• 2 مئی, 2024

بد تر بنو ہر ایک سے اپنے خیال میں

بد تر بنو ہر ایک سے اپنے خیال میں
عہدیداران کے لئے ایک لائحہ عمل

عہدیدار جماعت کا وہ خدمت گار ہےجس کو لوگوں نے جماعتی خدمت کے لئے چنا ہو اور مرکز نے اسکی منظوری دی ہویا وہ نامزد ہوا ہو۔ جماعتی عہد یدار وہ ہے جو خلیفہ وقت کے نمائندہ کے طور پر اپنے اپنے علاقہ جات میں خدا تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے اطاعتِ خلافت، عدل وانصاف، عاجزی و انکساری، ہمدردئ خلق، صبر وتحمل، امانت ودیانت داری، خوش اخلاقی، دردِدل، اخلاص اور حکمت کے ساتھ جماعتی خدمت بجالائے۔

عہدہ دار کی ذ مہ داری

قرآنِ مجید میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے

اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَ الۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ وَ جَادِلۡہُمۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ

(النحل: 126)

ترجمہ:اپنے ربّ کے راستہ کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دے اور ان سے ایسی دلیل کے ساتھ بحث کر جو بہترین ہو۔

پھر دوسری جگہ ارشادِ خداوندی ہے

فَبِمَا رَحۡمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنۡتَ لَہُمۡ ۚ وَ لَوۡ کُنۡتَ فَظًّا غَلِیۡظَ الۡقَلۡبِ لَانۡفَضُّوۡا مِنۡ حَوۡلِکَ ۪ فَاعۡفُ عَنۡہُمۡ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ وَ شَاوِرۡہُمۡ فِی الۡاَمۡرِ ۚ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ

(اٰل عمران: 160)

ترجمہ: اس اللہ کی خاص رحمت کی وجہ سے تُو ان کے لئے نرم ہو گیا۔ اور اگر تُو تندخو (اور) سخت دل ہوتا تو وہ ضرور تیرے گِرد سے دُور بھاگ جاتے۔ پس ان سے دَرگزر کر اور ان کے لئے بخشش کی دعا کر اور (ہر) اہم معاملہ میں ان سے مشورہ کر۔ پس جب تُو (کوئی) فیصلہ کر لے تو پھر اللہ ہی پر توکل کر۔یقیناً اللہ توکل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔

پیارے رسول حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا۔

سَيِّدُ اْلقَوْمِ خَادِمُہُمْ

ترجمہ: قوم کا سردار اور لیڈر قوم کا خادم ہوتا ہے۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
’’لوگوں کے لیے آسانی مہیا کرو- ان کے لیے مشکل پیدا نہ کرو۔ اور اچھی خبر ہی دیا کرو اور لوگوں کومایوس نہ کرو‘‘

(مسلم کتاب الجھاد)

حضرت مسیحِ موعودؑ نے ہدایت اور تربیتِ حقیقی کو خدا کا فعل قرار دیا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ
‘‘ہدایت اور تربیتِ حقیقی خدا کا فعل ہے۔سخت پیچھا کرنا اور ایک امر پراصرارکو حد سے گزار دینا یعنی بات بات پر بچوں کو روکنا ٹوکنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ گویا ہم ہی ہدایت کے مالک ہیں اور ہم اس کو اپنی مرضی کے مطابق ایک راہ پر لے آئینگے۔یہ ایک قسم کا شرکِ خفی ہے اس سے ہماری جماعت کو پرہیز کرنا چاہئے۔۔۔ہم تواپنے بچوں کے لئے دعا کرتے ہیں اور سرسری طور پر قواعد وآدابِ تعلیم کی پابندی کراتے ہیں۔ بس اس سے زیادہ نہیں اور پھر اپنا پورا بھروسہ اللہ تعالیٰ پر رکھتے ہیں۔جیسا کسی میں سعادت کا تخم ہوگاوقت پر سرسبز ہو جائیگا’’

(ملفوظات جلد1 صفحہ309)

مندرجہ بالا اقتباس گو خصوصاً ہے تو تربیتِ اولاد کے حوالہ سے مگر ہر عہد یدار کے لئے جو اپنے حلقہ یا مجلس کا نگران و ذمہ دار ہےاورممبرانِ جماعت کی تعلیم وتربیت کے لئے کوشاں ہےتو افراد جماعت اسکے فیملی ممبرز کی طرح ہیں۔ اس اقتباس میں بہت خاص ہدایت ہے جسکی پابندی بہت سارے مسائل اور پریشانیوں سے ہمیں بچا سکتی ہے۔

آپؑ نے ایک اورموقع پر نصیحت کرنے کے طریق کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا کہ
’’جسے نصیحت کرنی ہو اسے زبان سے کرو۔ایک ہی بات ہوتی ہےوہ ایک پیرایہ میں ادا کرنے سے ایک شخص کو دشمن بنا سکتی ہے اور دوسرے پیرایہ میں دوست بنا دیتی ہے۔ پس (جَادِلۡہُمۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ (النحل: 126) ان سے ایسی دلیل کے ساتھ بحث کر جو بہترین ہو) کے موافق اپنا عمل درآمد رکھو، اسی طرزِ کلام ہی کا نام خدا تعالیٰ نے حکمت رکھا ہے‘‘

(ملفوظات جلد3 صفحہ104)

ہمارے پیارے امام سیدنا حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں۔
’’اب عہدیداروں کو پھر میں یہ کہتا ہوں کہ لوگوں کے لئے پیار اور محبت کے پر پھیلائیں۔ خلیفہ وقت نے آپ پر اعتماد کیا ہے۔ اور آپ پر اعتماد کرتے ہوئے اس پیاری جماعت کو آپ کی نگرانی میں دیا ہے۔ ان کا خیال رکھیں۔ ہر ایک احمدی کو یہ احساس ہو کہ ہم محفوظ پروں کے نیچے ہیں۔ ہر ایک سے مسکراتے ہوئے ملیں چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو‘‘

(خطبہ جمعہ 31دسمبر 2004ء)

ایک اور جگہ آپ فرماتے ہیں۔
نظام جماعت کی ذمہ داری اد اکرتے وقت اپنی اناؤں اور خواہشات کو مکمل ختم کر کے خدمت سرانجام دینے کی طرف توجہ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے اور پہلے سے بڑھ کر ضرورت ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر غصہ میں آجانے کی عادت کو عہدیداران کو ترک کرنا ہوگا اور کرنا چا ہئے۔ جماعت کے احباب سے پیار، محبت کے تعلق کو بڑھانے، ان کی باتوں کو غوراور توجہ سے سننے اور ان کے لئے دعائیں کرنے کی عادت کومزید بڑھانا چاہئے۔ تبھی سمجھا جاسکتاہے کہ عہدیداران اپنی ذمہ داریاں مکمل طور پر ادا کر رہے ہیں یا کم از کم ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 5دسمبر 2003) 

اسی خطبہ جمعہ کے آخر میں آپ نے عہدہ داران کوبہت سی ہدایات سے نوازا ہے آپ فرماتے ہیں
’’تو خلاصۃ ً یہ باتیں ہیں :(1)…عہدیداران پر خود بھی لازم ہے کہ اطاعت کا اعلیٰ نمونہ دکھائیں اور اپنے سے بالا افسریاعہدیدار کی مکمل اطاعت اور عزت کریں۔ اگر یہ کریں گے توآپ کے نیچے جو لوگ ہیں، افراد جماعت ہو ں یا کارکنان، آپ کی مکمل اطاعت اور عزت کریں گے۔ (2)…یہ ذہن میں رکھیں کہ لوگوں سے نرمی سے پیش آنا ہے۔ ان کے دل جیتنے ہیں، ان کی خوشی غمی میں ان کے کام آناہے۔ اگر آپ یہ فطری تقاضے پورے نہیں کرتے تو اس کامطلب یہ ہے کہ ایسے عہدیدار کے دل میں تکبر پایا جاتاہے۔ (3)… امراء اور عہدیداران یا مرکزی کارکنان یہ دعا کریں کہ ان کے ماتحت یا جن کا ان کو نگران بنایا گیاہے، شریف النفس ہوں، جماعت کی اطاعت کی روح ان میں ہو اور نظام جماعت کا احترام ان میں ہو۔ (4)…کبھی کسی فرد جماعت سے کسی معاملہ میں امتیازی سلوک نہ کریں -(5)…پھریہ کہ نظام جماعت کا استحکام اور حفاظت سب سے مقدم رہناچاہئے اور اس کے لئے ہمیشہ کوشش کرتے رہناچاہئے۔ پھر کبھی اپنے گرد ’’جی حضوری‘‘ کرنے والے یاخوشامد کرنے والے لوگوں کواکٹھا نہ ہونے دیں۔ جن عہدیداروں پر ایسے لوگوں کا قبضہ ہو جاتاہے پھرایسے عہدیداران سے انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ ایسے عہدیدار پھر ان لوگوں کے ہاتھ میں کٹھ پتلی بن جاتے ہیں۔ تبھی تو آنحضرتﷺ نے اس دعا کی تلقین فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کبھی بُرے مشیر میرے اردگرد اکٹھے نہ کرے۔ (6)…پھر یہ بھی یاد رکھنے والی بات ہے جیساکہ مَیں بیان بھی کر چکاہوں کہ جہاں نظام جماعت کے تقدس پر حرف نہ آتاہو، عفو اور احسان کا سلوک کریں۔ ان کے لئے مغفرت مانگیں جو ان کی اصلاح کا موجب بنے۔ یہ تو عہدیداران کے لئے ہے لیکن آخر میں مَیں پھر احباب جماعت کے لئے ایک فقرہ کہہ دیتاہوں کہ آپ پر بھی، جو عہدیدار نہیں ہیں، ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ کا کام صرف اطاعت، اطاعت اور اطاعت ہے اور ساتھ دعا کرناہے‘‘

(خطبہ جمعہ 5دسمبر 2003) 

ہمارے پیارےآقا سیدنا حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہمیں مسلسل جائزے لینے کی طرف توجہ دلا رہے ہیں۔ آپ نے 26ستمبر 2020ء کونیشنل مجلسِ عاملہ بیلجئیم جماعت کو (آن لائن) ملاقات میں شعبہ تعلیم القرآن اور وقفِ عارضی کے حوالہ سے سب تنظیموں انصاراللہ، خدام الاحمدیہ، لجنہ اماءاللہ کو پہلے خود اپنا اچھا نمونہ دکھانےاور وقفِ عارضی کرکےخود قرآنِ کریم پڑھانے کا نمونہ دکھانےکی تلقین کرتے ہوئے فرمایا
’’صرف کاغذ فل کرنا اور لوگوں کے پیچھے پڑنا بات نہیں ہے۔خود عہدیدار جو اپنا نمونہ(اچھا) دکھائے گالوگ خود ہی کام کرنا شروع ہوجائینگے۔‘‘

آپ نے 12ستمبر2020ء کو مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیاکی نیشنل عاملہ و قائدین مجالس کی(آن لائن) ملاقات میں واقفینِ زندگی کو نصائح کرتے ہوئے فرمایا (جو کہ ہر تنظیم کے عہدہ دار کے لئے اور ہر فرد جماعت کے لیے بھی مشعلِ راہ ہیں)

  1. بد تر بنو ہر ایک سے اپنے خیال میں۔
  2. تیری عاجزانہ راہیں اس کو پسند آئیں۔
  3. میں تھا غریب و بے کس و گمنام وبے ہنر۔
  4. پانچ نمازیں۔
  5. اللہ کا در نہ چھوڑو۔
  6. بس ہر ایک سے عاجزی سے ملیں۔ خوش اخلاقی سے ملیں۔
  7. اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق ادا کریں۔ دوسروں سے بڑھ کر۔
  8. اپنا نمونہ دکھائیں۔ لوگوں کے نمونے نہ دیکھیں۔

امن وسلامتی کے سلطان پیارے آقا کے مندرجہ بالا ارشادات نہ صرف جماعت کی تعلیمات کا خلاصہ ہیں بلکہ معاشرے، گھروں کو جنت نظیر بنانے کی کلید ہیں۔ مگر شرط ان ارشاداتِ مبارکہ کی کامل اطاعت و فرمانبرداری ہے۔

یہ خدائی پیاری جماعت اپنے پیارے آقا سیدنا حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ایک حکم پر اپنی جان، مال، وقت، عزت، اولاد کو قربان کرنے والی جماعت ہے۔ ہر عہدہ دار پر آپ کے نمائندہ ہونے کے ناطے عہدہ کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے جسے پوری اطاعت اور ایمان داری سے نبھانا ہر عہد یدار کا اولین فرض ہے۔ ہر عہد یدار کو اپنا محاسبہ کرنے بھی ضرورت ہے کہ کہیں ہم پیارے آقا کا معاون و مددگار بننے کی بجائےپیارے آقا کے لئے مشکلات تو پیدا نہیں کر رہے۔

*اگر ہم حسنِ ظنی سے کام لیں تو ہو سکتا ہے ہم عہدہ داران کا انفرادی رپورٹ لینے کا طریقہ مناسب نہ ہو۔

*ہوسکتا ہے کہ اگلا خدانخواستہ بیمار ہویا کسی مشکل و مجبوری کا شکا ر ہو! اور بروقت فارم فِل نہ کرسکتا ہو۔

*ہوسکتا ہے بعض افراد کو یہ ماہانہ انفرادی فارم سمجھ سے باہر، مشکل اور لمبے لگتے ہوں۔ اگر ایسا ہے تو ان فارمز پر نظرِ ثانی کرکے ان کو آسان تر، سادہ اور مختصر بھی بنایا جا سکتا ہے۔

*افرادِ جماعت سے رپورٹ لینے کے طریقہ کار کو بھی بدلا جاسکتا ہے۔ عہدہ داران کا کام تو افرادِ جماعت کو نظام سے جوڑے رکھنا ہے۔ اور ان کو نرمی اور حکمت کے ساتھ مسلسل تربیتی امور کی طرف توجہ دلاتے رہنا ہے(نا کہ کسی کی کمزوری کا اشتہار دیا جائے)۔

جب عہدہ داران خدا تعالیٰ کی خاطر، نیک نیتی سے قابل صد احترام پیارے آقا کے مندرجہ بالا تمام ارشادات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے رپورٹ لیں گے تو ان شاءاللہ ضرور مثبت جواب آئے گا۔

بدتر بنو ہر ایک سے اپنے خیال میں
شاید اسی سے دخل ہو دار الوصال میں

(مریم رحمان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ