• 26 اپریل, 2024

مجاہدات سے زیادہ اطاعت کی ضرورت ہے

’’اللہ اور اس کے رسول اور ملوک کی اطاعت اختیار کرو۔ اطاعت ایک ایسی چیز ہے کہ اگر سچے دل سے اختیار کی جائے تو دل میں ایک نور اور روح میں ایک لذت اور روشنی آتی ہے۔ مجاہدات کی اس قدر ضرورت نہیں ہے جس قدر اطاعت کی ضرورت ہے۔ مگر ہاں یہ شرط ہے کہ سچی اطاعت ہو اور یہی ایک مشکل امر ہے۔ اطاعت میں اپنے ہوائے نفس کو ذبح کر دینا ضروری ہوتا ہے۔ بدوں اس کے اطاعت ہو نہیں سکتی اور ہوائے نفس ہی ایک ایسی چیز ہے جو بڑے بڑے مؤحدوں کے قلب میں بھی بت بن سکتی ہے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پر کیسا فضل تھا اور وہ کس قدر رسول اللہﷺ کی اطاعت میں فنا شدہ قوم تھی۔ یہ سچی بات ہے کہ کوئی قوم، قوم نہیں کہلا سکتی اور ان میں ملّیت اور یگانگت کی روح نہیں پھونکی جاتی جب تک کہ وہ فرمانبرداری کے اصول کو اختیار نہ کرے۔ اور اگر اختلاف رائے اور پھوٹ رہے تو پھر سمجھ لو کہ یہ ادبار اور تنزل کے نشانات ہیں۔ مسلمانوں کے ضعف اور تنزل کے منجملہ دیگر اسباب کے باہم اختلاف اور اندرونی تنازعات بھی ہیں۔ پس اگر اختلاف رائے کوچھوڑ دیں اور ایک کی اطاعت کریں جس کی اطاعت کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیاہے پھرجس کام کو چاہتے ہیں وہ ہو جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہوتاہے۔ اس میں یہی تو سرّ ہے۔ اللہ تعالیٰ توحید کو پسند فرماتا ہے اور یہ وحدت قائم نہیں ہوسکتی جب تک اطاعت نہ کی جاوے۔ پیغمبر خداﷺ کے زمانہ میں صحابہؓ بڑے بڑے اہل الرائے تھے۔ خدا نے ان کی بناوٹ ایسی ہی رکھی تھی وہ اصول سیاست سے بھی خوب واقف تھے کیونکہ آخر جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر صحابہ کرامؓ خلیفہ ہوئے اور ان میں سلطنت آئی تو انہوں نے جس خوبی اور انتظام کے ساتھ سلطنت کے بار گراں کو سنبھالا ہے۔ اس سے بخوبی معلوم ہوسکتا ہے کہ ان میں اہل الرائے ہونے کی کیسی قابلیت تھی مگر رسول کریمﷺ کے حضور ان کا یہ حال تھا کہ جہاں آپؐ نے کچھ فرمایا اپنی تمام راؤں اور دانشوں کو اس کے سامنے حقیر سمجھا۔ اور جو کچھ پیغمبر خداﷺ نے فرمایا اسی کو واجب العمل قرار دیا‘‘

(بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد سوم صفحہ318 – 319 زیر آیت سورۃ النساء :60 جدید ایڈیشن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ