• 18 مئی, 2025

الفضل۔ ایک روحانی مائدہ

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں چھوٹی سی تھی۔ چاریا پانچ سا ل کی ہوں گی۔ میرے ابو آرمی میں تھے ان کی پوسٹنگ راولپنڈی میں تھی۔ غالباً کوئی اجتماع ہورہا تھا جس میں والدین ہمیں لے کر گئے ہوئے تھے۔ ہم ابو کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اچانک کسی نے آکر بتایاکہ الفضل بند ہوگیا ہے۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی کہ کیاماجرا ہوا ہے۔ فوراً امی کے پاس گئی جو مستورات کی طرف تھیں۔ میں نے جاتے ہی کہا امی جی، ابھی کوئی بتاکر گیا ہے کہ الفضل بند ہوگیا ہے۔ امی نےکہا کہ خاموش ہوجاؤ اللہ تعالیٰ بہتر سامان کرے گا۔ میں تو خاموش ہوگئی لیکن الفضل کی بندش کی خبر میرے دل میں اٹک گئی۔ خیر ہم لوگ گھر آئے تو ابو سے پوچھا کہ یہ کیا ہوا ہے۔ ابو نے بتایا کہ الفضل ہمار ا جماعتی اخبار ہے۔ جو بند کردیا گیا ہے۔ پھر مجھے یاد آیا کہ ہم لوگ جب چھٹیوں میں گھر آیا کرتےتھے۔ دادا ابا نے الفضل لگوایا ہوا تھا۔ اور بڑی محبت او رشوق سے الفضل پڑھا کرتے تھے۔

اس کے بعد ابو کی پوسٹنگ بہاولپور میں ہوگئی تو وہاں بھی الفضل سے رابطہ جاری رہا۔ مکرم محمد حسین شاہد صاحب مربی سلسلہ کے پاس الفضل اخبار آتا اور اس کا مطالعہ کیا جاتا۔ آہستہ آہستہ ابو نے ہمیں اُردو پڑھنا سکھایا تو سب سے پہلے ہمیں بچوں کے لیے لکھی گئی جماعتی کتب پڑھائی گئیں جو صحابہؓ کے واقعات پر مشتمل تھیں۔ ان کےساتھ ساتھ ہمیں الفضل کامطالعہ کرنا بھی سکھایا گیا میں نے الفضل میں سب سے پہلے جس چیز کا مطالعہ کیا وہ صفحہ اول پر شائع ہونے والے ارشادات عالیہ حضرت مسیح موعود ؑ تھے۔ میں بچپن میں ان ارشادات کو پڑھ کریہی سمجھتی تھی کہ حضرت صاحب کو جب دعا کے لیے خط لکھتے ہیں اُس کا آغاز انہی الفاظ سے کرتےہیں تو میں نے حضرت صاحب کو جو پہلا دعائیہ خط لکھا تو اُس میں یہی الفاظ لکھے اور پھر ابو کو بڑی خوشی سے جاکر بتایاکہ میں نے اس طرح حضرت صاحب کو خط لکھا ہے۔ بہرحال جہاں جہاں ابو کی پوسٹنگ ہوتی رہی۔ نماز جمعہ اور عیدین کے موقع پر جب الفضل کا تازہ شمارہ وہاں نہیں ملتا تھا تو ابو پرانے اخبارات میں سے حضرت صاحب کے شائع شدہ خطبات پڑھ کرخطبہ دیا کرتے تھے۔ گلگت میں ابو کو صدر جماعت کے طور پر بھی خدمت کا موقع ملا۔ وہاں قیام کے دوران ہم نے خاص طور پر الفضل کے پرانے شماروں سے استفادہ کیا۔

جب ہم کراچی گئے تو وہاں بھی ہم مربی صاحب کے گھر جاکر الفضل اخبار لے آتے اور سب گھر والے پڑھا کرتے۔ پھر ہم ربوہ آگئے ہمارے محلے میں اُس وقت ہر گھر میں الفضل نہیں آتا تھا۔ ہمارے ہمسائے میں مولوی محمد اسماعیل صاحب رہتے تھے ہم ان کے گھر سے الفضل لاکر پڑھ لیا کرتے تھے۔ بعد میں دادا ابا نے الفضل لگوایا تو آپ نے بہت سارے پرانے الفضل بنڈل بنا کر رکھے ہوئے تھے۔ ہمارے گھر میں لکڑی کی پیٹیاں ہوتی تھیں جس میں متفرق سامان اور کتب وغیرہ رکھی جاتی تھیں۔اس میں الفضل اخبار کو محفوظ کرنے کے لیے فینائل کی گولیاں رکھی جاتی تھیں۔ دادا ابا نے پیٹی کے ساتھ جو الفضل رکھے ہوتے تھے بعض دفعہ ان کو کسی موقع پر نکال کر پڑھا کرتے تھے۔ اور اس میں سے چھوٹی چھوٹی باتیں ہمیں کہانیوں کی صورت میں سنایا کرتے تھے۔

شادی کے بعد سب سے پہلا تجربہ یہی ہوا کہ صبح صبح نماز کے بعد الفضل آجاتا۔ میری ساس کو بہت انتظار ہوتا کہ کس وقت الفضل آئے اور اس کا مطالعہ کریں۔ پھر 2016ء میں الفضل کی اشاعت پر پابندی لگادی گئی۔ تو انہوں نے پرانے الفضل نکال کر پڑھنا شروع کردیے۔ ان کےوالد کے زمانے کے بہت سے الفضل اخبار کی جلدیں ان کے پاس محفوظ تھیں۔

یہ اخبار لندن سے آن لائن جاری ہے۔ الفضل آن لائن ایک ایسا اخبار ہے جوروزانہ ہمیں اپنی اصلاح کا موقع عطا کرتا ہے۔ سب سے پہلا صفحہ کھولیں تو ارشاد باری تعالیٰ پھر فرمان رسولﷺ، اس کے بعد حضرت سلطان القلمؑ کے رشحات قلم اور پھر فرمان خلیفہٴ وقت سے مستفید ہونے کا موقع ملتاہے۔ یہ ملک ملک کی سیر کرواتا ہے۔ حضور انور کی مصروفیات کےعلاوہ بہت سے علمی مضامین بھی ملتے ہیں۔ کوئی پریشان ہے یابیمار ہے۔ کوئی خوشی کی خبر ہے۔ یہ سب کچھ اس اخبار سے ہمیں ملتا ہے بلاشبہ یہ برکات کا خزانہ ہے بلکہ میں تو سمجھتی ہوں کہ الفضل آن لائن ایک روحانی غذا ہے جس کے بغیر ہمارا گز ارا نہیں ہے۔محترم ایڈیٹر صاحب الفضل آن لائن اور ان کی ٹیم خلیفہٴ وقت کی رہنمائی میں جس محنت اور عرق ریزی سے ہمارے لیے یہ مائدہ تیار کرتے ہیں۔ وہ یقیناً مبارکباد کے ساتھ ساتھ ہماری دعاؤں کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے اموال نفوس میں برکت عطا فرمائے اور ان کو خدمت دین والی فعال زندگی عطا فرمائے اور ہمیں ہمیشہ اس روحانی مائدہ سےمستفیض ہونےکی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

؎بہت سے مائدوں پر مشتمل ہے
خدا کے فضل کا یہ میٹھا پھل ہے

(طیبہ طاہرہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی