• 7 مئی, 2024

ڈوری برکینا فاسو کا تعارف

ڈوری شہر برکینا فاسو کے شمال میں دارالحکومت واگہ ڈوگو سے 268کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ ڈوری شہر ساحل ریجن کا دارالحکومت بھی ہے۔ یہ علاقہ صحراء اعظم کے جنوب میں واقع ہونے کی وجہ سے شدید گرم ہے۔ بارشیں بہت کم ہوتی ہیں۔ جہاں دن کو بہت گرمی ہوتی ہے وہاں راتیں صحراء ہونے کی وجہ سے ٹھنڈی ہوجاتی ہیں۔ ڈوری شہر کی آبادی 2019ء کی مردم شماری کے مطابق 46,521 ہے۔ اکثریت وہابی مسلمانوں کی ہے۔ اس کے علاوہ مالکی فرقہ کے لوگ اور تیجانیہ فرقہ کے لوگ بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں۔

ڈوری

یہ ریجن 2؍جولائی 2001ء کو بنایا گیا۔ اس کے چار صوبے ہیں: Oudalan ,Seno,Soum اور Yagha۔ یہ ریجن 35,360 مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔ 2019ء کی مردم شماری کے مطابق اس ریجن کی آبادی 1,094,907 ہے۔

اقوام:۔ اس ریجن کی بڑی اقوام میں فولانی (Fulani)، تماشق (Tamasheq)، سونرائی (Sonrhaï)، ہاؤسا (Hausa) اور گورمانچے (Gourmantché) شامل ہیں۔ اس طرح زبانوں میں (فلفلدے، تماشق، مورے، سونرائی Sonrhaï، گورمانچے اور فرینچ) زیادہ بولی جاتی ہیں۔

فولانی

فولانی لوگوں کی زبان فلفلدے ہے اور یہ قوم افریقہ کے تقریباً 20 کے قریب ملکوں میں پھیلی ہوئی ہے جیساکہ نائیجیریا، نائیجر، مالی، سینیگال، گنی بساؤ، گنی کناکری، برکینافاسو، گھانا، بینن، ٹوگو، کیمرون، جنوبی سوڈان، سینٹرل افریقہ، چاڈ، سیرالیون، موریتانیہ، گیمبیا، اور آئیوری کوسٹ۔ یہ لوگ بنیادی طور پر چرواہے ہیں جو دنیا کا سب سے بڑا خانہ بدوش چرواہا گروہ ہے۔ انسائکلوپیڈیا برٹینیکا کے مطابق فولانی قوم بربر اور نیگرو قوم یعنی افریقی سیاہ قوم کے ملاپ سے پیدا ہونے والی قوم ہے۔ فولانی نوے فیصد سے زائد مسلمان ہیں۔ برکینا فاسو کے علاقوں میں بھی اکثریت مسلمانوں کی ہے، خاص طور پر ساحل ریجن اور ڈوری میں کٹر وہابی پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تیجانیہ فرقہ کے لوگ بھی ہیں۔ مذہب سے کافی لگاؤ پایا جاتا ہے۔

تماشق

تماشق قوم مختلف ناموں سے جانی جاتی ہے جیساکہ Bella اور Taureg وغیرہ۔ یہ قوم بھی مختلف ملکوں میں آباد ہے جیسا کہ مالی، جنوبی الجیریا، جنوب مغرب لیبیا، نائیجیریا اور نائیجر۔ یہ خانہ بدوش قوم ہے اور زیادہ تر ان کا گزارا جانورپالنے، کھیتی باڑی اور تجارت پر ہے۔ابتدا میں یہ قوم اکثر خانہ بدوشی کی زندگی گزارتی تھی لیکن پچھلی صدی سے یہ لوگ شہروں میں بسنے لگے ہیں اور اس کی ایک بڑی وجہ قحط سالی ہے۔ ان لوگوں کو پردے والے لوگ بھی کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک خاص طرح کی پگڑی پہنتے ہیں۔جس میں سر اور منہ وغیر ہ ڈھانپ لیا جاتا ہے۔ یہ قوم شمال مغربی افریقہ میں چار ملین کی تعداد میں رہتی ہے۔ یہ قوم خاص طور پر اپنے لیے ایک الگ ملک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔چنانچہ ان کے نزدیک مالی کا 60 فیصدی حصہ، برکینا فاسو کا شمالی حصہ، موریتانیہ کا شمال مشرقی حصہ، الجیریا اور لیبیا کا جنوبی حصہ نیز نائیجر کا کچھ حصہ ان کے ملک کا حصہ ہیں جس کا نام انھوں نے Azaward رکھا ہے۔ مالی کے شمال میں جہاں تماشق یا طوارق قوم رہتی ہے وہاں عرب لوگ بھی بستے ہیں اور ان کے دوسرے لوگوں سے کافی صاف رنگ ہیں۔ ان کی آزادی کی تحریک اور دیگر سیاسی وجوہات کی بنا پر علاقہ کا امن برباد ہوگیا ہے۔

سونرائی

تیسری قوم جو اس ریجن میں رہائش پذیر ہے اس کو سونرائی یا سونگھائی کہا جاتا ہے۔ ان کے مختلف نام پائے جاتے ہیں جیسا کہ Surhai, Sonrhay, Songhoi وغیرہ۔ یہ قوم نائیجر مالی اور برکینا فاسو کے شمال میں پائی جاتی ہے جس کی تعداد تین ملین سے زائد بتائی جاتی ہے۔ آٹھویں صدی سے سولہویں صدی تک ان کی ایک الگ بہت مضبوط ریاست قائم رہی ہے۔ Heinrich Barth جو کہ افریقہ پر تحقیق کرنے والا محقق گزرا ہے، اس کے نزدیک سونرائی یا سونگھائی قوم کا تعلق مصریوں کے ساتھ ہے جو بعد میں مغربی افریقہ میں آکر آباد ہوگئے۔اس کے مقابلہ میں سونرائی قوم اپنا تعلق مشرقی علاقہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ لیکن ان کی ثقافت اور روایات سے پتہ لگتا ہے کہ ان کا آپس میں کوئی جوڑ نہیں ہے۔ 17 ویں صدی کے تاریخ دان عبدالرحمن سادی نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ سونگھائی کا پہلا بادشاہ Dialliaraan تھا جو کہ عربی سے نکلا ہے یعنی Dia min al Jemen کہ وہ یمن سے آیا۔ (انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا جلد25 زیرلفظ SONGHOI) انسائیکلوپیڈیا کے مطابق سونگھائی قوم نے ساتویں صدی میں مشرق سے مغرب کی طرف ہجرت کی۔چنانچہ مشرق میں ہجرت کے بعد کچھ لوگ شمال میں مراکش کی قوم Moors سے مل گئے اور جنوب میں فولانی قوم کے ساتھ رچ بس گئے۔اس طرح جہاں یہ بربرقوم میں مل جل گئے وہاں ان میں عربی خون بھی شامل ہوگیا۔

ہاؤسا

چوتھی بڑی قوم ہاؤسا ہیں جو کہ ملک کے شمال مشرقی حصہ میں نائیجر بارڈر کے ساتھ والے علاقہ میں رہتےہیں۔ ہاؤسا قوم افریقہ کے بے شمارملکوں میں پائی جاتی ہے۔ جن میں نائیجیریا، نائیجر، سوڈان، آئیوری کوسٹ، کیمرون، چاڈ، گھانا، بینن، ایرٹریا (Eritrea)، ٹوگو، کونگو، گیبن، گیمبیا، الجیریا، گنی اکٹوریل، سینیگال، سینٹرل افریقہ اور برکینا فاسو شامل ہیں۔ یہ قوم تقریباً پانچ لاکھ مربع میل پر رہائش پذیر ہے۔ ان کا اکثر پیشہ کھیتی باڑی اور جانور پالنا ہے۔اس کے علاوہ تجارت میں بھی ان کا کافی حصہ پایا جاتا ہے۔

اس قوم کے مورث اعلیٰ کا نام Bayajidda بتا یاجاتا ہے جو کہ بغداد سے افریقہ میں آیا اور یہاں شادیاں کیں۔ پانچویں سے ساتویں صدی میں ہاؤسا سلطنت کی بنیاد پڑی۔آہستہ آہستہ یہ سات بڑے شہروں پر مشتمل مختلف ہاؤسا سلطنتیں بن گئیں۔ یہ تجارت کا مرکز تھیں۔ یہ سلطنت دریائے نائیجراورجھیل چاڈ کے درمیان واقع تھی جو کہ موجودہ دور میں شمالی نائیجیریا اور نائیجر کے درمیان ہے۔ ان کا رہن سہن رسم و رواج ایک تھے۔ چودھویں صدی عیسویں میں مالی کے علماء کے ذریعہ سے یہاں اسلام پہنچا۔ 1804ء میں حضرت عثمان دان فودیورحمہ اللہ جو کہ حضرت خلیفة المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مجدد تھے، نے فولایونیوں کے ساتھ مل کر جہاد شروع کیا اور ہاؤسا سلطنت پر قبضہ کر لیا اور Sokoto خلافت کی بنیاد رکھی۔ اسلام کو ملک کا مذہب قرار دیا گیا۔ اس طرح اسلام کثرت سے پھیل گیا۔

گورمانچے

ساحل ریجن میں پانچویں قوم گورمانچے ہے۔ یہ قوم بنیادی طور پر برکینا فاسو کے مشرق میں فادا کے علاقوں میں پا ئی جاتی تھی لیکن بعد میں برکینا فاسو کے شمال مشرق میں بھی پھیل گئی ہے۔یہ قوم گھانا کے شمال مشرق، شمالی ٹوگواور شمال بینن کےشمالی علاقوں میں بھی پائی جاتی ہے نیز نائیجر کے جنوب مغرب میں بھی پائی جاتی ہے۔ان کی تعداد 1,750,000بتائی جاتی ہے۔کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ گھانا کے شمالی علاقہ Gambaga Scarp سے ہجرت کر کے برکینا فاسو کے مشرقی علاقوں میں آباد ہوئے۔ یہ لوگ ساحل ریجن میں فولانی قوم کے ساتھ ایسی رچ بس گئی ہے کہ جیسے یہ بھی فولانی ہی ہیں۔ اکثر صرف فلفلدے زبان ہی بولتے ہیں۔

ریجن ساحل میں بہت سی معدنیات پائی جاتی ہیں۔ جہاں یہ علاقہ بہت گرم ہے اور سارا سال ہی گرمی پڑتی ہے وہاں اللہ تعالیٰ نے اس علاقہ کو معدنیات سے بھی مالامال کیا ہے۔یہاں سے کثرت سے سونا نکل رہا ہے جو کہ یورپین کمپنیاں نکال رہی ہیں۔ خاکسار کو تین سال (2016ء تا 2019ء) یہاں خدمت کی توفیق ملی چنانچہ یہ بات اکثر مشاہدہ میں آئی کہ لوگ جھاڑودیکر سونے کے ذرات الگ کر رہے ہو تے تھے۔بیسیوں دفعہ مہدی آباد جانے کا موقع ملا وہاں پر اکثر دیکھا جاتا کہ بچے اور نوجوان ریت چھان کر سونے کے ذرات الگ کررہے ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ بھی نوجوان طبقہ کئی کئی میٹر زمین کھود کر سونا دھونڈنے میں لگے ہوتے ہیں۔جس سے ہر سال کئی اموات بھی ہوتی ہیں۔یہاں کے اکثر لوگ بارش کے موسم میں کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ نیز فولانی قوم جانور بھی پالتی ہے۔ اکثر علاقہ ریتلا ہے لیکن بعض جگہوں پر چھوٹی پہاڑیا ں بھی ہیں۔بارش کے موسم میں سبزہ کی وجہ سے یہ علاقہ بہت خوبصورت ہوجاتاہے۔کم بارش ہونی کی وجہ سے پانی کا بہت مسئلہ رہتا ہے۔لوگ بہت دور دور سے پانی لے کر آتے ہیں اور خاکسار نے وہاں رہتے ہوئے دیکھا ہے کہ سال کے آخر میں جب ابھی بارش کا موسم شروع نہیں ہوا ہوتا گھر کے سارے افراد اپنی پانی کی گیلن لیکر گدھا گاڑیوں پر کئی کئی کلومیٹر کا سفر طے کر کے لائنوں میں لگے ہوتے تھے۔ بعض دفعہ دورے پر جاتے تو گاؤں میں خواتین یا بچے ہی ملتے یا کوئی بزرگ اور پوچھنے پر یہی پتہ لگتا کہ وہ پانی لینے کے لیے گئے ہوئے ہیں۔ پانی زمین کے نیچے ہی بہت کم ہے اور قسمت سے نکلتا ہے۔اللہ کے فضل سے جماعت کے مشن ہاؤس میں ایک ہینڈ پمپ لگا ہوا ہے جس سے دن رات ارد گرد کے غریب لوگ پانی لیتے ہیں۔

2015ء کے بعد سے اس ریجن کے حالات بہت خراب ہوتے چلے جارہے ہیں۔ 2019ء میں ڈوری شہر کے قریب بھی جہادیوں کے حملہ ہونے شروع ہوگئے تھے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت دے جو کہ اسلام کے نام پر ملک کا امن خراب کررہے ہیں۔آمین

(مبارک احمد منیر۔ نمائندہ الفضل برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی