• 25 اپریل, 2024

ہر واقفِ نوکو اپنے نصاب سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے

خاکسار نے گزشتہ دنوں ایک اداریہ Syllabuses پر لکھا تھا کہ جماعت احمدیہ برطانیہ کے شعبہ تعلیم نے جماعت کے تمام عمر کے افراد کے لئے سلیبس یکساں طور پر تیار کیا ہے جس سے استفادہ کرنےکی درخواست کی تھی۔ نیز ایک اداریہ میں اس سلیبس میں درج تمام اسلامی اصطلاحات کو موقع و محل کے مطابق استعمال کرنے کی تلقین بھی کر چکا ہوں ۔ اس آرٹیکل میں دنیا بھر میں پھیلی جماعتوں کو اپنے ہاں شائع ہونے والے سلیبسز بالخصوص مرکزی شعبہ وقفِ نو کے تیار کردہ سلیبسز کی طرف توجہ دلا کر استفادہ کی درخواست کی گئی تھی۔

اس کے کچھ دنوں کے بعد مجھے شعبہ وقفِ نو مرکزیہ کے دفتر واقع ڈئیر پارک جانے کا اتفاق ہوا جہاں اس شعبہ کے تحت شائع ہونے والی عالمگیر سلیبسز (نصاب) کو نہ صرف دیکھنے کا موقع ملا بلکہ انچارج شعبہ ہذا اور انچارج ادارتی کمیٹی روزنامہ الفضل آن لائن لندن نے مجھے یہ سلیبسز تحفۃً بھی پیش کئے جن کو خاکسار نے گھر لا کر خوب کنگھالا یہ سلیبسز دنیا بھر میں پھیلے ہزاروں واقفین و واقفات نو کے لئے دو خلفاء کرام (سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ اور سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز) کی زیر نگرانی و زیر رہنمائی مرتب پائے۔ یہ اُن مبارک مجاہدین اور بابرکت وجودوں کی تعلیم و تربیّت اور اصلاح احوال کے لئے ترتیب دیئے گئے ہیں جن سے خلفاء کو بہت توقعات وابستہ ہیں۔اور یہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز کی خاص رہنمائی و نگرانی میں تربیت پا رہے ہیں۔ جو جماعت احمدیہ کے مستقبل کے ایسے معمار ہیں جنہوں نے نہ صرف جماعت کی عمارت تعمیر کرتے چلے جانا ہے بلکہ اس میں مختلف اسلامی و جماعتی تعلیمات کے رنگ بھی بھر کر اس کو خوبصورت سے خوبصورت تر بناتے چلے جانا ہے۔

اس لئے ضروری ہے کہ مستقبل کے ان معماروں کو پہلے Training بھی دیں اور اس Training کا بہترین ذریعہ یہ نصاب ہیں جو بہت محنت اوردعاؤں سے ایسے رنگ میں تیار ہوئے ہیں جیسے کسی کو تحفہ پیش کرنے کے لئے پھلوں کی باسکٹ تیار کروائی جاتی ہے۔

جس میں مختلف ذائقوں اور خوشبوؤں کے قسما قسم کے رنگا رنگ خوبصورت پھل ترتیب سے لگائے جاتے ہیں جو ذائقے کے لحاظ سے مزیدار اور دکھاوے کے لحاظ سے خوبصورت نظر آتے ہیں۔ جو صحت کے لئے بھی مفید ہوتے ہیں۔ بعینہٖ یہ نصاب مختلف رنگا رنگ کے اسلامی پھلوں کا مجموعہ ہے جو خوبصورت بھی نظر آتا ہے اور روحانی صحت کے لئے بہت ضروری بھی ہے۔

یہ نصاب تین حصّوں میں منقسم ہے ۔ اس کا پہلا حصّہ 7 سال تک کے واقفین نو بچوں کے لئے ہے۔ جس میں بہت بنیادی باتیں درج ہیں۔ جن کو ہمارے پہلے Stage کے بچوں کو بتانا، سمجھانا اور یاد کروانا ضروری ہے جیسے نماز بالخصوص، آج کے مادی اور بے راہ روی کے دور میں جبکہ بچوں کے کانوں میں ایسی باتیں پڑتی ہیں جن کو بچہ دیکھ کر پیار پیار میں ایسی عادت اپنا لیتا ہے جو معاشرہ کا حسن نہیں ہوتا۔

پارٹ 2 میں 7 تا 15 سال تک کے واقفین نوبچوں کا نصاب ہے۔ جب بچہ گھر کی دہلیز سے باہر قدم رکھتا ہے اور وہ باہر کی باتوں کو بھی اپنی زندگی کا حصّہ بآسانی بنا سکتا ہے ۔ اس حصّہ نصاب میں پہلے Stage سے آگے کچھ ضروری باتیں اور اہم علم درج ہیں جیسے صفات باری تعالیٰ کے نام ترجمہ کے ساتھ اس لئے بھی ضروری ہوتے ہیں کہ بچے کو خدا کی خدائی بتائی جائے۔ نیز چھوٹی چھوٹی قرآنی سورتوں، احادیث، اسلامی اصطلاحات اور دعاؤں کے ساتھ ساتھ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کےسبق آموز منظوم کلام پر مشتمل یہ نصاب ہے۔

تیسرا حصّہ نصاب 21 سال تک کے واقفین و واقفات نو کے لئے تیار ہوا ہے جس میں اس عمر سے تعلق رکھنے والے واقفین نو کےلئے باتیں درج ہیں۔

یہ نصاب گو واقفین نو کے لئے تیار ہوا ہے لیکن اس سے جماعت کا نوجوان طبقہ بھی یکساں فائدہ اٹھا سکتا ہے یہ نصاب دیکھ کر مجھے لاہور پاکستان کا ایک واقعہ یاد آ رہا ہے۔ جب خاکسار وہاں مربی ضلع کے فرائض سرانجام دے رہا تھا۔ میرے پاس ایک فرقہ کے کچھ سرکردہ لوگ دارالذکر آئے۔ جب ہم دونوں نے ایک دوسرے کا تعارف کروایا تو خاکسار کے جماعت احمدیہ کے تعارف پر ان کے جنرل سیکریٹری نے مجھے جماعت احمدیہ کی ذیلی تنظیم کے نظام کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ کے ہاں بچہ جب گھر کی دہلیز پر قدم رکھ کر گھر سے باہر جانے کے قابل ہوتا ہے تو آپ کی تنظیم تعلیم و تربیت کے ناطے اس بچے کو اپنی بانہوں میں لے لیتی ہے۔ گھر میں ماں باپ اور بڑے بہن بھائی بچے کی تربیت کررہے ہوتے ہیں اور گھر سے باہر جماعت بچے کو سنبھال لیتی ہے۔

جماعت یا ذیلی تنظیمیں جن ذرائع سے احمدی بچوں، بچیوں کو سنبھالتی ہیں ان میں سے ایک ذریعہ یہی نصاب ہوتے ہیں۔جو مختلف تنظیمیں تیار کرتی ہیں۔ ہم جب بچے تھے تو اطفال الاحمدیہ کے لئے کامیابی کی راہیں ہر چہار حصص ہوا کرتے تھے۔ جو اب ایک جلد میں دستیاب ہیں۔یہ چاروں کتب ہر اس گھر میں نظر آتی تھیں جن گھروں میں یا تو کوئی طفل پرورش پارہا ہوتا تھا یا ناصرہ احمدیہ پل رہی ہوتی تھی۔ اس طرح وقفِ نو کے نصاب کا ہر واقف نو/ واقفہ نو کے گھر میں نہ صرف موجود ہونا ضروری ہے بلکہ عمر کے اعتبار سے بچوں / بچیوں کو نصاب کو ازبر یاد کرنا ضروری ہے۔ میں سمجھتا ہوں جماعت احمدیہ میں یہی ایک نصاب ایسا ہے جو عالمی حیثیت رکھتا ہے۔ اور دنیا بھر میں پھیلے تمام برِ اعظموں میں موجود واقفین و واقفات نو اس سے برابر و یکساں فائدہ اٹھاتے ہیں اور فائدہ اٹھانا چاہیے بھی۔

اللہ تعالیٰ اس نصاب کو جماعت کے بچوں اور بچیوں کے لئے یکساں مفید بنائے اور واقفین نو/ واقفاتِ نو جیسی کونپلیں جب اس حسین و جمیل تعلیم کی خوشبو لیے پھوٹیں گی تو اس کی مہک اور خوشبو سے سارا گلستان احمدیت مہکتا چلا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جنوری 2021