• 26 اپریل, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 79)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر79

مرکب صفات Compound adjectives

ممکن ہے آؤ اردو سیکھیں کے قارین گزشتہ کئی اسباق سے جاری مرکب صفات کے سلسلے کی طوالت سے حیران ہوں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اردو زبان کے سکھانے کے عمل پر زیادہ کام نہیں ہوا اور اردو زبان کو کھوجنے والا اسے ایک ایسے پہاڑ کی طرح پاتا ہے جس میں راستہ بنانا آسان نہیں۔ مرکب الفاظ یا صفات ان ممکنہ راستوں میں سے ایک ہے جو اس خزانے تک جاتا ہے اس لئے ہم اسے تفصیل سے اور جدید تقاضوں کے مطابق سمجھنے اور کھولنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آج کے سبق کا پہلا لاحقہ ہے ریز۔ اب اس کی تفاصیل جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

ریز: مرکبات میں بطور لاحقہ استعمال ہوتا ہے اس کے معنی ہیں گِرانے والا، ٹپکانے یا بہانے والا، بکھیرنے والا وغیرہ۔ اب اُن مرکب صفات کی تفصیل جانتے ہیں جو اس لاحقے سے مل کر بنتی ہیں۔

عرق ریز: یعنی پسینہ بہانے والا، انتہائی محنتی خدمت گزار انسان جس کی خدمات مخدوم کو اعتراف کرنے پر مجبور کردیں۔ اردو میں عرق ریزی زیادہ استعمال ہوتا ہے جو کہ اسم ہے اور اس کے معنی ہیں انتہائی محنت و جانفشانی اور خلوص ِ نیت سے تحقیق کا حق ادا کرنا گویا علوم کا عرق یعنی essence نچوڑ لینا۔ جیسے علماءِاحمدیت نے اسلامی ادب کو لطیف بنانے اور سنوارنے میں جس عرق ریزی سے کام کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔

گُل ریز: یعنی پُھول بکھیرنے والا جیسے زمین پر پھول بکھیر دیئے جاتے ہیں، پھول کی بارش کرنے والا جیسے شادی بیاہ کے موقع پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جاتی ہیں اسی سے اسم بنتا ہے گل ریزی کرنا یعنی پھول بکھیرنا یا اچھالنا۔ گل ریز بذات خود بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تب اس کے معنی ہوتے ہیں پُھل جھڑی نما آتش بازی۔ گل ریز کا خوبصورت استعمال ناصر کاظمی نے اپنے اس شعر میں کیا ہے جو خدا تعالیٰ کے حضور رات کے کسی پہر گریا کرنے والی احمدی آنکھوں پر صادق آتا ہے۔

؎گل ریز میری نالہ کشی سے ہے شاخ شاخ
گلچیں کا بس چلے تو یہ فن مجھ سے چھین لے


یعنی یہ میرے نالوں کا معجزہ ہے کہ گلشن کی ہر شاخ با ثمر ہے اور جہاں تک گلشن کے متعصب مالک کا تعلق ہے اگر اس کا بس میری گریا و زاری پر بھی ہوتا تو وہ مجھے اس اعجاز سے محروم کردیتا۔

خُوں ریز: یعنی خون بہانے والا، بے رحم، قاتل وغیرہ جیسے خوں ریز سفاک آنکھیں، فوج، لشکر وغیرہ۔ دِیدہ ریز یعنی غورو فکر، چھان بین اور تحقیق طلب کام یا انتہائی باریکی کا کام جیسے خطاطی،کپڑوں پر نقوش کاڑھنا embroidery۔جب رنگ ریز بطور صفت استعمال ہوتا ہے تو اس کے معنی ہوتے ہیں مصور اور نقّا ش البتہ بطور اسم یہ ایک پیشہ کا نام ہے یعنی ایسا ہنر مندشخص جو کپڑوں کو انتہائی مہارت سے مختلف رنگ دیتا ہے۔ راکیش راہی کا یہ شعر رنگ ریز کی مزید وضاحت کرتا ہے۔؎

ہم ترے رنگ میں رنگ جائیں گے یا پھر ہم کو
آپ ہی کی طرح رنگ ریز کیا جائے گا

یعنی یا تو ہم محبوب ہی میں گھل جائیں گے یا پھر محبوب ہمیں اپنی طرح رنگ رنگنے کا ہنر سکھا کر خدمت مخلوق پر مقرر کردے گا۔ اس میں محبت کی دو کیفیا ت بیان ہوئی ہیں۔ جیسے ایک عام احمدی حضرت مسیح موعودؑ کے رنگ میں اپنی توفیق اور ہمت کے مطابق رنگین ہوجاتا ہے مگر ایک مبلغ اس رنگ کو اپنا تا بھی ہے اور رنگ ریز بن کر نکلتا ہے اور پھر ساری زندگی لوگوں کو اس رنگ سے رنگتا ہے۔ اس طرح وہ رنگ ریز بن جاتا ہے۔

فِشاں یا اَفْشَاں: جھاڑتا ہوا، جھاڑنے والا، چھڑکنے والا، برسنے والا، مرکب صفات میں بطور لاحقہ استعمال ہو کر چھڑکنے والا کے معنی دیتا ہے۔ اس لاحقے سے مل کر بننے والی صفات دیکھتے ہیں۔

گُلفِشاں: یعنی پھول بکھیرنے والا، پھول برسانے والا (مجازاًMetaphorically ) خوش بیاں، فصیح eloquent۔یہ لفظ زیادہ تر شاعری میں استعمال ہوتا ہے۔ عروج قادری اور قدر بلگرامی کےیہ مصرعے بالترتیب اس صفت کے معنوں کی مزید وضاحت کرتےہیں۔

؏ بھری بزم میں گل فشاں اور بھی ہیں
؏ جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا

یعنی مجلس میں ہمارے سوا اور بھی فصیح و بلیغ اور قادرالکلام مقررین موجود ہیں۔ جب بلبل جو ایک خوش آواز پرندہ ہے وہ نغمے گائے گا۔

نور افشاں: یعنی روشنی بکھیرنے والا، نور چھڑکنے والا، منور کرنے والا illuminating یہ لفظ بھی ادبی تحریرات میں استعمال ہوتا ہے۔ مختلف شعراکے یہ مصرعے ملاحظہ کریں:

؏ نور افشاں چلی آتی ہے عروس فردا
؏ نور افشاں ہے وہ ظلمت میں اجالوں کی طرح
؏ آپ نور افشاں ہیں رات کے اندھیرے میں

یعنی آنے والے بہتر وقت کی دلہن روشنی بکھیرتی چلی آتی ہے۔ وہ تاریکی میں اجالوں کی طرح روشنی بکھیر رہا ہے۔

ضَو فِشاں: یعنی روشنی دینے والا، روشن تابناک، منور۔مثالیں: ہر ذرہ ضو فشاں ہےیعنی ہر ذرہ روشن ہے، داغِ دل ضو فشاں ہوئے یعنی دل کے دکھ چراغ بن گئے، صبح ضوفشاں یعنی روشنی بکھیرتی صبح، چراغِ ضو فشاں وغیرہ۔

اشک فشاں: یعنی آنسو بہانے والا، رونے والا shedding tears۔ امیر مینائی کہتے ہیں:

؎ آج کی شب کوئی افسانۂ دل کش مت چھیڑ
میری آنکھوں کو یوں ہی اشک فشاں رہنے دے

یعنی میری آنکھوں کو اسی طرح آنسو بہانے دو۔

اسما عیل میرٹھی کہتے ہیں:

؎حکم خدا یہی تھا کہ بیٹھا کیا کروں
ماتم میں تیرے اشک فشاں چشم تر کو میں

یعنی اللہ کا یہی حکم یہی تھا کہ میں ہر وقت بیٹھا تیری موت کے غم میں آنسو بہایا کروں۔

شعلہ فشاں: یعنی آگ برسانے والا، (مجازاً)، گرمی وحرارت سے پُر، تُند و تیزfirebrand , hot-tempered۔مثالیں: شعلہ فشاں دل یعنی جذبات اور قوت ارادی سے پُر دل۔

آتش فشاں: یعنی آگ اور شعلے برسانے والا، گرم،تابناک، لال بھبوکا، روشن،دل میں اثر کرنے والا، جیسے: دل ِ آتش فشاں یعنی غم یا غصے کی آگ یا احساس سے بھرا ہوا دکھی دل۔دم آتش فشاں، داستان آتش فشاں fiery, fire-spitting, dazzling, glowing۔ اس کے علاوہ آتش فشاں اس پہاڑ کو بھی کہتے ہیں جو لاوا اگلتا ہو یعنی volcano۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
یہ بات بتوجہ تمام یاد رکھنی چاہئے کہ جیسے خدا نے امراض بدنی کے لئے بعض ادویہ پیدا کی ہیں اور عمدہ عمدہ چیزیں جیسے تریاق وغیرہ انواع اقسام کے آلام اسقام کے لئے دنیا میں موجود کی ہیں اور ان ادویہ میں ابتدا سے یہ خاصیت رکھی ہے کہ جب کوئی بیمار بشرطیکہ اس کی بیماری درجہ شفایابی سے تجاوز نہ کرگئی ہو ان دواؤں کو برعایت پرہیز وغیرہ شرائط استعمال کرتا ہے تو اس حکیم مطلق کی اسی پر عادت جاری ہے کہ اس بیمار کو حسب استعداد اور قابلیت کسی قدر صحت اور تندرستی سے حصہ بخشتا ہے یا بکلی شفا عنایت کرتا ہے اسی طرح خداوند کریم نے نفوس طیّبہ ان مقرّبین میں بھی روز ازل سے یہ خاصیت ڈال رکھی ہے کہ ان کی توجہ اور دعا اور صحبت اور عقد ہمت بشرط قابلیت امراض روحا نی کی دوا ہے اور ان کے نفوس حضرت احدیت سے بذریعہ مکالمات و مخاطبات و مکاشفات انواع اقسام کے فیض پاتے رہتے ہیں اور پھر وہ تمام فیوض خلق اللہ کی ہدایت کے لئے ایک عظیم الشان اثر دکھلاتے ہیں۔ غرض اہل اللہ کا وجود خلق اللہ کے لئے ایک رحمت ہوتا ہے اور جس طرح اس جائے اسباب میں قانون قدرت حضرت احدیت کا یہی ہے کہ جو شخص پانی پیتا ہے وہی پیاس کی درد سے نجات پاتا ہے اور جو شخص روٹی کھاتا ہے وہی بھوک کے دکھ سے خلاصی حاصل کرتا ہے اسی طرح عادت الہیہ جاری ہے کہ امراض روحانی دور کرنے کے لئے انبیا اور ان کے کامل تابعین کو ذریعہ اور وسیلہ ٹھہرا رکھا ہے انہیں کی صحبت میں دل تسلی پکڑتے ہیں اور بشریت کی آلائشیں رو بکمی ہوتی ہیں اور نفسانی ظلمتیں اٹھتی ہیں اور محبت الٰہی کا شوق جوش مارتا ہے اور آسمانی برکات اپنا جلوہ دکھاتی ہیں اور بغیر ان کے ہرگز یہ باتیں حاصل نہیں ہوتیں پس یہی باتیں ان کی شناخت کی علامات ہیں۔ فتدبرو لا تغفل۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 354-356)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

اہم نکات: جیسے قانون قدرت میں اللہ تعالیٰ نے جسمانی بیماریوں کا علاج رکھا ہے ایسے ہی روحانی بیماریوں کا بھی علاج رکھا ہے۔

بتوجہ تمام: پوری توجہ کے ساتھ

with a full concentration and determination

امراضِ بدنی: مرض کی جمع یعنی بیماری، بدنی یعنی جسمانی general physical diseases

تریاق: زہر کا اثر ختم کرنے والی شے antidote/ medicines

آلام اسقام: الم کی جمع یعنی دکھ، درد۔ سُقم کی جمع یعنی بیماریاں، خرابیاں، کوتاہیاں flaws/ diseases/ grievances

درجہ شفایابی سے تجاوز نہ کرگئی ہو: یعنی بیماری لاعلاج نہ ہوچکی ہو۔ curable disease

برعایت پرہیز وغیرہ شرائط: علاج کے سلسلہ میں جو پرہیز بتایا جائے اس پراگر عمل کیا جائے۔by following doctor’s instructions

بکلی: پوری طرح Completely

نفوس طیبہ، مقربین: اللہ کے پاک بندے ؛ انبیا، خلفا، اولیا۔قرب سے مجہول ہے مقرب یعنی جسے قریب کرلیا گیا ہو۔

روز ازل: ہمیشہ سے، جب سے انسان پیدا ہوا۔ genesisآفرینش۔

؎ہیں زوال آمادہ اجزا آفرینش کے تمام
مہر گردوں ہے چراغ رہ گزار باد یاں

مرزا غالب کہتے ہیں کہ خدا تعالیٰ نے جو بھی تخلیق فرمایا ہے اس میں تخریب اور فنا کے عمل کو رکھ دیا ہے۔ خود سورج ایک ایسی راہ میں جلنے والا چراغ ہے جس پر ہوا چل رہی ہے۔

ان کی توجہ اور دعا اور صحبت اور عقد ہمت بشرط قابلیت امراض روحانی کی دوا ہے:
بذریعہ مکالمات و مخاطبات و مکاشفات: مکالمہ کی جمع یعنی خدا تعالیٰ سے باتیں کرنا۔ خطاب سے مخاطب اور مخاطب کی جمع مخاطبات یعنی جس سے خدا تعالیٰ کلام فرمائے۔ مکاشفہ کی جمع مکاشفات علم غیب کے وہ راز جو خدا تعالی اپنے پیاروں پر کھول دے۔

خلق اللہ: اللہ کی مخلوق People

عظیم الشان اثر: بہت زیادہ اثر a great effect/ change/ power of triggering

اہل اللہ: اللہ تعالیٰ کے اپنے، یعنی اس کے پیارے بندے، انبیاء، خلفاء،اولیاء۔

جائے اسباب: یہ دنیا جہاں علت و معلول کا قانون جاری ہے یعنی Cause and effect

خلاصی: نجات، شفا، آزادی get rid of something

عادت الہیہ: قانون قدرت divine designs

امراض روحانی: روح کی بیماریاں جیسے گناہ، اخلاقی پستی وغیرہ۔ moral and spiritual ills

کامل تابعین: پوری طرح فرمانبرداری کرنے والے۔ sincerely and truthfully following someone

بشریت کی آلائشیں: انسان کی کمزوریاں جو عموماً سب انسانوں میں پائی جاتی ہیں۔ جیسے لالچ،غضب وغیرہ

رو بکمی: کمی ہونے لگنا۔ کمی کی طرف مائل ہوجانا۔

جوش مارتا ہے: تحریک ملتی ہے، نیا حوصلہ، ہمت اور دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔get excited and motivated

شناخت کی علامات: جن باتوں سے کوئی پہچانا جائے signs of identity

فتدبرو لا تغفل: پس تم غور کرو اور غفلت نہ کرو۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ