• 2 مئی, 2024

یاروں کو میرے نام کا ہم نام چاہیے

میں تھک چکا ہوں اب مجھے آرام چاہیے
سورج کے ڈوبنے کو فقط شام چاہیے

جب پر ہجوم شہر میں تنہائیاں ڈسیں
اپنے جنوں کو دار سر عام چاہیے

دو حوصلے کو داد کہ مرتا ہوں بار بار
ظالم کو میرا خون صبح و شام چاہیے

خود ڈوب کر سبھی کو کنارے لگا دیا
یہ ہی مرے خلوص کو انعام چاہیے

میں عمر بھر کا ساتھ نہیں مانگتا، مگر
بس دو گھڑی کا ساتھ ہی دو گام چاہیے

منزل تو بات دور کی ہے میرے ہمسفر!
یادوں میں تیرے پیار کی اک شام چاہیے

میں انجمن سے اٹھ کے چلا جاؤں تو مگر
یاروں کو میرے نام کا ہم نام چاہیے

(محمد امجد خان۔ آسٹریلیا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ