• 5 مئی, 2024

نمازوں میں باقاعدگی

ایک احمدی جس کا یہ دعویٰ ہے کہ میں نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کو سچا ثابت ہوتے دیکھا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی خبروں کو پورا ہوتے دیکھ کر مسیح موعود کو مانا ہے۔ اس احمدی کا دوسروں کی نسبت زیادہ فرض بنتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس انعام کی بھی قدر کرتے ہوئے، اپنے رب کے آگے دوسروں سے زیادہ جھکے اور اپنی عبادتوں کے معیار اونچے سے اونچا کرتا چلا جائے۔ اگر کاموں کی زیادتی یا دوسری مصروفیات نے اللہ تعالیٰ کا عبادت گزار بندہ بننے میں روک ڈال دی تو پھر احمدی کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوگا کہ اس نے اللہ کو، اللہ کے وعدوں کو پورا ہونے سے پہچانا۔ سچی پہچان کو تو اس کے اندر ایک انقلاب پیدا کردیناچاہئے تھا۔ اس کو نمازوں میں یہ دعا مانگنی چاہئے تھی جو ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی ہے۔

پس ہر احمدی کو صحت کی حالت میں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ وہ اپنی نمازوں میں باقاعدگی اختیار کرے اور نہ صرف باقاعدگی اختیار کرے بلکہ باجماعت نمازوں کی طرف بھی توجہ دے۔ اسے جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ بڑھاپے میں جب انسان کمزور ہو جاتا ہے، اس طرح محنت نہیں کر سکتا جس طرح جوانی میں کر سکتا ہے کیونکہ نمازیں بھی ایک طرح کی محنت چاہتی ہیں۔ ان کی ادائیگی بھی جو نمازیں ادا کرنے کا حق ہے اس محنت سے مشکل ہو جاتی ہے جس طرح جوانی میں ادا کی جا سکتی ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کیونکہ اپنے بندوں پر بخشش اور رحم کی نظر رکھنے والا ہے اس لئے وہ بڑھاپے اور کمزوری کے وقت کی جو کم عبادتیں ہیں ان کو بھی جوانی میں کی گئی عبادتوں کے ذریعے پورا کر دیتا ہے۔ تو یہ ہیں اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں کو نوازنے کے طریقے۔

(خطبہ جمعہ 14جنوری 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ