• 19 اپریل, 2024

نیلے اُفق میں طالع کہیں دور جا بسا

نیلے اُفق میں طالع کہیں دور جا بسا
پردیس میں وہ آنکھوں کا اب نُور جا بسا
دے کر ہماری آنکھ کو اشکوں کی وہ رُتیں
جنّت کی سَرزمین پہ مغفور جا بسا
وہ چاندنی بکھیرنے افریقہ تھا گیا
ٹوٹا جو چاند اُس کا واں سب چُور جا بسا
بچھڑا بھری بہار میں خوشبو بھرا گُلاب
مٹی بھی مہکے اُس میں اِک منصور جا بسا
پیارا تھا وہ حضور کا جو صُبحِ نُور تھا
بَن کر شہید تاروں میں مسرور جا بسا
خادِم تھا اور غلام تھا دینِ متین کا
قُربان ہو کے دور وہ مشہور جا بسا
اہلِ وفا کے سلسلے کا تھا وہ شہسوار
طَے کرنے رستے نُور کے وہ طُور جا بسا
زخمی دلوں کو کر کے وہ اِک سیلِ غم عطا
خود عرش کی زمین پہ مبرور جا بسا

(عبدالجلیل عباؔد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ