• 18 مئی, 2024

الکوحل کے مضر اثرات اور نجات کے طریق

الکوحل(شراب) کا استعمال بہت سے مسائل کو جنم دے سکتا ہے، جن میں صحت کے مسائل اوّلین ہیں، اسی طرح معاش اور معاشرت پربھی اس کے بھیانک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔شراب کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں معصوم قیمتی انسانی جانوں کانقصان، گاڑیوں کا تباہ ہوجانا اور گھنٹوں ٹریفک بلاک رہنا یہ سب شراب نوشی کے شاخسانوں میں سے ہیں۔شراب نوشی ایک خطرناک نشہ ہے جو نشہ کرنے والے کو کثرت ِ استعمال پر مجبور کرتا ہے اورانسانی جسم پر اثرات میں دل ، جگر، حتّی کہ گرُدوں کی بیماری کا سبب بھی بنتا ہے اس کے علاوہ ہائی بلڈپریشر کی بیماری بھی لگ سکتی ہے اور ہائی بلڈپریشرجسے خاموش قاتل کہا جاتا ہے، شریانوں کے پھٹنے ،ہارٹ اٹیک، برین ہیمرج،فالج اورگردوں کے مسائل کی طرف لے جاتا ہے۔ الکوحل کے یہ بداثرات مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ پیدا ہوتے ہیں اور جوانوں کی نسبت بڑی عمر کے لوگ زیادہ بری طرح سے متاثر ہوتے ہیں۔ بعض نوجوان کسی کے کہنے پر ٹرائی کرنے کے بعد اس بدنشہ کے عادی بن جاتے ہیں۔یوں تو الکوحل سرے سے پینی ہی نہیں چاہئے لیکن جو لوگ کوئی دوائی استعمال کر رہے ہیں یا زیر علاج ہوں اُن کیلئے شراب کی تھوڑی مقدار بھی جان لیوا ہو سکتی ہے۔

الکوحل کا استعمال اور ہائی بلڈ پریشر

الکوحل کا استعمال بلڈ پریشر میں شدید اضافہ کا سبب بنتا ہے حتیٰ کہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں بھی رکاوٹ ڈالتا ہے۔اگر کسی کوہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہے تو اس پر الکوحل کا استعمال بلڈپر یشر کونارمل حالت پر لانے کے عمل کو ناممکن بنا دے گا۔ لہٰذا ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کوفوری طورپرمکمل احتیاط کرنی چاہئے کیونکہ اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔

الکوحل کا استعمال اور گُردے

گردے کی بیماری اکثر پوشیدہ رہتی ہے مطلب یہ کہ آپ علامات سے محسوس نہیں کرپاتے۔ اگر گردے کی بیماری کی جلد تشخیص کر لی جائے تو علاج ممکن ہے ،وہ لوگ جنہیں گردے کی بیماری کے بڑھنے کا خدشہ ہو اُنہیں چاہئے کہ پیشاب اور خون کا ٹیسٹ کرواتے رہیںتاکہ گردوں کی کارکردگی کا پتہ چلتارہے۔ الکوحل کا استعمال گردوں کو بری طرح سے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ حتیٰ کہ ڈائلیسسز کے امکانات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ الکوحل کے استعمال کی وجہ سے گردوں کا پیشاب بنانے کا عمل بھی تیز ہو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ شرابی کو ناقابلِ برداشت تیز پیشاب کی حاجت محسوس ہوتی ہے، کثرت پیشاب جسم میں پانی کی کمی کا سبب بنتا ہے۔الکوحل سے جسم میں کاربو ہائیڈریٹس (نشاستہ) بڑھتے ہیں جس کی وجہ سے انسان موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے جس سے شوگراور دیگر بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

الکوحل کے استعمال کے دیگر طبی مسائل

الکوحل کا استعمال نیند میں بھی مداخلت کر سکتا ہے، یہ ہمارے جسم کے قدرتی حفاظتی نظام کی کارکردگی کو بھی کم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی ایسے مسائل ہیں جو الکوحل کے استعمال کی وجہ سے نقصان دہ ہیں۔ الکوحل مرد کی جنسی صلاحیت میں کمی کا سبب بنتا ہے اس کے علاوہ یہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کو بھی ختم کر سکتاہے، حاملہ عورت کے پیدا ہونے والے بچے کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔

الکوحل بڑی تیزی سے دماغ میں داخل ہوتی ہے اور سوچنے کی صلاحیت کو کم کرتی ہے ۔ یہ قوتِ ارادی سے محروم ہونے کے چانسسزکو بھی بڑھاتی ہے ۔الکوحل جگر میں بھی جاتی ہے اور اس کے علاوہ ہمارے نظام دوران خون میںخلل پیدا کرتی ہے اور یہ خلل انتہا ئی خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔ الکوحل معدے کو خراب کر سکتی ہے جس کی وجہ سے سوزش قلب (کلیجہ کی جلن) حتیٰ کہ اس سے خوراک کی نالی اورمعدہ وغیرہ کا کینسر ہونے کا غالب امکان ہوتاہے ۔الکوحل کے عادی افرادمیں جنسی مہلک بیماریاں لگنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور یہی بیماریاں جگر کے خلیوں کی تباہی کا پیش خیمہ بنتی ہیں جسے صلابت جگر(جگرکی سختی) کا نام دیا جاتا ہے۔

الکوحل کے دماغ پر عمومی اثرات

یوں تو الکوحل دماغ کے بہت سے حصوں کو متاثر کرتی ہے لیکن بالعموم یہ دماغ کے ٹشوز پر اثر انداز ہوتی ہے اور مرکزی نروس سسٹم پر دباؤ کا موجب بنتی ہے۔ علاوہ ازیں الکوحل دماغ کے خلیوں کو بھی تباہ کرتی ہے اور اس کے علاوہ دیگر جسمانی خلیوں کو بھی ، یاد رہے دماغ کے خلیے دوبارہ پیدا نہیں ہوتے۔ الکوحل کااستعمال پہچاننے کی صلاحیت اور یاداشت کیلئے نقصان دہ ہے۔ جب الکوحل دماغ میں پہنچتی ہے تو یہ دماغ کے خلیوں کے باہمی رابطہ کے نظام کوبری طرح متاثرکرتی ہے۔ الکوحل اعصاب کی سرگرمیوں کے طریقہ کار کو دباتا اورکم کرتا ہے اور نتیجہ کے طور پرشرابی کادماغ سست اور کاہل ہو جاتا ہے۔

الکوحل کے دماغ پر کیمیائی اثرات

دماغ جسم کا کنٹرول سنٹر ہے جو ہمارے جسم کے تمام نظاموں کو کنٹرول کرتا ہے، دماغ جسم کے تمام نظاموں کو سیلز کے ذریعہ کیمیائی برقی اور طبعی اشاروں کی ایک سیریز کے ذریعے کنٹرول کرتا ہے جو نیوروٹرانسمیٹر کہلاتے ہیں۔ خلیوں کے درمیان وہ خلاء جہاں نیوروٹرانسمیٹرز اپناکردار ادا کرتے ہیں اسے Synapse کہا جاتا ہے۔ جب الکوحل اس خلاء میں شامل ہوتی ہے تو نیوروٹرانسمیٹر بری طرح متاثر ہو تے ہیں۔

سیریبرل کاریٹکس اور الکوحل

دماغ کے اس حصے کا کام ہمارے احساسات سے متعلق معلومات پہنچانا ،سوچنے کا عمل، پٹھوں کی بیشتر حرکات اور دماغ کے نچلے حصے کا بھی کچھ کنٹرول کرنا ہے۔ لہٰذا دماغ پر الکوحل کچھ یوں اثر انداز ہوتی ہے۔

  1. سوچنے کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔ یہاں تک کہ انسان کے فیصلہ کرنے کی قوت جاتی رہتی ہے۔
  2. نارمل سوچ سمجھ بری طرح متاثر ہوتی ہے اور متاثرہ شخص انتہائی باتونی یا ضرورت سے زیادہ پُر اعتماد ہو جاتا ہے۔
  3. احساسات کو کند کردیتی ہے اور جو لوگ کسی غم کو بھلانے کیلئے پیتے ہیں اُنہیں نئے مستقل غم سے دوچار کر دیتی ہے۔

Limbic system اور الکوحل

Limbic System ذہنی اعصاب کا ایک پیچیدہ نظام ہے جو Hippocampus (دماغ کے ایک حصہ کا نام)اور دماغ کے سیپٹل (Septal) ایریا پرمشتمل ہو تا ہے،یاداشت اور جذبات کو کنٹرول کرتا ہے۔اس نظام پر الکوحل کا برا اثر کچھ یوں پڑتا ہے کہ الکوحل استعمال کرنے والے شخص کی یاداشت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور اس کے جذبات حد سے بڑ ھنے لگتے ہیں جن پر اسے کنٹرول نہیں رہتا۔

الکوحل اورسیریبلم (حرام مغز)

سیریبلم مسلز کی حرکت میں معاون کا کردار ادا کرتا ہے سیریبل کارٹیکس میڈولا اور سپائنل کارڈکے ذریعہ مسلز کو پیغام بھیج کر مسلز کو حرکت کرنے پر ابھارتا ہے۔جب اعصابی اشارے میڈولا سے گزرتے ہیں تو ان پر اعصابی Impulses سیریبلم سے اثر انداز ہوتی ہیں جو انتہائی قسم کی حرکات کو کنٹرول کرتی ہیں جن میں کچھ توازن برقرار رکھنے والی حرکات بھی شامل ہیں۔ لہٰذا جب الکوحل سیریبلم پر اثر انداز ہوتی ہے تو مسلز کی حرکت بےربط ہو جاتی ہے۔

الکوحل اور پچوٹری گلینڈ

Hypothalamusدماغ کا وہ حصہ ہے جو پیچوٹری گلینڈز کے اوپر واقع ہے اور ہارمونز کی پیداوار کو کنٹرول کرتا ہے اس کے علاوہ جسم کے چند ایک دیگر افعال کو بھی چلاتا ہے جیسے بھوک، پیاس اور نیندکے افعال کو کنٹرول کرتا ہے اور ان پر اثر انداز ہوتاہے۔ علاوہ ازیں پچوڑی گلینڈز کے ذریعے Hormone کے اخراج میں ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ الکوحل Hypothalamus میں اعصابی مراکز کو دبا دیتی ہے اور ان کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کرتی ہے جوجنسی ابھار اور جنسی کارکردگی کو کنٹرول کرتے ہیں ۔الکوحل سے وقتی طور پرجنسی شہوت تو بڑھتی ہے لیکن جنسی صلاحیت میں کمی آتی ہے۔ الکوحل پیشاب کے اخراج کے نظام کو بھی متاثر کرتی ہے میڈولا جسم کے ان افعال کو کنٹرول یا متاثر کرتا ہے جو خود بخود ہوتے ہیں جیسا کہ دل دھٹرکنے کی شرح،درجہ حرارت اور سانس لینے کا نظام۔

Cirrhosis سختی جگر کے اسباب کی بہت سی وجوہات ہیں۔

موٹاپا یا تو تنہاہی یا پھر الکوحل ہیپاٹائٹس سی یا ان دونوں کے ساتھ مل کر Cirrhosis کی ایک وجہ بن رہا ہے،بہت سے وہ لوگ جنہیں Cirrhosis ہے ان میں جگر کی خرابی کی ایک سے زیادہ وجوہات ہوتی ہیں بالعموم جگر کے مزمن زخم ایک لمبا عرصہ تک رہیں تو وہ Cirrhosis کا سبب بنتے ہیں۔

الکوحل سے متعلقہ جگر کی بیماریاں

الکوحل کا استعمال جگر کے پرانے زخموں کو نقصان پہنچاتا ہے،ماضی میں الکوحل سے متعلق Cirrhosis کی وجہ سے زیادہ اموات ہوئیں بہ نسبت Cirrhosis کا سبب بننے والی کسی بھی دوسری وجہ کے، تاہم اب موٹاپا سے متعلق Cirrhosis کی وجہ سے اموات میں بھی دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

مزمن (پرانا) ہیپاٹائٹس سی

ہیپاٹائٹس سی کا وائرس ایک جگرکی انفیکشن ہے جو کہ ایک متاثرہ شخص کے خون سے پھیلتا ہے۔مزمن ہیپاٹائٹس سی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جگر کی سوزش اور زخم خوردہ ہونے کا سبب بنتا ہے ۔ جو آگے چل کر Cirrhosis میں بدل جاتا ہے۔

مزمن ہیپاٹائٹس بی اور سی

ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی کی طرح جگر کی سوزش اور زخم کا سبب بنتا ہے جو Cirrhosis کا پیش خیمہ بنتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین نومولود بچوں اور بالغوں کو دی جاتی ہے تاکہ Cirrhosis کی روک تھام ہو۔ ہیپاٹائٹس ڈی کا وائرس بھی Cirrhosis کا پیش خیمہ بنتا ہے جس کے امکانات ان لوگوں میں زیادہ ہوتے ہیں جنہیں ہیپاٹائٹس بی بھی ہو، Nonalcoholic Fatty Liver disease امراض جگر میں جگر میں چربی بڑھتی ہےجو Cirrhosis کا سبب بنتی ہے۔

Cirrhosis کی علامت

بہت سے لوگوں میں اس بیماری کی ابتدائی سیٹج پر کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم جوں جوں یہ بیماری بڑھتی ہے تو متاثرہ شخص میں درج ذیل علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں: کمزوری، تھکاوٹ، بھوک کی کمی، متلی، کراہت، اُلٹی کا آنا، وزن کی کمی، فالج۔

شراب نوشی کی علامات

اس حالت میں پہلے شرابی کی طبیعت میں اُمنگ اور پھر عجیب ترنگ آتی ہے اور پھر خود بخود طرح طرح کے نظارے دکھائی دیتے ہیں بعد میں طبیعت بے چین ہو جاتی ہے مقام معدہ پر درد محسوس ہوتا ہے، جی متلاتا اور اُبکائیاں آتی ہیں، سر چکراتا اور درد کرتا ہے بھوک نہیں ہوتی، زبان میلی ہوتی ہے، شدت کی پیاس لگتی ہے، نظر دھندلی ہوتی ہے چہرہ زرد ہوتا ہے غرضیکہ ہر طرح سے ضعف و نقاہت کے آثار غالب ہوتے ہیں۔

شراب نوشی کی عادت کا ہومیو علاج

س: شراب کی خواہش کم کرنے اور شراب کی وجہ سے کمزوری پیدا ہو جائے اور غذا بھی ہضم نہ ہو تو اس کے لئے کیا علاج ہے؟
ج: شراب ترک کرنے کے لئے اور شراب کی پیدا کردہ کمزوری کے لئے جبکہ معمولی سی غذا بھی ہضم نہ ہو تو اس کے لئے ’’کیپسیکم‘‘ Capsicam 30 بہترین دوا ہے۔

س: شراب، کافی، چائے، تمباکو کے بد اثرات کے لئے کون سی دواء بہتر ہے؟
ج: شراب، کافی، چائے، اور تمباکو کے بد اثرات کیلئے ’’نکس وامیکا 30‘‘ Nux V بہترین دوا ہے۔

س: شراب کے بُرے اثرات کا کیا علاج ہے؟
ج: شراب کے بُرے اثرات کے لئے آرسینک البم Arsenicum Alb 30

س: شراب کے برے اثرات اور شرابیوں کے درد سر کے لئے کون سی دوا ء بہتر ہے؟
ج: شراب کے بُرے اثرات خصوصاً شرابیوں کے درد سر کے لئے عمدہ دوا ایگریکس Agaricus 30 ہے

س: شراب نوشی سے نفرت پیدا کرنے کے لئے کون سی دوا بہتر ہے؟
ج: سپرٹس گلینڈیم کورکس Spiritus Glandium 30 or Q۔

س: شراب کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے ، ہاتھوں اور ٹانگوں کے لرزہ کے لئے معمولی سے شور سے مریض ڈر جائے ، صبح کی قے اور صبح کو سر بہت بڑا معلوم ہو اور نشہ کی حالت میں کون سی دوا بہتر ہے؟
ج: نکس وامیکا 30 ۔Nux V

س: مریض کو خراٹے دار سانس اور مستقل ڈر ، پرانے پاپیوں کے لئے کون سی دوا بہتر ہے؟
ج: اوپیم 30, or 200 ۔Opium

س: ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لئے اور شراب کی خواہش کو کم کرنے کے لئے کون سی دوا بہتر ہے؟
ج: کیپسیکم Q۔ or Capsicam 30

س: الکوحل کے بد اثرات کو دور کرنے کے لئے اور شراب نوشی سے نفرت کے لئے کون سی دوا بہتر ہے؟
ج: سپرٹس گلینڈیم کور Spiritus Galandium 30 or Q

س: الکوحل کے استعمال سے پیدا شدہ اعصابیت کے لئے اور گرتی ہوئی قوتوں کو سنبھالنے اور شراب کی خواہش کم کرنے کے لئے کون سی دوا بہتر ہے؟
ج: ایونا سٹائیواQ ۔Avena Sativa

س: شراب نوشی ترک کر دینے کے بعد کے بد نتائج اور خواہش کو مٹانے کے لئے کون سی دوائیں مددگار ہیں؟
ج: 1۔ سلفر Sulphur 30۔ 2 نکس وامیکا Nux V 30 ۔ 3 آرسنیکم البم۔ Arsenicum Alb 30

س: معدہ میں نیز ہاتھ پاؤں میں جلن ، پیاس زیادہ، گرمی سے تکالیف بڑھ جائیں تو اس کے لئے کون سی دوا بہتر ہے؟
ج: سلفر ۔ Sulphur 30

س: صبح کے وقت جملہ علامات نمایاں طور پر زیادہ خراب ہوں اور مریض کا مزاج چڑچڑا ہو تو اس کے لئے کون سی دوا بہتر ہے؟
ج: نکس وامیکا30 ۔Nux V

س: معدہ میں جلن اور گھبراہٹ ، چھاتی میں جلن لیکن ٹھنڈ سے تکالیف بڑھ جائیں تو اس کے لئے کونسی دوا موثر ہے؟
ج: آرسینکم البم۔ Arsenicum Alb 30

خلاصہ کلام

الکوحل کا پینا انسانی جسم کے لئے سخت نقصان دہ ہوتا ہے اور اس کا استعمال جسم کو تباہی کے دہانے پر پہنچا سکتا ہے،شراب پینے والا انسان اپنی جاب اور کاروبار پر درکار توجہ نہیں دے سکتا، اپنے بیوی بچوں کے حقوق مناسب انداز میں پورے نہیں کر سکتا،معاشرے میں رفاہی کام کرنے تو درکنار ایسا انسان بجائے خود معاشرے پر بوجھ بن جاتا ہے، لہٰذا چاہئے کہ الکوحل سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے صحت مند زندگی گزاری جائے، یاد رہے کہ مذکورہ ہومیو پیتھی دوائیاں پاکستان، انڈیا وغیرہ میں تو آسانی سے مل جاتی ہیں جبکہ امریکہ کینیڈا وغیرہ میں آن لائن eBay نیز Google search سے سات آٹھ ڈالر میں فری ڈلیوری سے مل سکتی ہیں۔

(ڈاکٹر نذیر احمد مظہر۔ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ