• 2 مئی, 2024

ناصرہ بشارت مرحومہ آف اوکاڑہ

میری خالہ
ناصرہ بشارت مرحومہ آف اوکاڑہ

میری پیاری خالہ جان مکرمہ ناصرہ بشارت صاحبہ مؤرخہ 21مئی 2022ء کو ہمارے خاندان کو سوگوار چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔ آپ اللہ کے فضل سے موصیہ تھیں اور آپ کی تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔ یقیناً آپ کی وفات کی خبرہمارے خاندان کے لئے ایک گہرا صدمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ (آمین)

آپ مکرم چوہدری سلطان علی صاحب (مرحوم) آف لاہور کی بڑی بیٹی اور مکرم چوہدری منور علی صاحب سابق قائد ضلع و سیکرٹری امور عامہ ضلع لاہور کی بڑی ہمشیرہ تھیں۔آپ کی شادی 1977ء میں مکرم چوہدری بشارت احمد صاحب سابق اسکول ٹیچر سے ہوئی۔ خالہ جان کے اوصاف حمیدہ کو لکھنے سے پہلے حضرت مسیح موعود ؑ کی ایک تحریر کی طرف ذہن گیا جس میں آپ ؑ فرماتے ہیں ’’میں دو ہی مسئلے لے کر آیا ہوں اول خدا کی توحید اختیار کرو دوسرے آپس میں محبت اورہمدردی ظاہر کرو‘‘ (ملفوظات جلد اول صفحہ336) حقیقت یہ ہے کہ خالہ جان اللہ کے فضل سے اس اقتباس میں بیان کردہ دونوں پہلوؤں کی عملی تصویر تھیں، لیکن مضمون ہذا میں خاکساریہ مختصر سا نقشہ کھینچنے کی کوشش کرے گا کہ خالہ جان کس طرح بیان کردہ اقتباس کے دوسرے حصہ کی عملی تصویر تھیں۔

میری خالہ جان نے ’’آپس میں محبت اور ہمدردی ظاہر کرو‘‘ کا اپنی زندگی میں وہ عملی نمونہ پیش کیا جس کا ذکر پورے خاندان میں زبان زد عام ہے۔ وفات کے موقع پرہر ایک کی زبان پر بے ساختہ یہ جملہ جاری تھا کہ خالہ جان نے محبت اور ہمدردی کا اپنی زندگی میں بے مثال نمونہ پیش کیا۔میری پیاری خالہ جان نہایت اعلیٰ درجہ کی ماں، اعلیٰ درجہ کی بیوی، اعلیٰ درجہ کی بہن، نہایت محبت کرنے والی، نہایت شفیق، نہایت ملنسار، نہایت وفا شعار، اعلیٰ ظرف، نہایت صابرو شاکر، فرشتہ صفت اور نفیس خاتون تھیں۔ میری پیاری خالہ جان نے خدمت انسانیت کی جو اعلیٰ مثالیں قائم کی تھیں وہ بے مثال تھیں۔انہوں نے انسانیت سے ایسی اعلیٰ درجہ کی محبت کی کہ اپنے نفس کی بھی پرواہ نہ کی۔ گویا کہ وہ قرآن کریم کی اس آیت کی عملی تصویر تھیں کہ وَیُؤۡثِرُوۡنَ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ وَلَوۡ کَانَ بِہِمۡ خَصَاصَۃٌ: اور خود اپنی جانوں پر دوسروں کو ترجیح دیتے تھے باوجود اس کے کہ انہیں خود تنگی درپیش تھی۔ (الحشر: 10) خالہ جان کی خوبیوں کا ذکر تو نہایت طویل ہے ان کی بنیادی خوبی، دوسروں کونہایت اعلیٰ طور پر عزت و اکرام دینا ہوتا تھا۔ لوگوں کو عزت دینے میں انہوں نے کبھی بھی امیر اور غریب میں فرق نہیں کیا۔ خاندان میں ہر کسی کی خوشی کو اپنی خوشی سمجھنا، ہر ایک کے غم کو اپنا غم جاننا، ہرایک کے مسائل کو اپنے مسائل جانناان کے بنیادی اوصاف میں سے ایک اہم ترین وصف تھا۔جب کسی مجلس میں بیٹھتیں تو نہایت اعلیٰ درجہ کی گفتگو کرتیں اگر کوئی اپنی پریشانی کا ذکر کرتا تو نہایت احسن انداز میں اس کی راہنمائی کرتیں۔ انسانیت سے محبت کرنے کا جذبہ ان کے اندر کو ٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور ہر ایک کی خدمت کرنے میں ان کو خاص تسکین حاصل ہوتی تھی اور یہ خدمت کا جذبہ بے لوث تھا۔ خالہ جان کو دو بار صدر لجنہ اماء اللہ بیت الناصر اوکاڑا شہر خدمت کی توفیق بھی ملی۔ علاوہ ازیں حلقہ کے اجلاسات کے لئے اپنے گھر کو ہمیشہ پیش رکھا۔اجلاسات پر آنے والی لجنہ وناصرات کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑتی تھیں۔

میری پیاری خالہ جان کے اوصاف حمیدہ میں سے ایک اہم وصف مالی معاونت بھی تھی۔ انہوں نے انسانیت سے محبت کرنے کی خاطر مال کی رتی برابر بھی پروا نہیں کی۔جب کبھی خاندان میں کسی کو کسی بھی وقت مالی مدد کی ضرورت آن پڑی ہے تو خالہ جان اس مشکل موقع پر مالی لحاظ سے مکمل طور پر ان کے ساتھ کھڑی ہوتیں۔

رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے تَھَا دُوْا تَحَابُوْا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو تحائف دیا کرواس سے محبت بڑھتی ہے۔ (المؤطا، باب ما جاء في المهاجرة) میری خالہ جان کا کثرت سے تحائف دینا بھی ایک خاص وصف تھا۔ پورے خاندان میں جب کبھی بھی کس بھی قسم کا کوئی خوشی کا موقع ہوتا تو خالہ جان سب سے پہلے اس فیملی کی خوشی میں شامل ہوتیں اور اپنی خوشی کا اظہار تحائف سے ضرور کرتیں۔ یہ ضروری نہیں تھا کہ ہر کسی موقع پر ہی وہ تحائف دیں بلکہ جب بھی آپ اپنے عزیز و اقرباء کے گھروں میں جاتیں تو تحائف ضرور لے جاتیں اور اگر کو ئی آپ کے گھر آتا تو وہ تحائف دے کر رخصت کرتیں اورکبھی بھی غریب اور امیر کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھا۔

خالہ جان نہایت اعلیٰ درجہ کی تعلیم یافتہ تھیں اور گذشتہ 33 سال سے ایک پرائیوٹ اسکول گھر کے نچلے حصہ میں چلا رہی تھیں۔ شروع شروع میں تو اس اسکول سے اپنی خانگی ضروریات پوری کیں۔ تقریبا عرصہ 20 سال سے جب سے ان کے بچوں کی آمدن شروع ہوئی تو اس اسکول کی ساری آمدن غریب اور مستحق احمدی اور غیر احمد ی بچیوں کی شادیوں میں بھی لگادیتی تھیں۔ اسکول میں بہت سارے غیر احمدی اور عیسائی بچے بالکل فری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہمیشہ اس بات کو خیال رکھتیں کہ کسی کی مدد کرتے ہوئے اس کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔

خالہ جان کا تربیت کرنے کا اندازبالخصوص چھوٹے بچوں کی، نہایت حسین تھا۔وہ بچوں کی عزت نفس کا خاص خیال رکھتی تھیں۔ خالہ جان نے نہایت محبت اور نہایت ہمدردی سے تربیت جیسے اہم فرض کو سر انجام دیا۔رسول کریمﷺ کے فرمان کے مطابق أَکْرِمُوْا أَوْلَادَکُمْ وَأَحْسِنُوْا أَدَبَہُم: کہ اپنی اولاد کی تکریم کرو اور انہیں بہترآداب سکھاؤ۔ (سنن ابن ماجہ) انہوں نے اپنی اولاد کی نہایت اعلیٰ درجہ کی تربیت کی اور یہی وجہ ہے کہ ان کی تمام اولاد اپنی والدہ کی تربیت کی وجہ نہایت اچھی اور باوقار زندگی گزار رہی ہے۔ خالہ جان کے بڑے بیٹے مکرم یاسر جاوید صاحب آجکل انصارللہ برمنگھم یو۔ کے کی ریجنل عاملہ میں بطور ایڈیٹر خدمت کی توفیق پارہے ہیں، قبل ازیں پاکستان میں ہوتے ہوئے جلسہ سالانہ قادیان کے قافلوں کو باڈ ر تک پہنچانے اور باڈر پر متعلقہ امور کی انجام دہی کی بھرپور خدمت کی توفیق ملی۔ ان کے چھوٹے بیٹے مکرم عامر احمد صاحب آج کل بطور قائد مجلس کراؤلے، سیکرٹری تربیت جماعت کراؤلے برمنگھم، کمپلائنس آفیسر ہومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل اور ممبر آف حفاظت خاص ٹیم برائے جلسہ سالانہ خدمت کی توفیق پارہے ہیں، قبل ازیں ناظم اطفال علاقہ لاہور بھی خدمت کا موقع ملا۔

غرض میری خالہ جان ہمارے پورے خاندان کا چمکتاہوا ہیراتھیں جن کی کرنیں صرف خاندان کے افراد تک ہی نہیں پہنچی بلکہ جنازہ کے موقع پر غیر از جماعت خواتین نے بھی شمولیت اختیار کی اور بے ساختہ ان کے زبانوں پر یہ جملے جاری تھے کہ ہمیں جس روپ میں بھی آپ کی ضرورت پڑی آپ ہمارے ساتھ رہیں، ہمیں ماں کی ضرورت پڑی تو آپ نے ماں سے بڑھ کر پیار کیا، ہمیں بہن کی ضرورت پڑی تو آپ نے بہن سے بڑھ کر پیار کیا ِ، غرض خالہ جان کی محبتوں کا فیض صرف رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے اور اقربا پروری تک محدود نہیں تھا بلکہ ان کی شفقتوں اور عنایات کا سلسلہ غیر از جماعت خواتین سے بھی پایا جا تا تھا۔میری پیاری خالہ جان کی خوبیوں، محبتوں، شفقتوں اور عنایات کا سلسلہ بہت طویل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں میری خالہ جان کی نہایت اعلیٰ درجہ کی خوبیوں میں ان کے والد مکرم چوہدری سلطان علی صاحب مرحوم کی اعلیٰ درجہ کی تربیت شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے۔آمین

قارئین الفضل سے درخواست دعا ہے اللہ تعالیٰ میری پیاری خالہ جان کو اپنی رحمت، محبت اور عافیت کی چادر میں ڈھانپ لے۔ اور ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔ خالہ جان نے سوگواران میں خاوند کے علاوہ پانچ بچے اور بارہ پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں یاد گار چھوڑے ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ (آمین) قارئین الفضل سے درخواست دعا ہے کہ وہ ہمارے خاندان کو اور بالخصوص خالہ جان کی اولاد کو آپ کی تمام نیکیاں اولاد در اولاد میں جاری کرنے کی توفیق عطاء فرمائے تاکہ میری پیاری خالہ جان کا ذکر خیر ہر وقت ہماری زبانوں پر جاری رہے۔

(صہیب احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ