آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے۔ یا اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر کسی بھائی سے ملنے جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے منادی یہ صدا لگاتا ہے کہ تو خوش رہے، تیرا چلنا مبارک ہو، جنت میں تیرا ٹھکانا ہو۔
(سنن ابن ماجہ -کتاب الجنائز – باب ماجاء فی ثواب من عاد مریضًا)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی عیادت کی اور اس سے دریافت فرمایا کہ تمہیں کس چیز کی خواہش ہے۔ اس نے عرض کی کہ میں گندم کے آٹے کی روٹی کھانا چاہتا ہوں۔ اس کی بات سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس گندم کے آٹے کی روٹی ہو تو وہ اپنے اس بھائی کو لا کر دے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا مریض کسی چیز کے کھانے کی خواہش کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے کھلائے۔
(سنن ابن ماجہ -۔ کتاب الجنائز -باب ما جاء فی عیادۃ المریض)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی کسی بیوی کی عیادت کے لئے آتے تو اپنا دایاں ہاتھ اس پر پھیرتے اور یہ دعا کرتے ’’اَذْھِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَ اشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ۔ لَاشِفَاءَ اِلَّا شِفَائُکَ شِفَآءُ لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔‘‘ کہ اے میرے اللہ! جو لوگوں کا رب ہے اس بیماری کو دور کر دے۔ اور توُ شفا دے کہ تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری شفا کے سوا کوئی اور شفا نہیں۔ توُ اسے ایسی شفا دے جو بیماری کا کچھ بھی اثر نہ چھوڑے۔
(مسلم -کتاب السلام۔ باب استحباب رقیۃالمریض)