• 19 مئی, 2024

آن لائن تربیتی سیمینار، جماعت احمدیہ یونان

الحمدللہ جماعت احمدیہ یونان کو مؤرخہ 4 جولائی 2021ء بروز ہفتہ یونانی وقت کے مطابق شام 8:00 بجے بذریعہ سکائپ اور واٹس ایپ تربیتی سیمینار منعقد کرنے کی توفیق ملی۔

تربیتی سیمینار سے دو ہفتہ قبل سیمینار کو کامیاب بنانے تیاری شروع کر دی گئی تھی۔ محترم صدر صاحب مجلس انصار اللہ اور محترم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ نے اپنی اپنی تنظیم کو واٹس ایپ گروپ اور ذاتی نمبروں پر ٹیلی فون کر کے اطلاع کی اسی طرح محترم نیشنل صدر صاحب یونان کی طرف سے ساری جماعت احمدیہ یونان کو اس پروگرام میں شمولیت کے لئے درخواست کی گئی۔

جماعت احمدیہ یونان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پیارے آقا سیدنا و امامنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس سیمینار کے لئے مکرم و محترم مولانا عطاء المجیب راشدؔ صاحب، مشنری انچارج و نائب امیر جماعت یوکے کی بطور مہمان خصوصی منظوری عنایت فرمائی۔

پروگرام کی صدارت مربی صاحب کی درخواست پر امام صاحب نے فرمائی۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا۔ مکرم خرم مبارک احمد صاحب نے سورۃ البقرہ آیت نمبر 1 تا 8 بہت خوبصورت آواز میں تلاوت کی، جس کے بعد آپ نے ان آیات قرآنی کا اردو ترجمہ بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ پڑھ کر سنایا۔

تلاوت کے بعد مکرم عطاء النصیر صاحب مربی سلسلہ و نیشنل صدر یونان نے امام صاحب کا مختصر تعارف کروایا اور امام صاحب سے تقریر کی درخواست کی۔ تقریر کی ابتداء میں محترم امام صاحب نے موجودہ دور کے وسائل کے ذریعہ رابطوں میں آسانی کے حوالہ سے اللہ تعالیٰ کے احسانات کا ذکر فرمایا کہ کس طرح ان ذرائع سے خلافت کےساتھ اللہ تعالی نے دور دراز بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی جوڑ دیا ہے۔

چونکہ یہ ایک تربیتی سیمینار تھا اس لئے امام صاحب نے لفظ تربیت کے حوالہ سے ایک تاریخی واقعہ بیا ن فرمایا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا ذکر خیر تھا کہ انہوں نے سپین مسجد بشارت کے افتتاح کے بعد ہونے والی عالمی مجلس مشاورت کی ابتداء ہی میں تربیت کا لفظ آنے پر تربیت کے انگریزی معانی کے متعلق دریافت فرمایا۔ حضرت چوہدری سر محمد ظفر اللہ خان صاحب نے بعض معانی بیان کئے، اسی طرح ڈاکٹر عبد السلام صاحب نے بھی بعض مطالب پیش کئے۔ ان مطالب کو سننے پر حضور نے فرمایا کہ یہ مطالب بھی ٹھیک ہیں لیکن تربیت کا مضمون کچھ اور ہے۔ اس کے بعد امام صاحب فرماتے ہیں کہ
’’پھر اس کے بعد حضور ؒ نے فرمایا کہ تربیت کا لفظ بہت وسیع لفظ ہے اور اس کے بڑے گہرے مطالب ہیں۔ اس کا مضمون بہت گہرا ہے۔ اس لئے بجائے اس کے کہ ہم ایک لفظ انگریزی کا تلاش کرتے رہیں کہ یہ اس کا متبادل ہے میں آج سے یہ اعلان کرتا ہوں کہ آئندہ جماعت احمدیہ کی ووکیبلری میں تربیت کا لفظ تربیت کے طور پر ہی استعمال کیا جائے۔ اور یہ بڑی پر حکمت بات تھی کہ تربیت صرف نماز روزے کا نام نہیں، تربیت صرف قرآن مجید پڑھنے کا نام نہیں۔ اسی طرح تربیت کوئی چندہ دینا، جماعت سے تعلق رکھنا، جماعت سے تعاون کرنا، یہ ساری باتیں اس میں آجاتی ہیں اور اس کے علاوہ بے شمار پہلو ہیں تربیت کےجو اس لفظ میں شامل ہیں۔ تو اس لحاظ سے حضور ؒ نے درست فرمایا کہ تربیت کے لفظ کو ہر احمدی اس طرح سمجھے جیسا وہ اس کی اپنی زبان کا لفظ ہے۔ ایک اصطلاح ہے جو ہم استعمال کرتے ہیں اور بڑے وسیع معنوں میں۔‘‘

اسکے بعد امام صاحب نے قرآن کریم کی روزانہ تلاوت کی طرف احباب جماعت کو توجہ دلائی۔ محترم امام صاحب نے فرمایا:
’’پہلی بات جس کی طرف میں آپ کو توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ قرآن مجید کی تلاوت ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو ہماری ہدایت کے لئے ہے سوچ سمجھ کر پڑھنا، باقاعدگی سے پڑھنا، روحانی ناشتہ سمجھ کر پڑھنا اور اس کے ترجمہ کو جاننا یہ بہت ضروری ہے۔ ماں باپ کو بچوں کو تلاوت کا عادی بنانا چاہیئے، خود اس کا نمونہ پیش کرنا چاہیئے، یاد رکھیں بچوں کو آپ نے کسی بھی نیکی کی تعلیم دینی ہے جب تک آپ خود اس پر عمل نہیں کریں گے بچے پوری طرح عمل کرنے کی توفیق نہیں پائیں گے۔بچے کہیں گے ہمارا باپ تو تلاوت نہیں کرتا، ہماری ماں تو تلاوت نہیں کرتی ہمیں کیوں زور دیتے ہیں اس لئے ہر ماں اور باپ کا فرض ہے کہ وہ خود یہ نمونہ قائم فرمائیں۔‘‘

اس کے بعد محترم امام صاحب نے نمازوں کی پابندی کے حوالہ سے قرآن کریم، حدیث اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کے حوالہ سے نماز کی پابندی کی تاکید فرمائی۔ آپ نے فرمایا:
’’ہر عمارت ستونوں کے سہارے کھڑی ہوتی ہے، اگر عمارت کے ستون ہٹا دیئے جائیں تو عمارت فوراً گر پڑے گی۔ اس لئے اس ستون کی حفاظت کرنا بہت ہی ضروری ہے اور ہو نماز ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ جو شخص پنجگانہ نماز کا التزام نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیں۔ اب دیکھیں کچھ ایسے بھی لوگ ہوں گے جو نماز نہیں پڑھتے اور پھر سمجھتے ہیں کہ ہم جماعت احمدیہ میں داخل ہیں، تو یہ بات ایسی نہیں حضرت مسیح موعودؑ نے جو میعار قائم فرمایا وہ یہ کہ ہر احمدی لازمی طور پر پنجگانہ نماز کا التزام کرنے والا ہو تو یہ بات لازم ہے جو دس شرائط بیعت یں ان میں بھی آپ نے ذکر کیا۔‘‘

اس کے بعد محترم امام صاحب نے خلافت سے وابستگی اور تعلق کے متعلق احباب جماعت کو چند نصائح فرمائیں۔ آپ نے فرمایا:
’’ہمیں اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں ایک ایسی نعمت عطا کی ہے جماعت احمدیہ کو جو دنیا کی کسی اور مسلمان جماعت کو نصیب نہیں اور آپ ذرا غور سے سوچیں کہ کون سی نعمت ہے یہ نعمت اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارے لئے خلافت راشدہ کی صورت میں نازل ہوئی۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب تک ایمان اور عمل صالحہ یہ دو شرطیں کسی قوم میں نہیں ہوں گی اللہ تعالیٰ انہیں خلافت کا انعام نہیں دے گا۔ جب اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ میں ایک خلافت کا نظام جاری کیا جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے جاری و ساری ہے اور ان شاءاللہ قیامت تک جاری رہے گا تو کیا یہ اس بات ثبوت نہیں کہ اس جماعت کو اللہ تعالیٰ نے یہ توفیق عطا کی کہ وہ یہ دونوں باتیں اپنے اندر پیدا کرے ایمان بھی اور عمل صالحہ بھی۔ تو ایمان اور عمل صالحہ خلافت کے قیام کے لئے لازم بات ہے اور یہ دونوں باتیں اللہ تعالیٰ نے جماعت کو عطا کی ہیں۔‘‘

آخر میں محترم امام صاحب نے خلیفہ وقت سے تعلق اور ان کی دعاوں کی قبولیت کے حوالہ سے ایک نہایت ایمان افروز واقعہ بیان فرمایا۔ آپ نے فرمایا:
’’کچھ عرصہ کی بات ہے کہ میں ایک جماعت کے دورہ پر گیا تو وہاں ایک ڈاکٹر سے میری ملاقات ہوئی وہ پاکستان سے آئے ہوئے تھے اور آ کے دھڑا دھڑ ہر جگہ ہسپتال میں اِدھر اُدھر اپنی ملازمت کے لئے درخواستیں دے رہے تھے۔ انہوں نے بے شمار درخواستیں لکھیں بلا مبالغہ کوئی پچاس ساٹھ درخوساتیں تو بھیجی ہوں گی انہوں نے لیکن کوئی جواب آتا ہی نہیں تھا اور اگر آتا تھا تو نہ میں آ جاتا تھا انہوں نے وہ دروازہ کھٹکھٹایا جو قبولیت دعا کا آج دروازہ ہمیں بھی میسر ہے۔ یہ حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں انہوں نے خط لکھنے شروع کئے کہ حضور میں آیا ہوں کوالیفائیڈ ڈاکٹر ہوں لیکن مجھے جاب نہیں مل رہی وہ مسلسل حضور کو خط لکھتے رہے اور یہی کہتے رہے کہ جاب نہیں مل رہی۔ حضورِ انور کی طرف سے ان کو جواب ملتا کہ جاب مل جائے گی جاب مل جائے گی وہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں نے خط لکھا تھا تو ناشتہ کرنے کے لئے بیٹھا تھا ڈاک آئی حضور کی طرف سے جواب ملا جس پر حضور انور نے لکھا کہ آپ مجھے بڑی باقاعدگی سے لکھتے رہتے ہیں کہ جاب نہیں ملا جاب نہیں ملا۔ امام صاحب نے فرمایا کہ آگے سنیئے: حضور نے فرمایا کہ جاب تو آپ کو مل چکا ہے پھر کیوں لکھتے ہیں۔ اب وہ دوست کہنے لگے کہ میں حیران ہوا کہ جاب تو مجھے ملا نہیں ہر روز انتظار ہوتی ہے تو حضور کا خط آ گیا ہے کہ جب تو آپ کو مل چکا ہے پھر کیوں لکھتے ہیں کہ جاب نہیں مل رہا۔ یہ کہتے ہیں کہ ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی ایک ہسپتال سے فون آیا کہ آپ نے کچھ عرصہ پہلے ملازمت کے لئے درخواست دی تھی تو کیا آپ اس وقت بھی Available ہیں۔ مطلب کہ آپ کو ابھی بھی کام کی ضرورت ہے، میں نے کہا بالکل وہ کہنے لگے اچھا آپ آج آ سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں ابھی آ سکتا ہوں، تو ہسپتال والے کہتے کہ ابھی آ جائیں، یہ کہتے کہ میں نے اپنا ناشتہ وہیں چھوڑا اور سیدھا ہسپتال گیا جاتے ہی انہوں نے مجھے فارم دیا Agreement کا میں نے سائن کیا اور مجھے ملازمت مل گئی۔ وہ کہتے ہیں کہ دیکھیں حضور انور کے کس کس فقرے میں کیا عجیب بات تھی حضور انور نے یہ نہیں فرمایا کہ جیسے پہلے فرماتے رہے کہ آپ کو جاب مل جائے گی فرما رہے تھے کہ جاب تو آپ کو مل چکا ہے۔ پھر آپ کیوں لکھتے ہیں کہ جاب نہیں مل رہی تو دیکھیں اللہ تعالیٰ کی تقدیر کام کر چکی تھی اس کے لئے اس ملازمت کے سامان ہو چکے تھے اور خلیفۂ وقت نے یہ فقرہ لکھا جو ماضی کے صیغہ میں تھا کہ جاب تو آپ کو مل چکا ہے اور حقیقت میں دیکھیں کہ جاب تو مل چکا تھا اُسی دن، اُسی وقت اس احمدی دوست کو ملازمت مل گئی۔ یہ ہے خلیفۂ وقت کی قبولیت دعا کا ایک نشان۔‘‘

آخر پر مربی سلسلہ یونان کی درخواست پر محترم مولانا عطاء المجیب راشدؔ صاحب مہمان خصوصی نے دعا کروائی۔ اس تربیتی سیمینار کی کل حاضری 45 رہی۔ اس تقریر کے بعض حصے ایک ہزار سے زائد افراد سن چکے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سیمینار کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اس کے نیک ثمرات عطا فرمائے۔ آمین۔

(رپورٹ: ارشد محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اگست 2021