• 6 مئی, 2024

حقیقی احمدی اُسی وقت بن سکتے ہیں

ہم جو احمدی کہلاتے ہیں حقیقی احمدی اُسی وقت بن سکتے ہیں جب ہم عارضی اور دنیاوی خواہشات اور لذّات کو اپنا مقصدنہ بنائیں بلکہ دنیا جو آج کل ان لذات میں گرفتار ہے اور قدم قدم پر شیطان نے اپنے ایسے اڈے بنائے ہوئے ہیں جو ہر شخص کو جو اس دنیا میں رہتا ہے اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اس سے پوری کوشش کر کے ہمیں بچنا چاہئے۔ ہمارا مقصد دنیاوی دولت کے حصول کے لئے اور دنیاوی لذات سے فائدہ اٹھانا کبھی نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ان چیزوں کا انجام اچھا نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان دنیاوی چیزوں کی مثال دیتے ہوئے فرماتا ہے یہ پھلنے پھولنے والی فصل کی طرح ہیں مگر آخر کو سوکھ کر چُورا ہو جاتی ہیں اور تیز ہوائیں اس کو اڑا کر لے جاتی ہیں۔ اسی طرح دنیاداروں کا انجام ہوتا ہے۔ نہ ان کے اموال کی کثرت، ان کے مال و دولت ان کے کام آتے ہیں۔ نہ ان کی اولادیں ان کے کام آتی ہیں۔ بعض تو اس دنیا میں ہی اپنے مال و اولاد سے محروم ہو جاتے ہیں اور اگر کسی کا ظاہری انجام دنیاوی لحاظ سے بہتر لگتا بھی ہے تو آخرت میں جو اُن کا حساب کتاب ہونا ہے وہ صرف دنیاوی لہو و لعب میں پڑنے کی وجہ سے اور خدا تعالیٰ اور دین کا خانہ خالی چھوڑنے اور خالی ہونے کی وجہ سے اور اس کی طرف زیادہ توجہ نہ دینے کی وجہ سے انہیں عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔ ہاں بعض کی بعض نیکیاں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی مغفرت کی چادر میں ڈھانپ کر ان سے مغفرت کا سلوک فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے۔ اس کے تحت بعض لوگ اپنی بعض نیکیوں کی وجہ سے اس کی رضا، رضائے الٰہی حاصل کرنے والے بن جاتے ہیں۔ لیکن یاد رکھنا چاہئے، اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ تم یہ یاد رکھو کہ اس زندگی کو سب کچھ نہ سمجھو۔ اصل زندگی مرنے کے بعد کی زندگی ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے، انجام بخیر کے لئے اللہ تعالیٰ سے تعلق اور اس کے حکموں پر چلنا ضروری ہے اور جب انسان اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرے، اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلے تو نہ صرف انجام بخیر ہوتا ہے بلکہ یہ دنیا بھی اسے حاصل ہو جاتی ہے۔

(خطبہ جمعہ 5 مئی 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

دنیا سے بے رغبت اور بےنیاز ہو جاؤ