بہت سے احمدی ہیں جو قربانیوں کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب وہ قرآن اور حدیث میں اور اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات پڑھتے ہیں تو اس بات پر ان کو یقین بھی ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کے اموال اور نفوس میں برکت کا بھی فرمایا ہے۔ جب انسان اپنی پیاری ترین چیز اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ میں اس کو بڑھا کر دیتا ہوں اور سات سو گنا تک بھی دے سکتا ہوں اور اس سے زیادہ بھی دے سکتا ہوں۔ تو جب احمدی یہ قربانی کرتے ہیں اور جب احمدی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے مطابق خرچ کرتے ہیں تو ان کو یہ بھی یقین ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بڑھا کر دے گا اور ہمارے سے بھی یہ سلوک کرے گا۔ جس میں آپ نے فرمایا کہ ’’جس نے ایک کھجور بھی پاک کمائی میں سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں دی اور اللہ تعالیٰ پاک چیز کو ہی قبول فرماتا ہے‘‘۔ یہ بڑی ضروری چیز یاد رکھنے والی ہے۔ دھوکے سے کمائی ہوئی کمائی اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ پاک کمائی قبول کرتا ہے۔ اور فرمایا کہ’’جس نے پاک کمائی اللہ تعالیٰ کی راہ میں دی تو اللہ تعالیٰ اس کھجور کو دائیں ہاتھ سے قبول فرمائے گا (چاہے وہ کھجور کے برابر ہی کمائی ہو) اور اسے بڑھاتا جائے گا یہاں تک کہ وہ پہاڑ جتنی ہو جائے گی‘‘۔ فرمایا کہ ’’جیسے تم میں سے کوئی اپنے چھوٹے سے بچھڑے کی پرورش کرتا ہے اور اسے بڑا جانور بنا دیتا ہے‘‘۔
(صحیح البخاری کتاب الزکاۃ باب الصدقۃ من کسب طیب … الخ حدیث 1410)
(خطبہ جمعہ 4؍ نومبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)