• 2 مئی, 2024

یہ رنگ کیسا شفق میں سمویا، دیکھو تو

یہ رنگ کیسا شفق میں سمویا، دیکھو تو
یہ لعل کیسا دھنک میں پرویا، دیکھو تو

یہ رنگ، رنگِ گلِ تر حسین ابنِ علی
یہ لعل، لعلِ بدخشاں حسین ابنِ علی

یہ رنگ درد کی سوغات ساتھ لایا ہے
لُٹی لُٹی ہُوئی اِک کائنات لایا ہے

وہ کائنات سمٹ آئی کربلا میں آج
کہ بولتا ہے لہو اس کی ہر ادا میں آج

لہو جو اصغرِ بے شِیر کے گُلُو میں ہے
لہو جو سجدۂ شبّیر کے وضو میں ہے

(عبد الشکور۔ اوہائیو، امریکہ)

پچھلا پڑھیں

مجددین اسلام-تعارف و کارہائے نمایاں (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ