• 7 مئی, 2024

کیا جمعہ، جنازہ و نکاح پڑھانا صرف ایک مربی کا کام ہے؟

دوران تعلیم جامعہ کسی نے ایک استاد کے حوالہ سے یہ بات بتائی تھی کہ ایک مربی کے فیلڈ میں تین ایسے بڑے عملی کام ایسے ہیں جو روزانہ کی مصروفیات کے علاوہ اکثر درپیش رہتے ہیں یعنی خطبہ جمعہ، نکاح اور جنازہ۔ ان کے لئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے۔

بہرحال اس موضوع پر قلم اٹھانے کی وجہ یہ بات بنی کہ ایک شادی تقریب میں مذکورہ بالا بات اس طرح بیان ہوئی کہ وہ مربی ہی نہیں جس نے یہ تین کام نہ کئے ہوں۔ حالانکہ یہ ایسا کوئی شرعی مسئلہ بھی نہیں اور نہ ہی کوئی جماعتی قانون یا دستور ایسا ہے صرف ایک ذوقی نکتہ ہے۔

اب جس تقریب میں اس بات کا تذکرہ ہو رہا تھا تو اسی میز پر موجود چند سینیئر مربیان ایسے بھی تھے جن کے مطابق انہوں نے جمعہ تو پڑھایا لیکن کسی نے کوئی جنازہ یا کسی نے کوئی نکاح نہیں پڑھایا تھا۔ ایک صاحب تو ایسے تھے جنہوں نے کہا کہ وہ جامعہ کے بعد سے ربوہ ہی ہیں اور ان تینوں امور میں کبھی امامت کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اب وہ ازراہ تفنن طبع کہنے لگے کہ لو! جی میں تے گیا فیر!

یہ کوئی ایسی بڑی بات نہیں۔ اکثر مربیان جو مرکز میں خدمات بجا لاتے ہیں ان کو یہ اکثر مواقع نہیں ملتے۔ جامعات احمدیہ سے نئے فارغ التحصیل بعض ایسے بھی مربیان بالخصوص ربوہ میں ہوتے ہیں جن کو ابھی تک میدان عمل میں آنے کے بعد جمعہ پڑھانے کا موقع نہیں ملا۔ اس کی وجہ مساجد کی کثرت کے باوجود علماء و مربیان کی کثرت بھی ہے اور نظام کے تحت بھی مساجد میں امام مسجد کا متعین ہونا بھی ہے۔ پھر نکاح اور جنازہ کے متعلق عزیزوں کی خواہش کے مطابق بھی بعض علماء کرام و سینیئر مربیان یا ان کے اپنے عزیز مربیان ان کی خدمت میں حاضر ہو جاتے ہیں۔

بعض کے نزدیک مربی کا کام صرف نمازیں پڑھانا اور تربیت کرنا ہے اور بعض لوگ مربی کو صرف مبلغ بھی خیال کرتے ہیں جسے صرف علم الکلام اور شعلہ بیانی پر مہارت حاصل ہو۔ درحقیقت مربیان اپنے مفوضہ فرائض کے ساتھ ساتھ اپنی اپنی استعدادوں کے مطابق جماعتی نظام کے تحت متعین ہوتے ہیں۔ بعض طلباء کو دوران تعلیم جامعہ علمی استعدادوں کی بناء پر تخصص، اضافی تعلیم، مختلف زبانیں سکھائی جاتی ہیں۔ بعض بیرون ملک خدمت سر انجام دیتے ہیں۔بعض کو انتظامی قابلیت کی بناء پر انتظامی کام سپرد کر دیئے جاتے ہیں۔اللہ کا فضل ہوتا ہے جسے جہاں خدمت کے لئے چن لے۔

باقی رہی بات ان مذکورہ بالا امور کی تو عملی میدان میں موجود مربیان و مبلغین کو آئے دن یہ معاملات درپیش رہتے ہیں۔ اور اکثر مربیان کرام کو یہ تینوں مواقع پیش آتے رہتے ہیں۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کچھ سال قبل دفاتر میں یا جامعہ کے اساتذہ کو بھی مساجد میں جمعہ پڑھانے کا ارشاد فرمایا تھا اور ربوہ میں کچھ عرصہ یہ نظام جاری رہا۔ خاکسار کو بھی بیت بلال اور بیت المہدی میں نمازِ جمعہ پڑھانے کی سعادت ملی تھی۔ کچھ عرصہ قبل اس حوالہ سے ایک ورچوئل ملاقات میں حضور انور نے دوبارہ ہدایت بھی دی ہے۔ ملاقات مربیان (Greater London area) ریجن لندن منعقدہ 10؍جنوری 2021ء میں حضورِ انور نے فرمایا:
’’دفاتر میں جو (مربیان۔ناقل) کام کر رہے ہیں ان کو بھی بعض جگہ جہاں مشنریز نہیں ہیں یا جہاں نماز سینٹر ہیں اور وہاں صدر جماعت یا لوکل جماعت والے نماز سینٹر میں نماز پڑھاتے ہیں وہاں ان لوگوں کی بھی ڈیوٹی لگائیں، وہاں جایا کریں کم از کم ایک نماز وہاں پڑھا دیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 6 اکتوبر 2021ء)

ایم ٹی اے گھانا کے مبلغین کو بھی Virtual ملاقات میں حضور انور نے تبلیغ اور تربیت کے لئے بھی تلقین فرمائی۔
حضور نے فرمایا کہ ’’صرف دفتری معاملات نہیں دیکھنے بلکہ وقت نکال کر تبلیغ کے لیے بھی نکلیں اور تربیت کے پروگرام بنائیں‘‘۔

(الفضل انٹرنیشنل 24 مارچ 2021ء)

اس طرح دفاتر میں متعین مربیان کرام کو بھی عملی میدان کا بھی تجربہ ہو جائے گا۔ بہرحال یہ تین امور ایسے ہیں کہ ان کے لئے سب احمدی احباب کو بھی تیاری رکھنی چاہیئے۔ یہ صرف مربیان اورمعلمین کا کام نہیں۔ کوئی بھی عہدیدار یہ ذمہ داری ادا کر سکتاہے۔

مجھے ایک عزیز کی شادی میں والد صاحب نے ایک بزرگ سے ملایا جنہوں نے ہمارے خاندان کے اکثر نکاح پڑھائے تھے بلکہ ہمارے حلقہ کے اکثر احمدیوں کے نکاح انہوں نے پڑھائے ہیں۔ وہ مربی نہ تھے لیکن احباب جماعت کی اکثریت ان سے نکاح پڑھوانا پسند کرتی تھی۔

اسی طرح جامعہ کے تیسرے سال کا واقعہ ہے ایک شادی کی تقریب میں، میں ایک گاؤں میں شمولیت کے لئے جمعہ کی صبح پہنچا۔ جمعہ کے لئے مسجد گیا تو انہوں نے تشحیذ الاذہان پیش کیا کہ اس سے خطبہ دے دیں۔ وہاں اس وقت کوئی معلم یا مربی متعین نہیں تھے۔ از خود مختصر خطبہ دیا اور بعد ازاں صدر صاحب جماعت سے خطبے کے انتظام کا طریق پوچھا تو صدر جماعت نے بتایا کہ انہیں ابتدائی کلمات اور خطبہ ثانیہ یاد ہیں۔ مرکز سے جو اخبار الفضل یا رسالہ مصباح، خالد، تشحیذ الاذہان یا انصاراللہ نیا آتا ہے اس سے خطبہ دے دیتے ہیں۔ یہ تشحیذ نیا آیا ہے۔ اس کے شروع سے بھی خطبہ دیا جاسکتا ہے۔ تشحیذ الاذہان کا یہ مَصرف میرے لئے تو بالکل نیا تھا۔

قطع نظر اس طریق کے اگر خطبہ ثانیہ کے الفاظ یاد ہوں تو اپنے الفاظ میں مختصراً خطبہ دیا جا سکتا ہے۔ خطبہ ثانیہ یاد نہ ہو تو صرف درود شریف بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ عربی الفاظ مستقل پرنٹ بھی کئے جاسکتے ہیں۔ مکرم عابد خان صاحب کی ایک ڈائری میں بھی ذکر تھا کہ انہوں نے جب گھر پر جمعہ پڑھانے کا ذکر حضور انور سے کیا تو حضور نے پرنٹ سامنے رکھنے کا ارشاد فرمایا۔ اس پر ایک واقعہ یاد آیا کہ میرے ایک دوست نے خطبہ ثانیہ کے الفاظ کا چھوٹا سا پرنٹ لیمینیشن کرواکر بٹوے میں رکھا ہوا تھا۔ ہمارا ایم اے عربی کا پہلا پرچہ تھا۔ ہم ایگزام ہال میں بیٹھے تھے۔ ایک نگران پروفیسر نے سب طلباء کی تلاشی لینی شروع کی۔ اسی دوران پرچہ شروع ہو گیا۔ وہ دوست میرے پیچھے ہی بیٹھے تھے تلاشی کے دوران جب ان کا بٹوہ چیک کیا تو ان پروفیسر صاحب نے خطبہ ثانیہ کی پرچی کو نقل سمجھ کر ان کا پرچہ ضبط کر لیا۔ وہ لاکھ سمجھاتے رہے کہ اول تو وہ خطبہ ثانیہ ہے دوسرا آج کا پرچہ اس بارہ میں نہیں۔ ان پروفیسر صاحب نے ایک نہ سنی اور پرچہ سٹیج پر جمع کروا دیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ ایک احمدی ممتحن بھی وہاں موجود تھیں جن کو مربی صاحب نے اپنا تعارف کروایا اور معاملہ سمجھایا۔ بہرحال پہلی و آخری وارننگ دیتے ہوئے انہیں پرچہ دینے کی اجازت دے دی گئی۔

بعض مذہبی افکار امامت کے لئے بلوغت کا خیال رکھنے کا کہتے ہیں۔لیکن اس حوالے سے ایک کم سن امام مقرر کئے جانےکا اسوہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے ہے۔ نکاح پر بلوغت کے حوالے سے جامعہ کے دوران کسی استاد محترم نے مولانا دوست محمد شاہد صاحب کا واقعہ سنایا تھا کہ انہیں دوران تعلیم جامعہ چنیوٹ کسی نکاح پڑھوانے بھجوایا گیا تو وہاں کسی نے مولانا صاحب کی کم عمری کو دیکھ کر اور اس غلط خیال کے تحت کہ نکاح پڑھانے کے لئے شادی شدہ ہونا ضروری ہے، یہ سوال کر دیا کہ کیا آپ کی شادی ہو چکی ہے؟ اب انتشار و مخالفت کو ذہن میں رکھتے ہوئے مولانا صاحب نے ہاں ناں کے بجائے جواباً کہا کہ اولاد نرینہ کے لئے دعا کی درخواست ہے۔

ان امور اور واقعات کے درج کرنے کا سبب یہ ہے کہ ہر احمدی کو ان امور کی امامت کے لئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔ یہ صرف مربیان یا مبلغین کا کام نہیں بلکہ کسی بھی جماعت کے تمام عہدیداران بحیثیت نمائندہ جماعت ان امور کو سر انجام دے سکتے ہیں۔ جس کے لئے انہیں تیاری رکھنی چاہیے۔ دعائے جنازہ، خطبہ جمعہ کا ابتدائیہ و خطبہ ثانیہ اور خطبہ نکاح بھی دیگر دعاؤں کے ساتھ ساتھ سکھانی چاہئیں۔

کرونا کے ابتدائی وبائی ایام اور پہلے مکمل لاک ڈاؤن کے آغاز میں حضور انور نے بھی اپنے دفتر سے پیغام دیتے ہوئے گھروں میں نماز جمعہ پڑھانے سے متعلق تفصیل سمجھائی تھی۔ احمدیوں اور دیگر مسلمانوں کی اکثریت نے نماز جمعہ اور نماز باجماعت کی ایک لمبے عرصہ تک پریکٹس کی۔ اسی طرح یہ بھی ممکن ہے کہ ایک عاقل احمدی نمازِ جنازہ اور نکاح بھی پڑھا سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ سب احمدی احباب کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے۔ آمین

قارئین کی سہولت کے لئے ذیل میں خطبہ جمعہ، خطبہ نکاح اور نمازِ جنازہ کا طریق و ادعیہ درج کی جارہی ہیں۔

خطبہ جمعہ آغاز

أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾ اَلۡحَمۡدُلِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۲﴾ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۙ﴿۳﴾ مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۴﴾إِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ إِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۵﴾ اِہۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ أَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۬ۙ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ﴿۷﴾

خطبہ ثانیہ

اردو یا اپنی زبان میں خطبہ دینے کے بعد بیٹھ کر دوبارہ کھڑے ہو کر خطبہ ثانیہ دہرائیں۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ وَ نُوٴْمِنُ بِہٖ وَ نَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ۔ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا۔ مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ۔ وَ نَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ نَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔ عِبَادَ اللّٰہِ رَحِمَکُمُ اللّٰہُ۔ اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآءِ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ۔ اُذْکُرُ اللّٰہَ یَذْکُرْکُمْ وَادْعُوْہُ یَسْتَجِبْ لَکُمْ وَلَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَرُ۔

اور پھر نمازِ جمعہ ادا کریں۔

خطبہ عید

خطبہ عید کا بھی طریق خطبہ جمعہ کا ہو گا۔ لیکن پہلے نماز اور پھر خطبہ اور پھر دعا ہوگی۔

خطبہ نکاح

خطبہ نکاح کے آغاز میں یہ خطبہ و آیات پڑھیں۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ وَ نُوٴْمِنُ بِہٖ وَ نَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ۔ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا۔ مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ۔ وَأَشْهَدُ أَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ۔ وَأَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهُ، أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم۔ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ۔

1: یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّخَلَقَ مِنۡہَا زَوۡجَہَا وَبَثَّ مِنۡہُمَا رِجَالًا کَثِیۡرًا وَّنِسَآءً ۚ وَاتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡ تَسَآءَلُوۡنَ بِہٖ وَالۡاَرۡحَامَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیۡکُمۡ رَقِیۡبًا ﴿۲﴾

(النساء: 2)

2: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا ﴿ۙ۷۱﴾

3: یُّصۡلِحۡ لَکُمۡ اَعۡمَالَکُمۡ وَیَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَمَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِیۡمًا ﴿۷۲﴾

(الاحزاب: 71-72)

4: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَلۡتَنۡظُرۡ نَفۡسٌ مَّا قَدَّمَتۡ لِغَدٍ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۹﴾

(الحشر: 19)

مسنون خطبہ کے بعد حسبِ موقع و محل کچھ وعظ کے بعد پہلے ولیٔ نکاح اور پھر لڑکے سے ضروری پتہ اور حق مہر کا ذکر کرتے ہوئے ایجاب و قبول کرا کے دعا کرائی جائے۔ نکاح فارم احتیاط سے دیکھنا چاہیئے خصوصاً لڑکی اور اس کے دو گواہوں، لڑکا اور اس کے دو گواہوں اور ولیٔ نکاح کے دستخطوں نیز حق مہر کے بارہ میں تسلی ضروری ہے۔

(دعائیہ خزائن صفحہ 41)

نمازِ جنازہ کا طریق

جنازہ گاہ پہنچ کر حاضر لوگ جنازہ کے لئے طاق صفیں بنائیں اور امام صفوں کے آگے درمیان میں کھڑا ہو اور میت اس کے سامنے ہو۔ امام بآوازِ بلند تکبیر تحریمہ کہے۔ مقتدی بھی آہستہ آواز میں کہیں۔ اس کے بعد ثناء اور سورة فاتحہ آہستہ آواز میں پڑھی جائے اور بغیر ہاتھ اٹھائے دوسری تکبیر درود شریف پڑھ کر تیسری اور مسنون دعائیں پڑھ کر چوتھی تکبیر کہے اور دائیں بائیں بلند آواز میں السلام علیکم و رحمة اللّٰہ کہے۔

(دعائیہ خزائن صفحہ 34)

بالغ مردکے لئے دعائے جنازہ

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَ مَیِّتِنَا وَ شَاهِدِنَا وَ غَآئِبِنَا وَ صَغِیْرِنَا وَ کَبِیْرِنَا وَ ذَکَرِنَا وَ اُنْثَانَا، اَللّٰهُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَهٗ مِنَّا فَأَحْیِهٖ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَهٗ مِنَّا فَتَوَفَّهٗ عَلَی الْاِیْمَانِ۔ اَللّٰهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَہٗ وَ لَا تَفْتِنَّا بَعْدَہٗ۔

بالغ عورت کے لئے دعائے جنازہ

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَ مَیِّتِنَا وَ شَاهِدِنَا وَ غَآئِبِنَا وَ صَغِیْرِنَا وَ کَبِیْرِنَا وَ ذَکَرِنَا وَ اُنْثاَنَا، اَللّٰهُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَهَا مِنَّا فَأَحْیِهِا عَلَی الِاسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَهَا مِنَّا فَتَوَفَّهَا عَلَی الْاِیْمَانِ۔ اَللّٰهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَھَا وَ لَا تَفْتِنَّا بَعْدَھَا۔

نابالغ لڑکے کے لئے دعائے جنازہ

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا فَرَطاً وَّ اجْعَلْهُ لَنَا اَجْرًا وَّ ذُخْرًا وَّ اجْعَلْهُ لَنَا شَافِعًا وَّ مُشَفَّعًا۔

نابالغ لڑکی کے لئے دعائے جنازہ

اَللّٰهمَّ اجْعَلْهَا لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْهَا لَنَا أَجْرًا وَّ ذُخْرًا وَّ اجْعَلْهَا لَنَا شَافِعَةً وَّ مُشَفَّعَةً۔

(ذیشان محمود۔ مبلغ سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ