قبولیت دعا
برکات خلافت کی روشنی میں
خاکسار کی چار بیٹیاں ہیں۔ 1987ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے وقف نو تحریک کا اعلان فرمایا تھا۔ 1991ء میں خاکسار کی اہلیہ امید سے ہوئیں ۔ ابھی ایک ماہ گزرا تھا تو خاکسار نے حضور رحمہ اللہ کو دعائیہ خط لکھا کہ حضور دعا کریں کہ اللہ تعالٰی خاکسار کو نرینہ اولاد سے نوازے تو میں وقف نو تحریک میں شامل کرنا چاہوں گا ۔نیز حضور سے بچے کا نام تجویز کرنے کی بھی درخواست کی تو حضرت صاحب کا واپسی جواب موصول ہوا جس میں دعا کرنے کے ذکر کے ساتھ حضور نے نام بھی تجویز کیے کہ لڑکا ہوا تو محمد عاصم نام رکھنا اگر لڑکی ہوئی تو عاصمہ نام رکھنا۔ جب خط کھول کر پڑھا تو پڑھتے ہی میں نے سب اہل خانہ کو بتایا کہ بفضل تعالیٰ بیٹا ہی ہو گا سب پوچھنے لگے کہ حضور نے ایسا ہی لکھا ہے۔ میں نے کہا نہیں۔ حضور نے لڑکی کا نام عاصمہ تجویز فرمایا ہے اور لڑکے کا نام محمد عاصم تجویز فرمایا ہے جب کہ میری ایک بیٹی کا نام پہلے ہی عاصمہ ہے۔ اس لیے یہ نام تو دوبارہ نہیں رکھ سکتے اس لیے اب ان شاء اللہ تعالٰی بیٹا ہی ہو گا جس کا نام محمد عاصم رکھیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بیٹے سے نوازا اور ہم نے بیٹے کا نام محمد عاصم رکھا جو واقف نو ہے اور اس وقت سویڈن میں جاب کر رہا ہے۔
**جولائی 2007ء میں خاکسار کو گھر میں ہارٹ اٹیک ہوا جس کی وجہ سے میں بے ہوش ہو گیا۔ گھر والے مجھے لاہور کارڈیالوجی ہسپتال لے گئے۔ میری اہلیہ میرے ساتھ تھیں ۔ وہ بتاتی ہیں کہ مجھے چار لڑکوں نے پکڑا ہوا تھا پھر بھی بیڈ سے اچھل اچھل کر گرتے تھے۔ ڈاکٹرز اپنی کوشش میں مصروف عمل تھے۔ کافی دیر اور کافی کوشش کے بعد ڈاکٹروں نے مجھے جواب دے دیا کہ ہمارے جو اختیار میں تھا وہ ہم نے کر لیا ہے اب دعا کر یں کہ یہ بچ جائیں۔ تب میری اہلیہ بتاتی ہیں کہ میں نے فوری لندن میں مقیم اپنے دیور مبشر احمد صاحب کو فون ملایا اور اطلاع دی کہ آپ کے بھائی کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے اور ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے۔ اگر ممکن ہو سکے تو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کر کے صورت حال بتا کر دعا کی درخواست کریں۔ مبشر کے بتانے کے مطابق اسی وقت حضور انور سے ملاقات ہو گئی اور ساری صورت حال بتا کر جب دعا کی درخواست کی تو حضور انور نے ہاتھ اٹھائے اور یہ الفاظ فرمائے کہ آئیں! دعا کرلیتے ہیں۔ مبشر صاحب کے بتانے وقت کے مطابق اس وقت پاکستان میں دوپہر کے ساڑھے بارہ بجے تھے جب حضور انور کے ہاتھ اٹھے تھے اور مجھے ہسپتال میں ہوش آیا تھا۔ میری اہلیہ نے ڈاکٹروں کو بتایا تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی کہ یہ ایک معجزہ ہو گیا ہے۔ ان کو کیا معلوم کہ احمدیت کا ایک خلیفہ ہے جس کی دل میں ہر احمدی کے لئے محبت ہے اور کتنا پیار کرتا ہے اور جو سب کے لئے دُعائیں کرتا ہے۔
خلافتِ احمدیت زندہ باد
(محمد سرور ظفر ۔کینیڈا)