• 20 اپریل, 2024

صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

حضرت سید ولد آدم، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
سب نبیوں میں افضل و اکرم، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
نام محمدؐ، کام مکرم، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
ہادئ کامل، رہبرِ اعظم، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
آپؐ کے جلوہ حسن کے آگے، شرم سے نوروں والے بھاگے
مہر و ماہ نے توڑ دیا دم، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
اِک جلوے میں آناً فاناً بھر دیا عالم، کر دئیے روشن
اُتر دکھن پورب پچھم، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

اول و آخر، شارع و خاتم
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

ختم ہوئے جب کل نبیوں کے دور نبوت کے افسانے
بند ہوئے عرفان کے چشمے، فیض کے ٹوٹ گئے پیمانے
تب آئے وہ ساقی کوثر، مست مئے عرفان، پیمبر
پیرِ مغانِ بادۂ اطہر، مے نوشوں کی عید بنانے
گھر آئیں گھنگور گھٹائیں، جھوم اُٹھیں مخمور ہوائیں
جھک گیا ابرِ رحمتِ باری، آبِ حیات نو برسانے
کی سیراب بلندی پستی، زندہ ہو گئی بستی بستی
بادہ کشوں پر چھا گئی مستی، اک اک ظرف بھرا برکھا نے

اک برسات کرم کی پیہم
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

چارہ گروں کے غم کا چارہ، دُکھیوں کا اِمدادی آیا
راہنما بے راہرووں کا، راہبروں کا ہادی آیا
عارف کو عرفان سکھانے، متقیوں کو راہ دکھانے
جس کے گیت زبور نے گائے، وہ سردار منادی آیا
وہ جس کی رحمت کے سائے یکساں ہر عالم پر چھائے
وہ جس کو اللہ نے خود اپنی رحمت کی ردا دی، آیا
صدیوں کے مردوں کا مُحی، صَلِّ عَلَیْہِ کَیْفَ یُحْیٖ
موت کے چنگل سے انسان کو دلوانے آزادی آیا

جس کی دعا ہر زخم کا مرہم
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

شیریں بول، انفاس مطہر، نیک خصائل، پاک شمائل
حاملِ فرقاں، عالم و عامل، علم و عمل دونوں میں کامل
جو اُس کی سرکار میں پہنچا، اُس کی یوں پلٹا دی کایا
جیسے کبھی بھی خام نہیں تھا، ماں نے جنا تھا گویا کامل
اُس کے فیضِ نگاہ سے وحشی، بن گئے حلم سکھانے والے
معطی بن گئے شہر ۂ عالم، اُس عالی دربار کے سائل
نبیوں کا سرتاج، اَبنائے آدم کا معراج، محمدؐ
ایک ہی جست میں طے کر ڈالے، وصلِ خدا کے ہفت مراحل

ربِّ عظیم کا بندئہ اعظم
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

وہ اِحسان کا اَفسوں پھونکا، موہ لیا دل اپنے عُدوّ کا
کب دیکھا تھا پہلے کسی نے، حسن کا پیکر اس خوبو کا
نَخْوت کو ایثار میں بدلا، ہر نفرت کو پیار میں بدلا
عاشق جان نثار میں بدلا، پیاسا تھا جو خار لہو کا
اُس کا ظہور، ظہور خدا کا، دکھلایا یوں نور خدا کا
بتکدہ ہائے لات و منات پہ طاری کر دیا عالم ہو کا
توڑ دیا ظلمات کا گھیرا، دُور کیا ایک ایک اندھیرا
جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ، اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقَا

گاڑ دیا توحید کا پرچم
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

(کلام طاہر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ