؎کس طرح تیرا کروں اے ذوالمنن شکر و سپاس
وہ زباں لاؤں کہاں سے جس سے ہو یہ کاروبار
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْۤ اُعَظِّمُ شُکْرَکَ وَاُکْثِرُ ذِکْرَکَ وَاَتَّبِعُ نَصِیْحَتَکَ وَاَحْفَظُ وَصِیَّتَکَ
(مسند احمد بن حنبل)
ترجمہ: اے اللہ! مجھے ایسا بنا دے کہ تیرا بہت زیادہ شکر کر سکوں اور بہت زیادہ تجھے یاد کروں اور تیری خیر خواہی کی باتوں کی پیروی کروں اور تیرے تاکیدی حکموں کی حفاظت کروں۔
یہ سید ومولٰی، خیر البشر، مقدس الانبیاء، پیارےر سول حضرت محمدﷺ کی خداتعالیٰ کا شکریہ ادا کرنے اور تقویٰ اختیار کرنے کی خوبصورت دعا ہے۔ ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام اپنے ایک شعر میں فرماتے ہیں کہ
؎ کس طرح تیرا کروں اے ذوالمنن شکر و سپاس
وہ زباں لاؤں کہاں سے جس سے ہو یہ کاروبار
پس اللہ تعالیٰ کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ یہ سلوک آج بھی بڑی شان کے ساتھ پورا ہو رہا ہے۔ ہر روز نہیں بلکہ ہر لمحہ شکر گزاری کے نئے مضامین دکھاتے ہوئے گزرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کو لے کر آتا ہے اور جب تک ہم اپنے اس مقصد کے ساتھ چمٹے رہیں گے جس کو لے کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف لائے تھے ہم یہ نظارے ان شاء اللہ تعالیٰ دیکھتے رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ کے ان فضلوں پر ہم کس طرح شکر گزار ہو سکتے ہیں، اس بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’تمہارا اصل شکر تقویٰ اور طہارت ہی ہے‘‘۔ پھر فرمایا: ’’اگر تم نے حقیقی سپاس گزاری یعنی طہارت اور تقویٰ کی راہیں اختیار کر لیں تو مَیں تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ تم سرحد پر کھڑے ہو، کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا۔‘‘
(ملفوظات جلد اول صفحہ49۔ ایڈیشن2003ء)
پس اس شکر گزاری کے طریق کو ہم نے اپنانا ہے اور اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا ہے۔
(خطبہ جمعہ یکم جولائی 2011ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)