• 24 اپریل, 2024

’’جو دعا عاجزی، اضطراب اور شکستہ دلی سے بھری ہوئی ہو وہ خدا تعالیٰ کے فضل کو کھینچ لاتی ہے‘‘۔ حضرت مسیح موعودؑ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
آپ نے فرمایا کہ: ’’اُن دعاؤں کو سن کر قبول کرتا ہے جسے وہ بہتر سمجھتا ہے‘‘۔

پھر دعا کے لوازمات میں سے یہ بھی لازمی امر ہے کہ اس میں رِقت ہو۔ (ملفوظات جلد3 صفحہ397 مطبوعہ ربوہ) جب دعا کی جائے صرف زبانی تھوڑے سے الفاظ دھرا کر نماز سے یا دعاؤں سے فارغ نہ ہو جاؤ، بلکہ ایک رقّت ہو، ایک سوز ہو، دل پگھل جائے اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوں۔ جو اس سوچ کے ساتھ بہہ رہے ہوں کہ خدا تعالیٰ ہی وہ آخری سہارا ہے جو میری دعاؤں کو قبول کرنے والا ہے۔ ایک اضطراب کی کیفیت طاری ہو جائے۔ ایک بے قراری ہو کہ یہ آخری سہارا ہے، اگر یہ ختم ہو گیا تو میری دنیا و آخرت برباد ہو جائے گی۔ حضور نے فرمایا کہ تمہاری دعاؤں کی یہ حالت ہونی چاہئے۔

پھر ایک شرط دعا کی قبولیت کی عاجزی ہے۔ یہ عاجزی ہی ہے جو خدا تعالیٰ کے قریب کرتی ہے۔ اس لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام ایک شعر میں فرماتے ہیں ؎

بدتر بنو ہر ایک سے اپنے خیال میں
شاید اسی سے دخل ہو دارالوصال میں

(براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن جلدنمبر21 صفحہ18)

کہ اپنی عاجزی کی انتہا تک پہنچو گے، اپنے آپ کو کمتر سمجھو گے، اپنے نفس کو ہر قسم کے تکبر سے پاک کرو گے تب ہی خدا تعالیٰ کے ساتھ تعلق پیدا ہونے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔ ورنہ متکبر کا خدا تعالیٰ سے قرب کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اور جب خدا تعالیٰ کا وصل اور قرب میسر نہیں تو پھر دعاؤں کی قبولیت بھی نہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’جو دعا عاجزی، اضطراب اور شکستہ دلی سے بھری ہوئی ہو وہ خدا تعالیٰ کے فضل کو کھینچ لاتی ہے اور قبول ہو کر اصل مقصد تک پہنچاتی ہے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ یہ بھی خدا تعالیٰ کے فضل کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی‘‘۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ397 مطبوعہ ربوہ)

فرمایا کہ اصل اور حقیقی دعا کے واسطے بھی دعا ہی کی ضرورت ہے۔ انسان مسلسل دعا کرتا رہے کہ مجھے دعاؤں کی توفیق بھی ملے۔ یعنی مقبول دعاؤں کی توفیق ملنے کے لئے بھی دعاؤں کی ہی ضرورت ہے۔ پس جب یہ سوچ ہو گی تو پھر دعاؤں سے غفلت اور اُن اعمال سے دوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جن اعمال کے کرنے اور قربِ الٰہی کا ذریعہ بننے کا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔

آپ علیہ السلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’اللہ جل شانہ نے جو دروازہ اپنی مخلوق کی بھلائی کے لئے کھولا ہے وہ ایک ہی ہے یعنی دعا۔ جب کوئی شخص بکاو زاری سے اس دروازے میں داخل ہوتا ہے تو وہ مولیٰ مولائے کریم اُس کو پاکیزگی اور طہارت کی چادر پہنا دیتا ہے اور اپنی عظمت کا غلبہ اُس پر اس قدر کر دیتا ہے کہ بیجا کاموں اور ناکارہ حرکتوں سے وہ کوسوں بھاگ جاتا ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ315 مطبوعہ ربوہ)

پس وہ خوش قسمت ہیں جو بکاہ و زاری سے اپنے دلوں کو پاک کرتے ہوئے دنیا کی لغویات سے اپنے آپ کو بچاتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے اُن مقربوں میں سے ہو جاتے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ اپنی عظمت کا غلبہ فرما دیتا ہے۔ اُن کو برائیوں سے دور کر دیتا ہے۔ لیکن اس مقام کو حاصل کرنے کے لئے بھی پہلے انسان کو ہی کوشش کرنی پڑتی ہے۔ اُسی کو اللہ تعالیٰ کے حضور جھکنا پڑتا ہے۔ یہی قانونِ قدرت ہے۔ یہی اللہ تعالیٰ کا قانون ہے۔ قانونِ شریعت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایا ہے۔

پھر دعاؤں کی قبولیت کے لئے اللہ تعالیٰ کے حکموں میں سے ایک اہم حکم جس کا پہلے بھی مختصر ذکر ہو چکا ہے، وہ اللہ تعالیٰ اور بندوں کے حقوق ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام اس بارے میں فرماتے ہیں کہ:
’’تم ایسے ہو جاؤ کہ نہ مخلوق کا حق تم پر باقی رہے نہ خدا کا۔ یاد رکھو جو مخلوق کا حق دباتا ہے، اُس کی دعا قبول نہیں ہو گی کیونکہ وہ ظالم ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ195 مطبوعہ ربوہ)

پھر آپؑ فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ کا رحم اُس شخص پر جو امن کی حالت میں اس طرح ڈرتا ہے جس طرح کسی پر مصیبت وارد ہوتی ہو تو وہ ڈرے۔ جو امن کے وقت خدا کو نہیں بھلاتا خدا اُسے مصیبت کے وقت میں نہیں بھلاتا۔ اور جو امن کے زمانے کو عیش میں بسر کرتا ہے اور مصیبت کے وقت میں دعائیں کرنے لگتا ہے تو اُس کی دعائیں بھی قبول نہیں ہوتیں‘‘۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ539 مطبوعہ ربوہ)

پس فرمایا کہ امن کی حالت میں بھی تمہیں اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ رکھنی چاہئے۔ اُس سے دعائیں کرنی چاہئیں۔ یہی دعاؤں کی قبولیت کا راز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو کہا ہے کہ میری بات مانو تو یہ اُن باتوں میں سے بات ہے کہ ہر حالت میں اُس سے دعائیں مانگتے رہو۔ صرف رمضان کے مہینے میں نہیں، کسی مشکل کے وقت میں نہیں، کسی مصیبت کی گھڑی میں نہیں بلکہ ہر امن اور سلامتی کے وقت میں، عام حالات میں بھی اللہ تعالیٰ کے حضور جھکنا ضروری ہے۔

(خطبہ جمعہ 12؍ اگست 2011ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 اپریل 2021