• 4 مئی, 2024

خلافت سے محبت کرنے والے بچے پروان چڑھیں گے اس وقت تک خلافت احمدیہ کو کوئی خطرہ نہیں

جب تک ایسی مائیں پیدا ہوتی رہیں گی جن کی گود میں خلافت سے محبت کرنے والے بچے پروان چڑھیں گے اس وقت تک خلافت احمدیہ کو کوئی خطرہ نہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
… شرط یہ ہے کہ ایک خدا کی عبادت کرنے والے ہوں اور دنیا کے لہو و لعب ان کو متاثر کرکے شرک میں مبتلا نہ کررہے ہوں۔ اگر انہوں نے ناشکری کی، عبادتوں سے غافل ہو گئے، دنیاداری ان کی نظر میں اللہ تعالیٰ کے احکامات سے زیادہ محبوب ہو گئی تو پھر اس نافرمانی کی وجہ سے وہ اس انعام سے محروم ہو جائیں گے۔ پس فکر کرنی چاہئے تو ان لوگوں کو جو خلافت کے انعام کی اہمیت نہیں سمجھتے۔ یہ خلیفہ نہیں ہے جو خلافت کے مقام سے گرایا جائے گا بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو خلافت کے مقام کو نہ سمجھنے کی وجہ سے فاسقوں میں شمار ہوں گے۔ تباہ وہ لوگ ہوں گے جو خلیفہ یا خلافت کے مقام کو نہیں سمجھتے، ہنسی ٹھٹھا کرنے والے ہیں۔ پس یہ وارننگ ہے، تنبیہ ہے ان کو جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں یا یہ وارننگ ہے ان کمزور احمدیوں کو جو خلافت کے قیام و استحکام کے حق میں دعائیں کرنے کی بجائے اس تلاش میں رہتے ہیں کہ کہاں سے کوئی اعتراض تلاش کیا جائے۔

اب مثلاً ایک صاحب نے مجھے لکھا، شروع کی بات ہے، کہ تم بڑی پلاننگ کرکے خلیفہ بنے ہو۔ پلاننگ کیا تھی؟ کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی وفات کا اعلان الفضل اور ایم ٹی اے پر تمہاری طرف سے ہوتا تھا تاکہ لوگ تمہاری طرف متوجہ ہوں۔ اِنَّالِلّٰہ۔ یہ میری مجبوری تھی اس لئے کہ حسب قواعد مجھے ناظر اعلیٰ ہونے کی حیثیت سے یہ کرنا تھا۔ بہرحال جرأت اس شخص میں بھی نہیں جس نے یہ لکھا کیونکہ یہ بے نام خط تھا۔ تو ایسا شخص تو خود منافق ہے۔ اگر خلافت پر اعتماد نہیں تو پھر احمدی رہنے کا بھی فائدہ نہیں۔ اور اگر پھر بھی ایسا شخص اپنے آپ کو احمدی ثابت کرتا ہے تو وہ منافق ہے۔ مختصراً بتا دوں کہ اس وقت میرا تو یہ حال تھا کہ جب نام پیش ہوا تو میں ہل کر رہ گیا تھا اور یہ دعا کر رہا تھا کہ کسی کا بھی ہاتھ میرے حق میں کھڑا نہ ہو۔ اور اس تمام کارروائی کے دوران جو میری حالت تھی وہ میں جانتا ہوں یا میرا خدا جانتا ہے۔ یہ تو بے وقوفوں والی بات ہے کسی کا یہ سوچنا کہ خلافت کے لئے کوئی اپنے آپ کو پیش کرے۔ عموماً غیر مجھ سے پوچھتے ہیں تو اُن کو میں ہمیشہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کا یہ جواب دیا کرتا ہوں، ان سے بھی کسی نے پوچھا تھا کہ کیا آپ کو پتہ تھا کہ آپ خلیفہ منتخب ہو جائیں گے۔ تو ان کا جواب یہ تھا کہ کوئی عقلمند آدمی یہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتا۔ تو یہ صاحب لکھنے والے یا تو مجھے بیوقوف سمجھتے ہیں اور اپنی بات کی یہ خود ہی تردید بھی کر رہے ہیں (جس سے لگتا ہے کہ یہ بیوقوف نہیں سمجھتے) کیونکہ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ تم نے بڑی ہوشیاری سے اپنا نام پیش کروایا۔ بہرحال مختلف وقتوں میں شیطان اپنی چالیں چلتا رہتا ہے۔

… پس ہر احمدی کو اس بات کو ہمیشہ سامنے رکھتے ہوئے دعاؤں کے ذریعہ سے ان فضلوں کو سمیٹنا چاہئے جن کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے فرمایا ہے۔ اپنے بزرگوں کی اس قربانی کو یاد کریں اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ انہوں نے جو قیام اور استحکام خلافت کے لئے بھی بہت قربانیاں دیں۔ آپ میں سے بہت بڑی تعداد جو میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں یا جو میری زبان میں میری باتیں سمجھ سکتے ہیں اپنے اندر خاص تبدیلیاں پیدا کریں۔ پہلے سے بڑھ کر ایمان و اخلاص میں ترقی کریں۔ ان لوگوں کی طرف دیکھیں جو باوجود زبان براہ راست نہ سمجھنے کے، باوجود بہت کم رابطے کے، بہت سے ایسے ہیں جنہوں نے زندگی میں پہلی دفعہ کسی خلیفہ کو دیکھا ہو گا اخلاص و وفا میں بڑھ رہے ہیں۔ مثلاً یوگنڈا میں ہی جب ہم اترے ہیں اور گاڑی باہر نکلی تو ایک عورت اپنے بچے کو اٹھائے ہوئے، دو اڑھائی سال کا بچہ تھا، ساتھ ساتھ دوڑتی چلی جا رہی تھی۔ اس کی اپنی نظر میں بھی پہچان تھی، خلافت اور جماعت سے ایک تعلق نظر آ رہا تھا، وفا کا تعلق ظاہر ہو رہا تھا۔ اور بچے کی میری طرف توجہ نہیں تھی تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس کا منہ اس طرف پھیرتی تھی کہ دیکھو اور کافی دور تک دوڑتی گئی۔ اتنا رش تھا کہ اس کو دھکے بھی لگتے رہے لیکن اس نے پرواہ نہیں کی۔ آخر جب بچے کی نظر پڑ گئی تو بچہ دیکھ کے مسکرا یا۔ ہاتھ ہلایا۔ تب ماں کو چین آیا۔ تو بچے کے چہرے کی جو رونق اور مسکراہٹ تھی وہ بھی اس طرح تھی جیسے برسوں سے پہچانتا ہو۔ تو جب تک ایسی مائیں پیدا ہوتی رہیں گی جن کی گود میں خلافت سے محبت کرنے والے بچے پروان چڑھیں گے اس وقت تک خلافت احمدیہ کو کوئی خطرہ نہیں۔ تو جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا کہ اللہ تعالیٰ تو کسی کا رشتہ دار نہیں ہے۔ وہ تو ایسے ایمان لانے والوں کو جو عمل صالح بھی کر رہے ہوں، اپنی قدرت دکھاتا ہے اور اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔ پس اپنے پر رحم کریں، اپنی نسلوں پر رحم کریں اور فضول بحثوں میں پڑنے کی بجائے یا ایسی بحثیں کرنے والوں کی مجلسوں میں بیٹھنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے حکم پر اور وعدے پر نظر رکھیں اور حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت کو مضبوط بنائیں۔ جماعت اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت پھیل چکی ہے اس لئے کسی کو یہ خیال نہیں آنا چاہئے کہ ہمارا خاندان، ہمارا ملک یا ہماری قوم ہی احمدیت کے علمبردار ہیں۔ اب احمد یت کا علمبردار وہی ہے جو نیک اعمال کرنے والا ہے اور خلافت سے چمٹا رہنے والا ہے۔

تین سال کے بعد خلافت کو 100سال بھی پورے ہو رہے ہیں۔ جماعت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی سے پہلے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے جماعت کو بعض دعاؤ ں کی طرف توجہ دلائی تھی، تحریک کی تھی۔ میں بھی اب ان دعاؤں کی طرف دوبارہ توجہ دلاتا ہوں۔ ایک تو آپ نے اس وقت کہا تھا کہ سورۃ فاتحہ روزانہ سات بار پڑھیں۔ تو سورۃ فاتحہ کو غور سے پڑھیں تاکہ ہر قسم کے فتنہ و فساد سے اور دجل سے بچتے رہیں۔ پھر رَبَّنَا اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْن کی دعا بھی بہت دفعہ پڑھیں۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک اور دعا کی طرف توجہ دلاتا ہوں جو پہلوں میں شامل نہیں تھی کہ رَبَّنَا لَاتُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْھَدَیْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّاب۔ یہ بھی دلوں کو سیدھا رکھنے کے لئے بہت ضروری اور بڑی دعا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کے بعد حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ نے خواب میں یہ دیکھا تھا کہ حضرت مسیح موعودؑ آئے ہیں اور فرمایا ہے کہ یہ دعابہت پڑھا کرو۔ پھر اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُ بِکَ مِنْ شُرُوْرِ ھِمْ پڑھیں۔ پھر استغفار بہت کیا کریں۔ اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ رَبِّی مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ۔

پھر درود شریف کافی پڑھیں۔ ورد کریں۔ آئندہ تین سالوں میں ہر احمدی کو اس طرف بہت توجہ دینی چاہئے۔

پھر جماعت کی ترقی اور خلافت کے قیام اور استحکام کے لئے ضرور روزانہ دو نفل ادا کرنے چاہئیں۔ ایک نفلی روزہ ہر مہینے رکھیں اور خاص طور پر اس نیت سے کہ اللہ تعالیٰ خلافت کو جماعت احمدیہ میں ہمیشہ قائم رکھے۔

اس کے بعد اب میں پھر یہی کہتا ہوں کہ اگر کسی کے دل میں شر ہے تو استغفار کرے اور اسے نکال دے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت اس قدر پھیل چکی ہے اور ایمان میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ترقی کر رہی ہے کہ باوجود رابطوں کی سہولیات نہ ہونے کے ان شاء اللہ تعالیٰ خلافت سے دور ہٹانے کی کوئی سکیم، کوئی منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔

(خطبہ جمعہ 27؍مئی 2005ء)

پچھلا پڑھیں

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جنوری 2022