• 16 مئی, 2025

غیروں اور اپنوں کی روحانی اصلاح

’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جہاں غیروں اور اپنوں کی روحانی اصلاح کے لئے اور ان کا خداتعالیٰ سے تعلق جوڑنے کے لئے بے چین رہتے تھے وہاں مخلوق کی تکلیف کی وجہ سے اس سے ہمدردی کا بھی بے پناہ جذبہ تھا جو آپؐ کے دل میں بھرا ہوا تھا۔ دوسرے کی تکلیف کا احساس آپؐ کو اپنی تکلیف سے زیادہ تھا بلکہ اپنی تکلیف کا احساس تو تھا ہی نہیں۔ ہر وقت اس فکر میں ہوتے تھے کہ کہاں مجھے موقع ملے اور مَیں اللہ کی مخلوق سے ہمدردی کروں، اس کے کام آؤں، ان کے لئے دعائیں کروں، ان کی تکلیفوں کو دور کروں۔ اب اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یہ الفاظ استعمال کئے ہیں کہ یہ رسول تمہاری بھلائی کا حریص رہتا ہے۔ یہ حریص کوئی محدود معنی والا لفظ نہیں ہے جیسے ہم کہہ دیں کہ لالچ میں رہتا ہے۔ گو یہ لالچ میں رہنا بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ دنیا لالچ کرتی ہے تو اپنے لئے کرتی ہے کہ ہمیں فائدہ پہنچ جائے، ہماری تکلیفیں دور ہو جائیں لیکن ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم اگر یہ لالچ کر رہے ہیں تو دوسروں کے لئے کہ ان کو فائدہ ہو، ان کی تکلیفیں دو ر ہوں۔ بہرحال اس لفظ کے اور بھی بڑے وسیع معنی ہیں۔ یعنی بڑی شدت سے یہ خواہش کرنا کہ کسی بھی طرح دوسرے کو فائدہ پہنچا سکوں اور اس میں ذاتی دلچسپی لینا اور پھر اس معاملے میں نہایت احتیاط سے دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے اس کے لئے درد اور ہمدردی رکھنا، اس کے لئے خود تکلیف برداشت کرنا۔ تو یہ رویہّ ہوتا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسروں کی تکلیف کو دیکھ کر۔ او رپھر اس تکلیف کو دور کرنے کے لئے آپؐ تمام ذرائع اور وسائل استعمال کرتے تھے۔ اور ان تکلیفوں کو دور کرنے اور دوسروں کوآرام پہنچانے کے لئے آپؐ کے دل میں بے انتہا مہربانی کے جذبات ہوتے تھے اور اس سے آپ کبھی نہیں تھکتے تھے۔ اور دوسروں کے لئے ہمدردی اور رحم کے جذبات کا آپؐ کا ایک ایسا وصف تھا کہ اس وصف کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ بے حد مہربان ہونے اور بار بار رحم کرنے کی خدائی صفت کا انسانوں میں کامل اور اعلیٰ نمونہ صرف اور صرف آپؐ کی ذات میں تھا جس کی اللہ تعالیٰ بھی گواہی دے رہا ہے۔

(خطبہ جمعہ 15؍ اپریل 2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 مارچ 2021