• 23 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

14؍دسمبر 1922ء پنج شنبہ (جمعرات)
مطابق24؍ربیع الثانی 1341 ہجری

صفحہ اول و دوم پر حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کی ایک رپورٹ محررہ 22؍اکتوبر 1922ء زیرِ عنوان ’’امریکہ میں تبلیغِ اسلام۔ گیارہ اور نومسلم‘‘ شائع ہوئی ہے۔

اس رپورٹ میں حضرت مفتی صاحبؓ نے گیارہ امریکن افراد کی بیعت کا ذکر کیا ہے جس میں ایک امریکن پادری صاحب بھی شامل ہیں۔ حضرت مفتی صاحبؓ مذکورہ رپورٹ میں تحریر فرماتے ہیں۔
’’اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے امریکہ میں اشاعتِ اسلام کا کام روز افزوں ترقی پر ہے۔ اصل کام تبلیغ بذریعہ لیکچروں، ملاقاتوں، جلسوں، خط وکتابت اور اخبارات میں مضمون لکھنے کے اس قدر بڑھ گیا ہے کہ رپورٹ لکھنے کی بھی فرصت نہیں ہوتی۔ دو جلسے ہر ہفتہ اپنے ہال اور مسجد میں علاوہ متفرق لیکچروں کے ہوتے ہیں اور ہفتہ میں دو دن عربی زبان اور نماز بزبان عربی پڑھانے کی جماعت ہوتی ہے۔ علاوہ اس کے باہر بھی جانا پڑتا ہے۔ چنانچہ اس ہفتے اس عاجز کو لیکچر دینے کے واسطے ڈیٹرائٹ جانا پڑا اور شکاگو کاکام میرے پیچھے مسٹر جیمز صادق اور سسٹر سعیدہ جوزف نے کیا۔پانچ کس شکاگو میں اور چھ کس ڈیٹرائٹ میں، کل گیارہ اشخاص نئے داخلِ دینِ اسلام ہوئے۔‘‘

حضرت مفتی صاحبؓ کو اُس زمانہ میں امریکہ میں مذہبی منافرت کا بھی سامنا تھا۔ چنانچہ آپؓ نے اپنی اس رپورٹ میں تحریر فرمایا کہ:
’’ایک نوجوان لڑکی کے متوجہ باسلام ہونے اور عیسائیت سے منافرت ظاہر کرنے سبب اس کے والدین نے جو عیسائیت میں بہت متعصب ہیں، حکومت میں ہمارے مشن کے خلاف بہت شکوہ کیا ہے اور مذہبی معاملہ کو فوجداری کا رنگ دینا چاہا ہے کہ گویا مسلمان عیسائیوں کی لڑکیوں اور عورتوں کو بہکانا اور ان کے متعلقین سے اغواء کرنے کے درپے ہیں۔ صاحبانِ دل سے درخواست ہے کہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہر شر سے بچائے اور ہر ابتلاء سے اپنی حفاظت میں رکھے اور مشن کے کام میں کامیابی دے۔‘‘

حضرت مفتی صاحبؓ نے اس رپورٹ میں ایک پادری صاحب کے بھی مسلمان ہونے کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرمایا کہ:
’’ڈیٹرائٹ میں جو اصحاب مسلمان ہوئے ہیں ان میں سے قابلِ ذکر ایک صاحب پادری سٹن ہیں جو اعلیٰ تربیت کے صاحب ہیں اور مدت تک گرجا کے پاسٹر رہ چکے ہیں۔ ان کو جماعت ڈیٹڑائٹ کے نومسلموں کے واسطے شیخ مقرر کیا گیا ہے اور ان کو مرکز (دفتر نظارت قادیان) کے ساتھ انٹروڈیوس کرا دیا گیا ہے تا کہ آئندہ ان کا اور ان کی جماعت کا تعلق براہِ راست قادیان سے رہے۔ ان کا اپنا کاروبار ان کے گزارے کے واسطے کافی ہے اور مشن کاکام وہ فرصت کے وقت کیا کریں گے اور ان کے ذریعہ سے جو اور مسلمان ہوں گے، اور امید ہے کہ ان شاء اللّٰہ بہت ہوں گے کیونکہ وہ صاحبِ ثروت آدمی ہیں۔ ان کی رپورٹ وہ براہِ راست قادیان بھیج دیں گے۔ ان کا اسلامی نام شیخ عبدالسلام رکھا گیا ہے۔‘‘

حضرت مفتی صاحبؓ نے 1922ء میں شکاگو میں جس ’’المسجد‘‘ کے نام سے جس احمدیہ مسجد کی تعمیر کروائی اور جس کا اس رپورٹ میں ذکر ہے یہ مسجد اپنی گلی کے نام ’’واباش ایونیو‘‘ سے مشہور ہوگئی۔

1976ء میں حضرت خلیفة المسیح الثالث ؒ امریکہ تشریف لائے تو امیر صاحب امریکہ نے حضور ؒ کو تجویز پیش کی کہ شکاگو کی مسجد کا محل وقوع اچھا نہیں ہے اور عمارت بھی خستہ ہوچکی ہے اس لئے اسے فروخت کر کے کسی اچھے علاقے میں مسجد بنالی جائے۔ حضور ؒ نے فیصلہ فرمایا کہ موجودہ عمارت کو فروخت نہ کیا جائے بلکہ اس سے زیادہ بہتر انداز میں فائدہ اٹھایا جائے۔ چنانچہ 1980ء میں اس عمارت کے ساتھ ملحق دو پلاٹ خرید لیے گئے۔

11؍اکتوبر 1987ء کو حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ اپنے دورہ امریکہ کے دوران یہاں تشریف لائے۔ 1988ء میں باقاعدہ مسجد کی تعمیرِ نو کا منصوبہ بنا یا گیا چنانچہ نئی مسجد کی تعمیر 1992ء میں شروع ہو کر 1994ء میں مکمل ہوئی اور اس نئی مسجد کا باقاعدہ افتتاح 23؍اکتوبر 1994ء کو حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ نے کیا۔ ایک عرصے سے اس جگہ کا نام ’’مسجد الصادق‘‘ مشہور ہو گیا تھا اس لیے حضور ؒ نے اس مسجد کا یہی نام قائم رکھا۔

(تعارف ماخوذ از الفضل آن لائن7؍جولائی 2022ء صفحہ7)

امریکہ کی اس اولین مسجد کی تصویر حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ نے پہلی مرتبہ مسلم سن رائز کے اکتوبر 1922ء کے شمارہ میں شائع کی۔ قارئین کے استفادہ کے لیے مسلم سن رائز کے مذکورہ شمارہ میں شائع اس مسجد کی تصویر شاملِ مضمون ہذا ہے۔

صفحہ دوم پر ’’جلسہ سالانہ پر آنے والوں کے لیے ہدایات‘‘ کے عنوان سے حضرت مولوی عبدالرحمان صاحبؓ کی جانب سے بعض سفری ہدایات شائع ہوئی ہیں۔علاوہ دیگر ہدایات کے ہدایت چہارم یہ درج ہے کہ:
’’جو مہمان گڈا یعنی بیل گاڑی سواری کے لیے لینا چاہیں وہ آمدہ تعداد گڈا سے مطلع فرماویں۔ ورنہ وقت پر نہ مل سکا تو افسر استقبال بٹالہ معذور ہو گا۔‘‘

جلسہ سالانہ کا یہ سفر جو ابتداء میں مہمانان کی بذریعہ گڈا (بیل گاڑی) آمد شروع ہوا۔ محض ایک صدی میں خداتعالیٰ کے فضل و احسان سے اب ہوائی جہازوں تک پہنچ گیا ہے اور بفضلہ تعالیٰ مسیحِ موعودؑ کے عشاق جلسہ سالانہ میں اسپیشل جہازوں کے ذریعہ بھی پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ الحمدللّٰہ علیٰ ذالک؎

یہ اگر انساں کا ہوتا کاروبار اے ناقصاں
ایسے کاذب کے لئے کافی تھا وہ پروردگار
کچھ نہ تھی حاجت تمہاری نے تمہارے مکر کی
خود مجھے نابود کرتا وہ جہاں کا شہریار
پاک و برتر ہے وہ جھوٹوں کا نہیں ہوتا نصیر
ورنہ اُٹھ جائے اماں پھر سچے ہوویں شرمسار
اس قدر نصرت کہاں ہوتی ہے اک کذاّب کی
کیا تمہیں کچھ ڈر نہیں ہے کرتے ہو بڑھ بڑھ کے وار
ہے کوئی کاذب جہاں میں لاؤ لوگو کچھ نظیر
میرے جیسی جس کی تائیدیں ہوئی ہوں بار بار

صفحہ نمبر3 تا 4 پر اداریہ شائع ہوا ہے جودرج ذیل مختلف موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

1۔سالانہ اجتماع میں شمولیت کی اہمیت 2۔سیاسی قیدیوں کے مطالعہ کی کتب 3۔مسلمانوں کی کامیابی کا طریق 4۔عدم تشدد کی حقیقت

صفحہ نمبر5 اور 6 پر حضرت مصلح موعودؓ کا خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ 8؍دسمبر 1922ء شائع ہوا ہے۔

صفحہ7 پر ماریشس کے پہلے مبلغ حضرت صوفی غلام محمد صاحبؓ کی ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں آپؓ نے اپنے ماریشس پہنچنے کے بعد بعض حالات و واقعات کا ذکر فرمایا ہے۔

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19221214.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی