• 12 مئی, 2024

’’جس کا کام اسی کو ساجھے‘‘

اطفال کارنر
’’جس کا کام اسی کو ساجھے‘‘

پیارے بچو! یہ تو آپ سب جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سب انسانوں کو ایک دوسرے سے مختلف بنایا ہے۔ اس میں ظاہری شکل و صورت بھی آجاتی ہے۔ جسمانی ساخت بھی آجاتی ہے۔ مثلاً کوئی بہت خوبصورت ہے تو کوئی درمیانی شکل صورت کا، کوئی دبلا پتلا ہے توکوئی صحت مند اور فربہ جسم کا مالک۔ اسی طرح ہر انسان کی صلاحیتیں بھی ایک دوسرے سے مختلف رکھی گئی ہیں جیسے کوئی پڑھائی میں بہترین ہے تو کوئی کھیل میں عمدہ ہے۔ کسی کی آواز اچھی ہے تو کسی کو لکھنے میں ملکہ حاصل ہے۔ یہ چند ایک مثالیں میں نے آپ کو سمجھانے کی خاطر بیان کی ہیں۔ اب دیکھیں کہ ایک قابل سرجن جو دل کی پیوند کاری کا ماہر ہے اگر آپ اسے جوتی کو ٹانکہ لگانے کو کہیں گے تو وہ بچارا تو نہیں کر پائے گا۔ جبکہ اس کا علم تجربہ اور دیگر صلاحیتیں بلا شبہ ایک جوتی ساز یا موچی سے ہزار گنا افضل ہوں مگر جو کام ایک موچی کرسکتا ہے وہ بڑے سے بڑا سرجن نہیں کرسکتا۔ کیونکہ وہ اپنے ہنر کا مالک ہے دوسرا اپنے ہنر کا۔ ہر ایک کی استعدادیں دوسرے سے مختلف ہیں۔ اسی طرح آج کی کہانی جو بعض بچوں نے شاید بارہا اپنے بزرگوں یا والدین سے سن رکھی ہو مگر ہر ایک کا بیان کرنے کا اپنا انداز ہوتا ہے سو میں آپ کی خدمت میں پیش کر رہی ہوں۔

تو پیارے بچو! ایک کہاوت ہے کہ کسی کوّے نے ہنسوں کی چال دیکھی تو وہ اسے بہت پسند آئی۔ اس نے سمجھا کہ میری چال اچھی نہیں ہے۔بہت سوچا کہ کیا کیا جائے کہ میری چال اچھی ہوجائے آخر اس نے کچھ ہنسوں کے پَر اٹھائے اور اپنے پروں میں اُڑس لیے اور لگا ان کی سی چال چلنے مگر وہ ان کی چال کب چل سکتا تھا۔ ہنسوں نے اسے اجنبی پرندہ سمجھ کر مارنا شروع کر دیا، یہ وہاں سے نکل کر اپنے کوّوں میں آشامل ہوامگر چونکہ یہ کچھ مدت ہنسوں کی چال چل کر اپنی بھول چکا تھا۔ اس لیے کوّوں نے بھی اسے چونچیں مارمار کر اپنے سے نکال باہر کیا۔ اب یہ اکیلا رہ گیا، نہ اِدھر کا رہا نہ اُدھر کا رہا، نہ ہنسوں نے اس کو ساتھ ملایا نہ کوّوں نے اس کو شامل کیا۔ اسے کہتے ہیں کہ نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم۔ تو بچو! اللہ نے جس کو جس کام کے لیے پیدا کیا وہی اس کام کو بخوبی اور احسن طور پر انجام دے سکتا ہے۔ اسی کو کہتے ہیں جس کا کام اسی کو ساجھے۔

(درثمین احمد۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی