• 2 مئی, 2024

پیشہ ہے رونا ہمارا، پیش رب ذوالمنن

کہتے ہیں کہ آنسو محبت کے سفیر ہوتے ہیں اور یہ بھی سنا ہے کہ آنسو قبولیت کی سند ہیں۔ ایک بچہ اس دنیا میں آتے ہی روتا، بلبلاتا اور آنسو بہاتا ہے تو اس کی ماں کے پستانوں میں دو وھ اُتر ہی آتا ہے۔ایک عورت اپنے خاوند کے سامنے آنسو بہا کر اپنی مراد پا ہی لیتی ہے۔ ایک بچہ اپنے باپ کے سامنے روتے ہوئے اپنا مدعا بیان کر کے اپنے مقصد میں کامیاب ہوہی جاتا ہے۔ ایک ماتحت کی، اپنے افسر کے سامنے چند آنسو بہا کر اس کی مر اد بھر ہی آتی ہے۔ حتی کہ ایک مرید اپنے آقا کے سامنے رو کر اس کے دربار میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ ایک بندہ، خوف خداسے چند آنسو اپنے خالق حقیقی کے سامنے بہا کر اپنی بات منوا لیتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور آنحضورﷺ نے متعدد بار محبت اور خوف خدا کے لئے بہائے گئے آنسؤوں کا ذکر کر کے انعامات کا ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورة المائدہ آیت 84 میں صحابہ رسول کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ قرآن کریم کو سن کر ان کی آنکھوں میں آنسو بھر آتے ہیں کہ انہوں نے حق کو پالیا اور دعا کرتے ہیں۔ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاکۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰہِدِیۡنَ ایک اور موقع پر سورة التوبہ آیت 91تا92 میں صحابہ رضوان اللہ علیہم میں سے مالی لحاظ سے کمزوروں کا ذکر فرمایا کہ جب جہاد کے وقت ان کے پاس سواریاں نہ تھیں تو وہ آنسو بہاتی آنکھوں کے ساتھ واپس لوٹے کہ وہ راہِ مولیٰ میں خرچ کرنے کے لئے مال نہیں رکھتے۔

اسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں متفکر ہو کر غم میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے آنسو بہانے کا ذکر بھی ملتا ہے۔

(يوسف: 85)

احادیث میں بھی خوف خدا کے لئے آنسو بہانے میں اللہ تعالیٰ کے فضل اور انعامات کے پانے کا ذکر ملتا ہے۔

آنحضورؐ نے فرمایا: جہنم کی آگ ان دو آنکھوں پر حرام ہے۔ اول وہ آنکھ جو خوف خدا میں آنسو بہاتی ہے اور دوم وہ آنکھ جو راتوں کو جاگ کر اللہ تعالیٰ کے راستے میں پہرہ دیتی ہے۔

(المستدرک کتاب الجہاد)

پھر فرمایا: جہنم میں آدمی داخل نہیں ہو گا جو خوف ِخدا سے روئے یہاں تک کہ دودھ تھن میں لوٹ جائے۔ یعنی جس طرح دودھ کا تھن میں واپس جانا ناممکن ہے اسی طرح خوف خدا سے رونے والے کا دوزخ میں داخل ہونا بھی مشکل ہے۔

پھر فرمایا جس بندے کی آنکھیں خوف خدا کے آنسو سے بھر جائیں الله تعالیٰ اس کے جسم کو جہنم پر حرام کر دیتا ہے پھر اگر وہ اس کے رخسار پر بھی بہہ پڑے تو اس کے چہرہ کو نہ کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ذلت اور اگر کوئی بندہ جماعتوں میں سے کسی جماعت میں رو پڑے تو اللہ عزوجل اس بندے کے رونے کی خاطر اس جماعت کو جہنم سے نجات عطا فرمائے گا۔ ہر عمل کا وزن اور ثواب ہے لیکن آنسؤوں کے ثواب کی کوئی حد بسط نہیں ہے جوجہنم کے دریاؤں کو بجھا کر رکھ دیتا ہے۔

آپ ؐ فرماتے ہیں۔ میں نے امت کے ایک مرد کو جہنم کے کنارے پر دیکھا جو خوف خدا رکھتا تھااور اس کو جہنم سے بچا لیا گیا۔ اسی طرح آپ نے امت کے دوسرے مرد کو دیکھا جو جہنم میں گرنے لگا تھا تو اس کے پاس وہ آنسو آئے جو خوف خدا سے بہے تھے۔ انہوں نے بھی اسے آگ سے نکال لیا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔ عاجزی اپنا شعار بنالو اور رونے کی عادت ڈالو کیونکہ رونا اسے بہت پسند ہے۔ اگر 40 دن تک رونا نہ آئے تو سمجھو کہ دل سخت ہو گیا ہے۔

پھر فرماتے ہیں۔ ہماری جماعت کو چاہئے کہ راتوں کو رو رو کر دعا ئیں کریں۔

(ملفوظات جلد5 صفحہ132)

پھر فرمایا۔ اپنی مادری زبان میں بھی بہت دعا کیا کرو تا اس سے سوز گداز کی تحریک ہو۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ589)

لوگ دنیا میں اپنی معاشرتی و اخلاقی حالت کو درست کرنے اور رکھنے کےمختلف پیشے اپناتے ہیں مگر کیا ہی خوب سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے پیشے کاذ کر یوں فرمایا۔

پیشہ ہے رونا ہمارا پیش رب ذوالمنن
یہ شجر آخر کبھی اس نہر سے لائیں گے بار

ان دنوں ہم رمضان المبارک کے مبارک دنوں سے گزر رہے ہیں جس کا الله تعالیٰ کے حضور رونے، گر یہ و زاری کرنے، آہ و بکا کرنے سے بہت گہرا تعلق ہے۔ ان دنوں میں رو رو کر اپنے الله کو منانے کی کو شش کر یں۔ سال بھر کی اپنی غلطیاں معاف کروانے کی لگن ہو۔ اپنے حقیقی مالک کو ملنے کے لئے ہاتھ لگانے کے دن ہیں۔ جس کے لئے اپنی آنکھوں کو آنسوؤں سے تر رکھنا بہت ضروری ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے جن کو رونا نہیں آتا ایک شاعر نے کہا ہے

سلیقہ نہیں تجھ کو رونے کا ورنہ
بڑے کام کا ہے یہ آنکھوں کا پانی

اور ایسے ہی لوگ جودینی و روحانی کاموں میں تاخیر کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے نصیحتا فرمایا ہے فَلۡیَضۡحَکُوۡا قَلِیۡلًا وَّلۡیَبۡکُوۡا کَثِیۡرًا (التوبہ: 82) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ جس کو 40 دن تک رونا نہیں آتا اس کا دل سخت ہے۔ اللہ تعالیٰ رمضان کے 30 بابرکت دن آپ کی جھولی میں ڈال کر آپ کی نگرانی کرنے اور آپ کی آه وبکاسننے کے لئے آسمان سے زمین پر آگیا ہے۔ اس لئے جس حد تک اس عظیم ہستی کو منانے کےلئے زور لگایا جا سکتا ہے لگائیں۔ اللہ نے آنسوؤں کو بہانے کے لئے آنکھوں کو تیار کر دیا ہے اور اس پانی کے صدقے ریان دروازہ بھی کھول دیا ہے پس اس میں داخلے کے لئے کمر ہمت باندھ لیں۔

آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لئے

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ