• 5 مئی, 2025

نوری سال کا تعارف

سورج ہماری زمین کا سب سے قریب ترین ستارہ ہے۔ سورج کی روشنی کو ہم تک پہنچنے میں تقریباً 8.3 منٹ لگتے ہیں اور سورج ہماری زمین سے تقریباً 93 ملین میل کے فاصلے پر ہے۔ یہ اتنا وسیع فاصلہ اور حساب کیسے معلوم کیا جاتا ہے آج ہم اس کے بارے میں جانیں گے۔

اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں ارشاد فرماتا ہے:
وَاِذَاالسَّمَآءُکُشِطَتْ یعنی اور جب آسمان کی کھال اتاری جائے گی.

(سورہ تکویر: آیت 12)

حضرت مصلح موعودؓ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’دوسرے معنی اس کے یہ ہیں کہ آسمان کی کھال کھینچی جائیگی یعنی علم ہیئت میں حیرت انگیزترقی ہوگی۔ ہماری زبان میں بھی کہتے ہیں کہ تم بال کی کھال اتارتے ہو جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تم بہت باریکیاں نکالتے ہو۔ چنانچہ اس زمانہ میں علم ہیئت میں خیال و وہم سے بھی زیادہ ترقی ہوئی ہے اور سیرنجوم اور وسعت عالم اور خلق عالم اور اجرام فلکی وغیرہ کے بارہ میں غیر معمولی علوم کا اضافہ ہواہے جوگذشتہ ہزاروں سال میں بھی نہ ہواتھا۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد 8، صفحہ 225)

سائنسی اصطلاح میں نوری سال سے مراد وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے۔ یعنی چاند، سورج، ستاروں یا دوردراز کہکشاوں سے زمین تک روشنی کتنے وقت میں پہنچتی ہے۔ ایک نوری سال میں تقریباً 5.88 کھرب میل ہوتے ہیں۔

اس بارے میں حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:
’’دوستاروں کے باہمی فاصلہ کا اندازہ لگانے کیلئے علم ہیئت والوں کا طریق یہ ہے کہ وہ رفتارنور سے باہمی فاصلے کا اندازہ لگاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نور کی رفتار فی سیکنڈ ایک لاکھ چھیاسی ہزار 186،000 میل ہے ایک لاکھ چھیاسی ہزارکوساٹھ سے ضرب دینگے تو ایک منٹ کی رفتار نکل آئیگی۔ پھر ساٹھ سے ضرب دینگے تو ایک گھنٹہ کی رفتارنکل آئیگی۔ پھر اسے چوبیس سے ضرب دیں گے تو ایک دن کی رفتار نکل آئیگی اور پھر اسے تین سو ساٹھ سے ضرب دیں گے تو ایک سال کی رفتار نکل آئے گی۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد 8 ، صفحہ 225)

سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے میں تقریباً 8.3 منٹ لگتے ہیں. زمین کے نزدیک سورج کے بعد ایک اور ستارہ بھی ہے جسکا نام Proxima Centauri ہے اور یہ ستارہ زمین سے تقریباً 4.22 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ اسی طرح ہماری کہکشاں جسکا نام Milky Way ہے اس کی پڑوسی کہکشاں Andromeda ہے جو تقریباً 2.5 ملین نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

حضرت مصلح موعودؓ مزید فرماتے ہیں:
’’اس بنیاد پر جب وہ ایک ستارے کا دوسرے ستارہ سے فاصلہ بتانا چاہیں تو یہ نہیں کہیں گے کہ وہ ستارہ اتنے میل دور ہے بلکہ کہیں گے کہ وہ بیس سال نوری کے فاصلہ پر ہے یا ایک ہزار سال نوری کے فاصلہ پر ہے۔ مطلب یہ کہ ایک سال نوری کا جس قدر فاصلہ بنتا ہے اسے اتنے سالوں سے ضرب دے لواورپھر خودہی اندازہ لگالوکہ ان میں کتنا فاصلہ ہے۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد 8، صفحہ 226)

یہ کائنات اللہ تعالیٰ کی ایک زبردست تخلیق ہے اس کا انسان جتنا مشاہدہ کرتا ہے حیران رہ جاتا ہے۔ علم ہیئت جو بھی نئی تحقیق پیش کرتی ہے وہ تمام سچائیاں قرآن شریف میں پہلے سے موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب قرآن مجید کو غوروفکر اور سمجھ کر پڑھنے والا بنائے اور ہم سچے دل سے قرآنی تعلیمات پر عمل کرنے والے ہوں ۔ آمین۔

(سید عمار احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جولائی 2020