• 3 مئی, 2024

نثار صدقِ دل سے ہم ہیں سرزمینِ پاک پر

نثار صدقِ دل سے ہم ہیں سرزمینِ پاک پر
ہمارا تن ہماری جاں فدا ہے اس کی خاک پر
رفو ہیں گھاؤ کر رہے جو سینہِ وطن پہ ہیں
گو چھلنی چھلنی دل ہیں خود، ہیں سینہ سینہ چاک پر

نثار صدقِ دل سے ہم ہیں سرزمینِ پاک پر

اڑائیں گے بلند تر یہ پرچمِ ہلال ہم
نہ ہونے دیں گے سرنگوں،بنیں گے اس کی ڈھال ہم
اے پرچمِ سفید و سبز تری قسم کہ ہم وطن
کریں خواہ ہم پہ جو ستم نہ ہوں گے پُر ملال ہم

نثار صدقِ دل سے ہم ہیں سرزمینِ پاک پر

ہراک گھڑی بہا رہا ہے ہے اشکِ خون من مرا
کہ ہو رہا ہے دم بدم لہو لہو وطن مرا
تھا کل تلک جو گلستاں اجڑ رہا ہے لُٹ رہا
میں محوِ فکر ہوں کہ کیا یہی ہے وہ چمن مرا

نثار صدقِ دل سے ہم ہیں سرزمینِ پاک پر

یہ رنگا رنگ جھنڈیاں یہ جلتے بجھتے قمقمے
یہ مردمانِ نعرہ زن یہ طفل نغمے پڑھ رہے
لباسِ سبز زیبِ تن، یہی ہے یومِ حرّیت؟
بس اس قدر ہی آج ہم بااختیار رہ گئے

نثار صدقِ دل سے ہم ہیں سرزمینِ پاک پر

اے صاحبانِ سلطنت وطن کے اے محافظو
ابھی بھی وقت ہے کہ تم خرَد کو رہنما کرو
زیاں بہت اب ہو چکا وطن دو لخت ہو چکا
فقط برائے کشور ایں تم اپنی ڈھب بدل بھی لو

نثار صدقِ دل سے ہم ہیں سرزمینِ پاک پر

چلے تھے کل جہاں سے تم وہیں کھڑے ہو آج بھی
تمہارے سنگ قوم تھی وہ منزلیں ہے پا گئی
نہیں بدلتا حالتیں کسی بھی قوم کی خدا
نہ حالتیں بدلنے کی ہو خود لگن جسے کوئی

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ