• 9 مئی, 2024

حضورﷺ کے مخالف آپؐ کی عزت پر حرف نہ لا سکے

• اس انسان کامل ہمارے نبیﷺ کو بہت بری طرح تکلیفیں دی گئیں اور گالیاں، بدزبانی اور شوخیاں کی گئیں۔ مگر اس خُلق مجسّم ذات نے اس کے مقابلے میں کیا کیا۔ ان کے لئے دعا کی اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کر لیا تھا کہ جاہلوں سے اعراض کرے گا تو تیری عزت اور جان کو ہم صحیح و سلامت رکھیں گے اور یہ بازاری آدمی اس پر حملہ نہ کر سکیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضورﷺ کے مخالف آپؐ کی عزت پر حرف نہ لا سکے اور خود ہی ذلیل وخوار ہو کر آپؐ کے قدموں پر گرے یا سامنے تباہ ہوئے۔

(تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد دوم صفحہ592 زیر سورۃ الاعراف آیت 200)

• بدی کی جزاء اسی قدربدی ہے جو کی گئی ہو لیکن جو شخص گناہ کو بخش دے اور ایسے موقعہ پر بخش دے کہ اس سے کوئی اصلاح ہوتی ہو، کوئی شر پیدا نہ ہوتا ہو یعنی عین عفو کے محل پر ہو، نہ غیر محل پر تو اس کا وہ بدلہ پائے گا۔ اس آیت سے ظاہر ہے کہ قرآنی تعلیم یہ نہیں کہ خوانخواہ اور ہر جگہ شر کا مقابلہ نہ کیا جائے اور شریر وں اور ظالموں کو سزا نہ دی جائے۔ بلکہ یہ تعلیم ہے کہ دیکھنا چاہئے کہ وہ محل اور موقعہ گناہ بخشنے کا ہے یا سزا دینے کا۔ پس مجرم کے حق میں اور نیز عامہ خلائق کے حق میں جو کچھ فی الواقعہ بہتر ہو وہی صورت اختیار کی جائے۔ بعض وقت ایک مجرم گناہ بخشنے سے توبہ کرتا ہے اور بعض وقت ایک مجرم گناہ بخشنے سے اَور بھی دلیر ہو جاتا ہے۔ پس خداتعالیٰ فرماتا ہے کہ اندھوں کی طرح گناہ بخشنے کی عادت مت ڈالو بلکہ غور سے دیکھ لیا کرو کہ حقیقی نیکی کس بات میں ہے۔ آیا بخشنے میں یا سزا دینے میں۔ پس جو امر محل اور موقع کے مناسب ہو وہی کرو۔ افراد انسانی کے دیکھنے سے صاف ظاہر ہے کہ جیسے بعض لوگ کینہ کشی پر بہت حریص ہوتے ہیں یہاں تک کہ دادوں، پڑدادوں کے کینوں کو یاد رکھتے ہیں۔ ایسا ہی بعض لوگ عفو اور درگزر کی عادت کو انتہا تک پہنچنے دیتے ہیں اور بسا اوقات اس عادت کے افراد سے دیّوثی تک نوبت پہنچ جاتی ہے اور ایسے قابل شرم حِلم اور عفو اور درگزر ان سے صادر ہوتے ہیں جو سراسر حمیّت اور غیرت اور عفت کے برخلاف ہوتے ہیں بلکہ نیک چلنی پر داغ لگاتے ہیں اور ایسے عفو اور درگزر کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سب لوگ توبہ توبہ کر اٹھتے ہیں۔ انہیں خرابیوں کے لحاظ سے قرآن کریم میں ہر ایک خُلق کے لئے محل اور موقع کی شرط لگا دی ہے اور ایسے خُلق کو منظور نہیں کیا جو بے محل صادر ہو۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ351-352)

پچھلا پڑھیں

مسجد فتح عظیم امریکہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 اکتوبر 2022