• 26 اپریل, 2024

برکاتِ تقویٰ

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’پس ہمیشہ دیکھنا چاہیے کہ ہم نے تقویٰ وطہارت میں کہاں تک ترقی کی ہے ۔اس کا معیار قرآن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے متقی کے نشانوں میں ایک نشان یہ بھی رکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو مکروہات دنیا سے آزاد کر کے اس کے کاموں کا خود متکفل ہو جاتا ہے۔ جیسے کے فرمایا: وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہُ مَخْرَ جًاوَّ یَرْ زُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ۔ (الطلاق:4 ,3) جو شخص خدا تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ ہر ایک مصیبت میں اس کے لئے راستہ مَخلصی کا نکال دیتا ہے اور اس کے لئے ایسے روزی کے سامان پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے علم وگمان میں نہ ہوں ،یعنی یہ بھی ایک علامت متقی کی ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو نابکار ضرورتوں کا محتاج نہیں کرتا۔ مثلاً ایک دوکاندار یہ خیال کرتا ہے کہ دروغگوئی کے سوا اس کا کام ہی نہیں چل سکتا ،اس لئے وہ دروغگوئی سے باز نہیں آتا اور جھوٹ بولنے کے لئے وہ مجبوری ظاہر کرتا ہے،لیکن یہ امر ہرگز سچ نہیں۔ خدا تعالیٰ متقی کا خود محافظ ہو جاتا ہے اور اسے ایسے مواقع سے بچا لیتا ہے جو خلاف حق پر مجبور کرنے والے ہوں ۔یاد رکھو جب اللہ تعالیٰ کو جب کسی نے چھوڑا،تو خدا نے اسے چھوڑ دیا۔جب رحمان نے چھوڑ دیا ،تو ضرور شیطان اپنا رشتہ جوڑے گا۔

یہ نہ سمجھو کہ اللہ تعالیٰ کمزور ہے۔وہ بڑی طاقت والی ذات ہے۔جب اس پر کسی امر میں بھروسہ کرو گے وہ ضرور تمہاری مدد کرے گا۔ وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَھُوَ حَسْبُہٗ (الطلاق:4) لیکن جو لوگ ان آیات کے پہلے مخاطب تھے ،وہ اہل دین تھے ۔ان کی ساری فکریں محض دینی امور کے لئے تھیں اوران کے دنیوی امور حوالہ بخدا تھے،اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو تسلی دی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔غرض برکاتِ تقویٰ میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو تسلی دی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔غرض برکات تقویٰ میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو ان مصائب سے مخلصی بخشتا ہے جو دینی امور کے حارج ہوں‘‘

(ملفوظات جلداوّل ص11)

پچھلا پڑھیں

ویلنٹائن ڈے Valentine Day

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 فروری 2020