• 25 اپریل, 2024

منافق کی علامات

’’یاد رکھو منافق وہی نہیں ہے جو ایفائے عہد نہیں کرتا، یا زبان سے اخلاص ظاہر کرتا ہے مگر دل میں اس کے کفر ہے۔ بلکہ وہ بھی منافق ہے جس کی فطرت میں دورنگی ہے اگرچہ وہ اس کے اختیار میں نہ ہو۔ صحابہ کرام ؓکو اس دورنگی کا بہت خطرہ رہتا تھا۔ ایک دفعہ حضرت ابو ہریرہ ؓ رو رہے تھے تو حضرت ابو بکر ؓنے پوچھا کہ کیوں روتے ہو؟ کہا کہ اس لئے روتا ہوں کہ مجھ میں نفاق کے آثار معلوم ہوتے ہیں۔ جب میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتا ہوں تو اس وقت دل نرم اور اس کی حالت بدلی ہوئی معلوم ہوتی ہے مگر جب اُن سے جدا ہوتا ہوں تو وہ حالت نہیں رہتی۔ ابو بکرؓ نے فرمایا کہ یہ حالت تو میری بھی ہے پھر دونوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور کل ماجرا بیان کیا۔ آپؐ نے فرمایا کہ تم منافق نہیں ہو، انسان کے دل میں قبض اور بسط ہوا کرتی ہے جو حالت تمہاری میرے پاس ہوتی ہے اگر وہ ہمیشہ رہے تو فرشتے تم سے مصافحہ کریں۔

تو اب دیکھو کہ صحابہ کرامؓ اس نفاق اور دورنگی سے کس قدر ڈرتے تھے۔ جب انسان جرأت اور دلیری سے زبان کھولتا ہے تووہ بھی منافق ہوتا ہے۔ دین کی ہتک ہوتی سنے اور وہاں کی مجلس نہ چھوڑے یا ان کو جواب نہ دے تب بھی منافق ہوتا ہے۔ اگر مومن کی سی غیرت اور استقامت نہ ہو تب بھی منافق ہوتا ہے، جب تک انسان ہر حال میں خدا کو یاد نہ کرے تب تک نفاق سے خالی نہ ہو گا اور یہ حالت تم کوبذریعہ دعا حاصل ہو گی، ہمیشہ دعا کرو کہ خداتعالیٰ اس سے بچاوے۔ جو انسان داخل سلسلہ ہو کر پھر بھی دورنگی اختیار کرتاہے تو وہ اس سلسلہ سے دور رہتا ہے اس لئے خداتعالیٰ نے منافقوں کی جگہ اسفل السافلین رکھی ہے کیونکہ ان میں دورنگی ہوتی ہے اور کافروں میں یک رنگی ہوتی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ456،455 ایڈیشن 1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ