• 9 مئی, 2024

ایک احمدی کا اصل فرض

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں۔
’’جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں شامل ہوئے ہیں تو آپؑ کی بعثت کے مقصد کو پورا کرنے والے بنیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کا مقصد کیا تھا؟

آپؑ فرماتے ہیں: ’’میں اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ تا ایمانوں کو قوی کروں اور خدا تعالیٰ کا وجود لوگوں پر ثابت کرکے دکھلاؤں، کیونکہ ہر ایک قوم کی ایمانی حالتیں نہایت کمزور ہوگئی ہیں اور عالم آخرت صرف ایک افسانہ سمجھا جاتا ہے اور ہر ایک انسان اپنی عملی حالت سے بتا رہا ہے کہ وہ جیسا کہ یقین دنیا اور دنیا کی جاہ و مراتب پر رکھتا ہے، اور جیسا کہ اس کو بھروسہ دنیاوی اسباب پر ہے، یہ یقین اور یہ بھروسہ ہرگز اس کو خداتعالیٰ اور عالم آخرت پر نہیں، زبانوں پر بہت کچھ ہے۔‘‘ فرماتے ہیں ’’زبانوں پر بہت کچھ ہے مگر دلوں میں دنیا کی محبت کا غلبہ ہے۔‘‘ منہ سے تو بہت کچھ کہتے ہیں مگر دل وہ نہیں کہتے۔ …… فرمایا کہ ’’مَیں بھیجا گیا ہوں کہ تا سچائی اور ایمان کا زمانہ پھر آوے اور دلوں میں تقویٰ پیدا ہو‘‘۔

(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 291 حاشیہ)

پس حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس مقصد کو ہمیشہ سامنے رکھیں۔ اپنے دلوں میں پاک تبدیلیاں پیدا کرتے ہوئے، تقویٰ کی راہوں پر چلتے ہوئے جس سچائی کو ماننے کی آپ کو توفیق ملی اس کو اپنے پر بھی لاگو کریں، اللہ تعالیٰ کی محبت سے دلوں کو بھرنے والے ہوں اور اس محبت کا شربت دوسروں کو بھی پلائیں تا کہ اس توحید کے مزے سے دوسرے بھی روشناس ہوں، ان کو بھی پتہ لگے کہ کیا مزا ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مؤرخہ5 جنوری 2007ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ