• 30 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ نے آپؑ (حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام) کو مسیح موعود اور مہدی معہود بنا کر بھیجا ہے


حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اس بات کو بیان کرنے کے بعد کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جو نبی آچکے، وہ اب کوئی بھی نہیں آ سکتا۔ اب نہ عیسیٰ علیہ السلام آ سکتے ہیں۔ وہ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم کے نبی تھے اور وہ فوت ہوگئے۔ حضرت موسیٰ کی اُمّت کا اب کوئی نبی نہیں آسکتا۔ پھر آپ بیان فرماتے ہیں کہ یہ فیض اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے اور آپ کی پیروی سے ہی جاری ہو سکتا ہے اور ہوا ہے کیونکہ آپ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی زندہ نبی ہیں۔ چنانچہ اس زمانے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو مسیح موعود اور مہدی معہود بنا کر بھیجا ہے جس کا درجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع نبی کا اور غیر شرعی نبی کا ہے۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں کہ:
’’مَیں نے محض خدا کے فضل سے، نہ اپنے کسی ہنر سے، اس نعمت سے کامل حصہ پایا ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں اور رسولوں اور خدا کے برگزیدوں کو دی گئی تھی۔ اور میرے لئے اس نعمت کا پانا ممکن نہ تھا اگر مَیں اپنے سید و مولیٰ فخر الانبیاء اور خیر الوریٰ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے راہوں کی پیروی نہ کرتا۔ سو مَیں نے جو کچھ پایا اس پیروی سے پایا اور مَیں اپنے سچے اور کامل علم سے جانتا ہوں کہ کوئی انسان بجز پیروی اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خدا تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ معرفتِ کاملہ کا حصہ پا سکتا ہے۔ اور مَیں اس جگہ یہ بھی بتلاتا ہوں کہ وہ کیا چیز ہے کہ سچی اور کامل پیروی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب باتوں سے پہلے دل میں پیدا ہوتی ہے۔ سو یاد رہے کہ وہ قلبِ سلیم ہے۔ یعنی دل سے دنیا کی محبت نکل جاتی ہے اور دل ایک ابدی اور لازوال لذّت کا طالب ہو جاتا ہے۔ پھر بعد اس کے ایک مصفّیٰ اور کامل محبت الٰہی بباعث اس قلب سلیم کے حاصل ہوتی ہے‘‘۔ (جب دنیا کی محبت نکالی جاتی ہے تو پھر محبت الٰہی حاصل ہوتی ہے۔) ‘‘اور یہ سب نعمتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی سے بطور وراثت ملتی ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے۔ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ۔ یعنی ان کو کہہ دے کہ اگر تم خدا سے محبت کرتے ہو تو آؤ میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت کرے۔ بلکہ یک طرفہ محبت کا دعویٰ بالکل ایک جھوٹ اور لاف و گزاف ہے۔ جب انسان سچے طور پر خدا تعالیٰ سے محبت کرتا ہے تو خدا بھی اس سے محبت کرتا ہے۔ تب زمین پر اس کے لئے ایک قبولیت پھیلائی جاتی ہے اور ہزاروں انسانوں کے دلوں میں ایک سچی محبت اس کی ڈال دی جاتی ہے اور ایک قوتِ جذب اس کو عنایت ہوتی ہے اور ایک نور اس کو دیا جاتا ہے جو ہمیشہ اس کے ساتھ ہوتا ہے‘‘۔ (چنانچہ یہی دیکھ لیں اب دور دراز بیٹھے ہوئے افریقن ممالک میں بھی یہ محبت اللہ تعالیٰ ڈالتا ہے جہاں لاکھوں لوگ احمدیت میں شامل ہو رہے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مان رہے ہیں۔)

آپ فرماتے ہیں ’’جب ایک انسان سچے دل سے خدا سے محبت کرتا ہے اور تمام دنیا پر اس کو اختیار کر لیتا ہے اور غیر اللہ کی عظمت اور وجاہت اس کے دل میں باقی نہیں رہتی بلکہ سب کو ایک مرے ہوئے کیڑے سے بھی بدتر سمجھتا ہے تب خدا جو اُس کے دل کو دیکھتا ہے ایک بھاری تجلّی کے ساتھ اس پر نازل ہوتا ہے اور جس طرح ایک صاف آئینہ میں جو آفتاب کے مقابل پر رکھا گیا ہے آفتاب کا عکس ایسے پورے طور پر پڑتا ہے کہ مجاز اور استعارہ کے رنگ میں کہہ سکتے ہیں کہ وہی آفتاب جو آسمان پر ہے اس آئینہ میں بھی موجود ہے۔ ایسا ہی خدا ایسے دل پر اترتا ہے اور اس کے دل کو اپنا عرش بنا لیتا ہے۔ یہی وہ امر ہے جس کے لئے انسان پیدا کیا گیا ہے۔‘‘

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ64-65)

پس آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کامل عاشق اور آپ کی پیروی کرنےو الے تھے جس کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے آپ سے محبت کی اور مسیح موعود اور معہدی معہود اور تابع نبی ہونے کا اعزاز بخشا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں آپ کو ماننے کے بعد اس کی قدر کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کامل پیروی کرنے والا بنائے۔ ہمیں ہر ایک کو اپنی اپنی استعدادوں اور صلاحیتوں کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ پر چلنے کی اور آپ کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور مسلمانوں کو بھی توفیق دے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عاشقِ صادق کو پہچاننے والے اور ماننے والے بنیں۔

(خطبہ جمعہ 20؍ اکتوبر 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اگست 2021