ایک مامور کی اطاعت اس طرح ہونی چاہئے کہ اگر ایک حکم کسی کو دیا جاوے تو خواہ اس کو مقابلہ پر دشمن کیسا ہی لالچ اور طمع کیوں نہ دیوے یا کیسی ہی عجز، انکساری اور خوشامددرآمد کیوں نہ کرے مگر اس حکم پر ان باتوں میں سے کسی کو بھی ترجیح نہ دینی چاہئے اور کبھی اس کی طرف التفات نہ کرنی چاہئے۔ سیرت اور خصلت اس قسم کی چاہئے کہ جس سے دوسرے آدمی پر اثر پڑے اور وہ سمجھے کہ ان لوگوں میں واقعی طور پر اطاعت کی روح ہے۔صحابہ کرامؓ کی زندگی میں ایک بھی ایسا واقعہ نہ ملے گا کہ اگر کسی کو ایک دفعہ اشارہ بھی کیا گیا ہے تو پھر خواہ بادشاہ وقت نے ہی کتنا ہی زور کیوں نہ لگایا مگر اس نے سوائے اس اشارہ کے اور کسی کی کچھ مانی ہو۔
اطاعت پوری ہو تو ہدایت پوری ہوتی ہے۔ ہماری جماعت کے لوگوں کو خوب سن لینا چاہئے اور خدا تعالےٰ سے توفیق طلب کرنی چاہئے کہ ہم سے کوئی ایسی حرکت نہ ہو۔
(ملفوظات جلد سوم صفحہ283-284 ایڈیشن 1988ء)