• 14 جولائی, 2025

احکام خداوندی (قسط نمبر30)

احکام خداوندی
قسط نمبر30

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہےوہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

حلال و حرام (حصہ 3)

میرے نزدیک سب سے بڑے مشرک کیمیا گر ہیں۔ کہ رزق کی تلاش میں یوں مارے مارے پھرتے ہیں اور ان اسباب سے کام نہیں لیتے جو اللہ تعالیٰ نے جائز طور سے رزق کے حصول کے لئے مقرر کئے ہیں اور نہ پھر توکل کرتے ہیں۔

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

سمندری شکار حلال ہے اور سمندر کے فوائد

  • وَ ہُوَ الَّذِیۡ سَخَّرَ الۡبَحۡرَ لِتَاۡکُلُوۡا مِنۡہُ لَحۡمًا طَرِیًّا وَّ تَسۡتَخۡرِجُوۡا مِنۡہُ حِلۡیَۃً تَلۡبَسُوۡنَہَا ۚ وَ تَرَی الۡفُلۡکَ مَوَاخِرَ فِیۡہِ وَ لِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِہٖ وَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ

(النحل: 15)

اور وہی ہے جس نے سمندر کو مسخر کیا تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس میں سے تم زینت کی چیزیں نکالو جنہیں تم پہنتے ہو۔ اور تُو کشتیوں کو دیکھتا ہے کہ وہ اس میں پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں، اور تاکہ تم اس کے فضل کو تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔

(نوٹ: اس آیت میں سمندری شکار اور سمندر سے فائدہ اٹھانے کے متعلق درج ذیل احکام ملتے ہیں)

(1) سمندر کو مسخر کیا تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ۔

(2) اس میں سے زینت کی چیزیں نکالو جو تم پہنتے ہو۔

(3) کشتیاں پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں۔

(4) تم (سمندر میں) اس کے فضل تلاش کرو۔

(5) تاکہ تم شکر کرو۔

شکاری جانوروں کے ذریعے کئے گئے
شکار پر اللہ کا نام پڑھنے کا حکم

  • یَسۡـَٔلُوۡنَکَ مَاذَاۤ اُحِلَّ لَہُمۡ ؕ قُلۡ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ۙ وَ مَا عَلَّمۡتُمۡ مِّنَ الۡجَوَارِحِ مُکَلِّبِیۡنَ تُعَلِّمُوۡنَہُنَّ مِمَّا عَلَّمَکُمُ اللّٰہُ ۫ فَکُلُوۡا مِمَّاۤ اَمۡسَکۡنَ عَلَیۡکُمۡ وَ اذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ عَلَیۡہِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ

(المائدہ: 5)

وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ اُن کے لئے کیا حلال کیا گیا ہے۔ تُو کہہ دے کہ تمہارے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں۔ اور شکاری جانوروں میں سے بعض کو سِدھاتے ہوئے جو تم تعلیم دیتے ہو تو (یاد رکھو کہ) تم انہیں اس میں سے سکھاتے ہو جو اللہ نے تمہیں سکھایا ہے۔ پس تم اس (شکار) میں سے کھاؤ جو وہ تمہارے لئے روک رکھیں اور اس پر اللہ کا نام پڑھ لیا کرو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو یقیناً اللہ حساب (لینے) میں بہت تیز ہے۔

جاہلیت کی رسوم بحیرہ، سائبہ، وغیرہ اپنانے کی ممانعت

  • مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنۡۢ بَحِیۡرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیۡلَۃٍ وَّ لَا حَامٍ ۙ وَّ لٰکِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ ؕ وَ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ

(المائدہ: 104)

اللہ نے نہ تو کوئی بَحِیرہ بنایا ہے نہ سَائِبہ نہ وَصِیلہ اور نہ حام لیکن وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اللہ پر جھوٹ گھڑتے ہیں اور ان میں سے اکثر عقل نہیں کرتے۔

(نوٹ: زمانہ جاہلیت میں بعض رسوما ت جاری تھیں، جو منع کردی گئیں جیسے:۔)

(1) بحیرہ: ایسی اونٹنی جو دس بچے دے دیتی اس کے کان چھید کر کھلا چھوڑ دیا جاتا، نہ اس پر کوئی سوار ہوتا اور نہ سامان لادتا۔

(2) سائبہ: ایسی اونٹنی جو پانچ بچے دے دیتی اسے چراگاہ میں کھلا چھوڑ دیا جاتا۔ نہ حوض کے پانی سے روکا جاتا اور نہ ہی چارے سے۔

(3) وصیلہ: جب بکری نر اور مادہ دونوں اکٹھے بچے دیتی تو اسے ذبح نہ کرتے تا ایک کو ذبح کرنے سے دوسرے کو تکلیف نہ ہو۔

(4) حام: وہ سانڈ جس کی نسل سے دس بچے ہو جاتے اسے کھلا چھوڑ دیا جاتا۔ نہ اس پر سوار ہوتے اور نہ اس سے اور کام لیتے اور اسے چراگاہ سے اور پانی سے نہ روکا جاتا۔

جن پر اللہ کا نام لیا ہو، وہ کھاؤ
اور جن پر نہ لیا گیا ہو وہ نہ کھاؤ

  • فَکُلُوۡا مِمَّا ذُکِرَ اسۡمُ اللّٰہِ عَلَیۡہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ بِاٰیٰتِہٖ مُؤۡمِنِیۡنَ

(الانعام: 119)

پس اُسی میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اگر تم اس کی آیات پر ایمان لانے والے ہو۔

  • وَ لَا تَاۡکُلُوۡا مِمَّا لَمۡ یُذۡکَرِ اسۡمُ اللّٰہِ عَلَیۡہِ وَ اِنَّہٗ لَفِسۡقٌ ؕ وَ اِنَّ الشَّیٰطِیۡنَ لَیُوۡحُوۡنَ اِلٰۤی اَوۡلِیٰٓئِہِمۡ لِیُجَادِلُوۡکُمۡ ۚ وَ اِنۡ اَطَعۡتُمُوۡہُمۡ اِنَّکُمۡ لَمُشۡرِکُوۡنَ

(الانعام: 122)

اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔ یقیناً وہ ناپاک ہے۔ اور لازماً شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وحی کرتے ہیں تا کہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو تم یقیناً مشرک ہو جاؤ گے۔

شہد حلال ہے اور اس میں شفاء ہے

  • وَ اَوۡحٰی رَبُّکَ اِلَی النَّحۡلِ اَنِ اتَّخِذِیۡ مِنَ الۡجِبَالِ بُیُوۡتاً وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعۡرِشُوۡن

(النحل: 69)

اور تیرے ربّ نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی کہ پہاڑوں میں بھی اور درختوں میں بھی اور ان (بیلوں) میں جو وہ اونچے سہاروں پر چڑھاتے ہیں گھر بنا۔

  • ثُمَّ کُلِیۡ مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ فَاسۡلُکِیۡ سُبُلَ رَبِّکِ ذُلُلًا ؕ یَخۡرُجُ مِنۡۢ بُطُوۡنِہَا شَرَابٌ مُّخۡتَلِفٌ اَلۡوَانُہٗ فِیۡہِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ

(النحل: 70)

پھر ہر قسم کے پھلوں میں سے کھا اور اپنے ربّ کے رستوں پر عاجزی کرتے ہوئے چل۔ ان کے پیٹوں میں سے ایسا مشروب نکلتا ہے جس کے رنگ مختلف ہیں اور اس میں انسانوں کے لئے ایک بڑی شفا ہے۔ یقیناً اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لئے بہت بڑا نشان ہے۔

سود کی حُرمت

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوا الرِّبٰۤوا اَضۡعَافًا مُّضٰعَفَۃً ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ

(آل عمران: 131)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! سود دَر سود نہ کھایا کرو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

  • اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ

(البقرہ: 276)

وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں وہ کھڑے نہیں ہوتے مگر ایسے جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے (اپنی) مَس سے حواس باختہ کر دیا ہو۔ یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے کہا یقیناً تجارت سود ہی کی طرح ہے۔ جبکہ اللہ نے تجارت کو جائز اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔ پس جس کے پاس اُس کے ربّ کی طرف سے نصیحت آجائے اور وہ باز آ جائے تو جو پہلے ہوچکا وہ اسی کا رہے گا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اور جو کوئی دوبارہ ایسا کرے تو یہی لوگ ہیں جو آ گ والے ہیں۔ وہ اس میں لمبا عرصہ رہنے والے ہیں۔

اللہ کے نزدیک سود کی رقم نہیں بڑھتی

  • وَ مَاۤ اٰتَیۡتُمۡ مِّنۡ رِّبًا لِّیَرۡبُوَا۠ فِیۡۤ اَمۡوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرۡبُوۡا عِنۡدَ اللّٰہِ ۚ وَ مَاۤ اٰتَیۡتُمۡ مِّنۡ زَکٰوۃٍ تُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُضۡعِفُوۡنَ

(الروم: 40)

اور جو تم سُود کے طور پر دیتے ہو تا کہ لوگوں کے اموال میں مِل کر وہ بڑھنے لگے تو اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا۔ اور اللہ کی رضا چاہتے ہوئے تم جو کچھ زکوٰۃ دیتے ہو تو یہی ہیں وہ لوگ جو (اسے) بڑھانے والے ہیں۔

(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ