• 28 اپریل, 2024

وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ اور رسول پر ایمان لائے ہیں

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ’’عِبَادِیْ‘‘ یعنی میرے بندے کی یوں وضاحت فرمائی ہے کہ وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ اور رسول پر ایمان لائے ہیں۔ وہی عِبَادِیْ میں شامل ہیں اور عِبَادِیْ میں شامل ہونے کی وجہ سے خدا تعالیٰ کے قریب ہیں۔ اور وہ جو ایمان نہیں لاتے خدا تعالیٰ سے دور ہیں۔‘‘

(ماخوذ از جنگ مقدس۔ روحانی خزائن جلد6 صفحہ146)

پس سچا عِبَادِیْ بننے کے لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے ہر حکم کو مانیں۔ اپنے ایمانوں کو مضبوط کریں۔ اور جب یہ کیفیت ہو گی تو ہر قسم کی بھلائیوں کو حاصل کرنے والے بن جائیں گے۔ دعائیں قبول ہوں گی۔ پس جب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے وہی بات کریں، کہا بھی کریں اور کیا بھی کریں جو خدا تعالیٰ کو اچھی لگتی ہے تو پھر لازماً اپنے ایمان کو بڑھانا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے حکموں کی تلاش کرنی ہوگی۔ اپنے عمل اس طرح ڈھالنے ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی نظر میں اچھے اور احسن ہیں اور خوبصورت ہیں۔ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ہم عمل تو کچھ کر رہے ہوں اور باتیں کچھ اور ہوں۔ ہمارے عمل تو اللہ تعالیٰ کے حکموں کے خلاف ہوں لیکن دوسروں کو اُس کے مطابق جو اللہ اور رسول کے حکم ہیں ہم نصیحت کر رہے ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے قول و فعل کے تضاد کو گناہ قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ (الصف:3) کہ اے مومنو! تم وہ باتیں کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں۔ کَبُرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰہِ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ (الصف:4) کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے کہ تم وہ کہو جو تم کرتے نہیں۔ پس قول و فعل کا تضاد اللہ تعالیٰ کو انتہائی ناپسند ہے بلکہ گناہ ہے۔ ایک طرف ایمان کا دعویٰ اور دوسری طرف دو رنگی یہ دونوں جمع نہیں ہو سکتے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’تم میری بات سن رکھو اور خوب یاد کرلو کہ اگر انسان کی گفتگو سچے دل سے نہ ہو اور عملی طاقت اس میں نہ ہو تو وہ اثر انداز نہیں ہوتی۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ42-43)

یعنی سچی گفتگو بھی ہو اور جو گفتگو کررہا ہے اس کا عمل بھی اس کے مطابق ہو، اگر نہیں تو پھر وہ فائدہ نہیں دیتی۔ پس یَقُوْلُ الَّتِیْ ھِیَ اَحـْسَنُ یہ ہے کہ وہ بات کہو جو اَحْسَنُ ہے اور کسی بندے کی تعریف کے مطابق اَحْسَنُ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کے مطابق اَحْسَنُ ہے۔ نیکیوں کو پھیلانے والی ہے اور برائیوں سے روکنے والی ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 11 اکتوبر 2013 ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اگست 2021