔ وہ آج گھر میں سب سے لڑ بیٹھا ہے۔ یعنی سب سے ناراض ہے۔ یعنی اس کا مزاج بگڑا ہوا ہے۔

چکنا: کسی کام کے یعنی فعل کے اختتام کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسے کام ہوچکا، کام کرچکا، میں خط لکھ چکا، وہ کھا چکا وغیرہ۔

امکانی حالت اور قابلیت
یا اجازت ظاہر کرنے والے امدادی افعال

سکنا: Can اس سے فاعل کی قابلیت ظاہر ہوتی ہے۔ جیسے میں تیر سکتا ہوں۔ وہ دیکھ نہیں سکتا۔ وہ نہیں بول سکتا۔ امکانی حالت کی مثالیں: میں نہیں جاسکوں گا۔ اجازت کے معنوں میں: وہ نہیں آسکتا۔ یعنی اسے اجازت نہیں ہے یا اسے مدعو نہیں کیا گیا Not Invited۔ کیا میں آسکتا ہوں۔ انگریزی میں ادب و احترام کے لئے Can کی جگہ Could اور May استعمال کیا جاتا ہے۔ ویسے Could ماضی کی شکل ہے لیکن اگر Can you give it to me کی جگہ Could you give it to me کہیں تو اس میں زیادہ لجاجت اور شائیستگی پائی جاتی ہے۔ سکنا کبھی اکیلا بطور فعل استعمال نہیں ہوتا، ہمیشہ کسی دوسرے فعل کے ساتھ بطور فعل امدادی کے آتا ہے۔ جیسے میں لکھ سکتا ہوں۔ وہ گا سکتا ہے۔

دینا: بعض اوقات اجازت کے معنی دیتا ہے۔ جیسے اسے آنے دو اسے کس نے آنے دیا۔

پانا: کبھی کبھی پانا بھی سکنا، اور اجازت کے معنوں میں آتا ہے مگر ہمیشہ مصدر Infinitive کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: وہاں کوئی نہیں جا پاتا۔ یعنی کسی میں وہاں جانے کی ہمت، قابلیت یا اجازت نہیں۔ کیا مجال جو کوئی اس کے سامنے ٹھہرنے پائے (ٹھہر سکے)۔ زندگی آپ کے زیر سایہ گزرنے پاتی (گزر سکتی) تو خوب تھا۔

جانا: یہ بھی بعض اوقات سکنے کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: مجھ سے چلا نہیں جاتا۔ تم سے ایک خط بھی نہیں لکھا جاتا۔

5۔ بعض امدادی افعال یعنی Helping Verbs ایسے ہیں جن سے کسی فعل Verb کے جاری ہونے Progressive Tense یا فاعل یعنی Subject کی عادت Permanent behavior/ habit کا اظہار ہوتا ہے۔ جیسے:

کرنا: وہ آیا کرتا تھا۔ وہ کہا کرتا تھا۔ آیا کرو، اسی طرح رویا کیا (یعنی روتا رہا)اور سنواراکیا (سنوارتا رہا) وغیرہ بھی استعمال ہوتے ہیں۔ یہ ایک مخصوص انداز بیان ہے جو عام نہیں، ادبی ہے۔

رہنا: وہ بولتا رہا، کہتا رہا، سوتا رہا، وہ کھیلتا رہتا ہے، سوتا رہتا ہے۔

جانا: ہزار منع کرو مگر وہ اپنی سی کہے جاتا ہے، بکے جاتا ہے، یہ مرض تو ایک ایک کو کھائے جاتا ہے۔ یہ صورت فعل حال یعنی Present tense میں ہی استعمال ہوتی ہے جب یہ زمانہ ماضی میں استعمال ہو تو اس کی شکل بدل جاتی ہے۔ جیسے وہ پڑھتا جاتا تھا اور میں لکھتا جاتا تھا۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں

وہ عجیب قادر ہے اور اس کی پاک قدرتیں عجیب ہیں۔ ایک طرف نادان مخالفوں کو اپنے دوستوں پر کتوں کی طرح مسلط کردیتا ہے اور ایک طرف فرشتوں کو حکم کرتا ہے کہ ان کی خدمت کریں ایسا ہی جب دنیا پر اس کا غضب مستولی ہوتا ہے اور قہر ظالموں پر جوش مارتا ہے تو اس کی آنکھ اس کے خاص لوگوں کی حفاظت کرتی ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو اہل حق کا کارخانہ درہم برہم ہوجاتا اور کوئی ان کوشناخت نہ کرسکتا۔ اس کی قدرتیں بے انتہا ہیں مگر بقدر یقین لوگوں پر ظاہر ہوتی ہیں جن کو یقین اور محبت اور اس کی طرف انقطاع عطا کیا گیا ہے اور نفسانی عادتوں سے باہر کئے گئے ہیں انہیں کے لئے خارق عادت قدرتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ خدا جو چاہتا ہے کرتا ہےمگر خارق عادت قدرتوں کے دکھلانے کا انہیں کے لئے ارادہ کرتا ہے جو خدا کے لئے اپنی عادتوں کو پھاڑتے ہیں۔ اس زمانہ میں ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں جو اس کو جانتے ہیں اور اس کی عجائب قدرتوں پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ ایسے لوگ بہت ہیں جن کو ہرگز اس قادر خدا پر ایمان نہیں جس کی آواز کو ہر یک چیز سنتی ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ43)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

عجیب قادر: اس قدر طاقتور جس کو انسانی عقل اور ادراک سمجھ نہیں سکتے۔

قدرتیں: قدرت کی جمع، طاقت، اقتدار۔

کتوں کی طرح مسلط کرنا: وہ چیز جو جبراً کسی کی زندگی میں داخل ہوجائے یا کردی جائے جو قبضہ کرلے اور کسی طرح پیچھا نہ چھوڑے۔ کتوں کی بھی عادت ہے کہ جب کسی کے پیچھے لگ جائیں تو اس کا پیچھا نہیں چھوڑتے۔

مستولی ہونا: چھا جانا، قابض ہو جانا، غلبہ حاصل کرنا طاری ہونا۔

قہر: غضب، ناراضگی، غصہ۔

غضب: سزا، ناراضگی۔

جوش مارنا: بڑھنا، بہت زیادہ ہوجانا۔

اہلِ حق کا کارخانہ: حق یعنی خدا تعالیٰ، اہل حق یعنی خدا والے، انبیاء، اولیاء وغیرہ۔ کارخانہ یعنی ان کا نظام، فلسفہ، تعلیم۔

درہم برہم: درہم یعنی ایک شے یا نظام یا تعلیم کا آپس میں ہی اس طرح بے ترتیبی سے مل جانا کہ محض ایک بے کار شے بن جائے۔ Intermixed جبکہ برہم یعنی باہر کی طرف منتشر ہوجانا، مرکز سے دور ہوجانا۔

بقدر یقین: یعنی جتنا یقین ہو۔

انقطاع: لفظی معنی ہے کٹ جانا، کسی چیز سے ماحول سے دور ہوجانا، تاہم اس کے معنی یہ بھی ہیں کہ اپنی دلچسپیاں، ترجحات اور مقاصد بدل لینا۔

نفسانی عادتیں: ایسے جسمانی رد عمل جو شعوری سے زیادہ محض رد عمل ہوں۔ جن میں کوئی شعوری حد بندی نہ کی گئی ہو۔

خارق: معمول سے ہٹی ہوئی، غیر معمولی، عجیب، حیرت انگیز۔

عادتوں کو پھاڑنا: انسانی عادات اس قدر مضبوط ہوجاتی ہیں کہ انھیں ختم کرنے کے لئے انتہائی محنت اور عزم سے کام لینا پڑتا ہے۔ جیسے انسان زمین میں دب جائے اور پھر اسے پھاڑ کر باہر نکلے۔ یہ عام اردو میں مستعمل محاورہ نہیں ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ کے کلام کا یہ بھی کمال ہے کہ آپ نے اردو زبان کو ایک نئی زندگی بخشی ہے۔

جس کی آواز کو ہر ایک چیز سنتی ہے: یعنی اللہ تعالیٰ خالق ہونے کی وجہ سے ہر شے کی حقیقت جانتا ہے اور اس پر پوری قدرت رکھتا ہے۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ