• 10 اکتوبر, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 13؍مئی 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 13؍مئی 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

بعض کم علم آجکل بھی یہ سوال اُٹھاتے ہیں اور حضرت ابوبکر ؓ پر دراصل یہ اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت عمرؓ صحیح تھے اِس بارہ میں اور حضرت ابوبکرؓ نے نعوذبالله! انصاف سے کام نہیں لیا اور غلط رنگ میں حضرت خالدؓ بن ولید کی حمایت کی ہے حالانکہ ساری تفصیلات دیکھنے ،سارا جائزہ لینے کے بعد آپؓ نے یہ فیصلہ کیا اور اِس سارے الزام(قتل مالک بن نُوَیرہ) سے حضرت خالدؓ کو بَری فرمایا

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت بعدحضرت ابوبکر صدیق ؓ کے دَور میں جو فتنے تھے اُن کے خلاف ہونے والی مہمات کے تذکرہ کے تسلسل میں حضرت خالدؓ بن ولید کی بطرف بُطاح پیش قدمی کی تفصیل کےضمن میں ارشاد فرمایا۔

مالک بن نُوَیرہ کا تعلق بنو تمیم کی ایک شاخ بنو یَرْبُوع سے تھا

اُس نے 9 ہجری میں مدینہ آکر اسلام قبول کیا، آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے اُسے اپنے قبیلہ کے عامل زکوٰۃ کے عہدہ پر مقرر کیا تھا لیکن جب آپؐ کی وفات ہوئی اور عرب میں ارتداد و بغاوت کی لہر اُٹھی تو وہ بھی مرتد ہونے والوں میں سے ایک تھا۔ جب آپؐ کی وفات کی خبر اُسے پہنچی تو اُس نے خوشی اور مسرت کا جشن منایا اور اپنے قبیلہ کے اُن مسلمانوں کو قتل کیا جو فرضیتِ زکوٰۃ کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ اُسے مسلمانوں کےمرکز یعنی مدینہ میں بجھوانے کے بھی قائل تھے۔ بایں ہمہ جھوٹی مدعی نبوت باغیہ سجاح کے ساتھ شامل ہو گیا جو کہ ایک بہت بڑا لشکر لے کر مدینہ پر حملہ آور ہونے کی خواہاں تھی۔

عرب کی عالم عیسائی کاہنہ اُمّ صادر سجاح بنت حارث کا تعارف

اِن چند مدعیانِ نبوت باغی قبائلی سرداروں میں سے تھی جو عرب میں ارتداد سے تھوڑی مدت پہلے یا اُس کے دوران نمودار ہوئےتھےنیز قبیلہ بنو تمیم سے تعلق رکھتی تھی۔ وہ اِس ارادہ سے بڑھی چلی آ رہی تھی کہ ہمراہ اپنے عظیم الشان لشکر اچانک بنو تمیم پہنچ جائے گی، بذریعہ اعلانِ نبوت اپنے پر ایمان لانے کی دعوت دے گی، سارا قبیلہ بالاتفاق اُس کے ساتھ ہو جائے گا اور عُیَیْنَہ کی طرح بنو تمیم بھی اُس کے متعلق یہ کہنا شروع کر دیں گےکہ بنو یَرْبُوع کی نبیّہ قریش کے نبی سے بہتر ہے کیونکہ محمدؐ وفات پا گئے ہیں اور سجاح زندہ ہے۔

سجاح اور مالک بن نُوَیرہ کا آپس میں باہمی رابطہ و مشاورت

سجاح اپنے لشکر کے ہمراہ جب بنو یَرْبُوع کی حدود پر پہنچ کر ٹھہر گئی نیزسردارِ قبیلہ مالک بن نُوَیرہ کو بلا کر بغرضِ مصالحت اور مدینہ پر حملہ آور ہونے اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی، مالک نے دعوت ِ صلح تو قبول کر لی لیکن اُس نے مدینہ کی چڑھائی کے ارداہ سے باز رہنے کا مشورہ دیا اور کہا! مدینہ پہنچ کر ابوبکر کی فوجوں سے مقابلہ کرنے سے بہتر یہ ہے کہ پہلےاپنے قبیلہ کے مخالف عنصر کا صفایا کر دیا جائے۔

سجاح کی بنو یَرْبُوع کے دیگر سرداروں کو بھی مصالحتی دعوت

لیکن وکیع کے سواء کسی نے یہ دعوت قبول نہ کی، اِس پر اُس نے مالک، وکیع اور اپنے لشکر کے ہمراہ دوسرے سرداروں پر دھاوا بول دیا۔ گھمسان کی جنگ ہوئی جس میں جانبین کے کثیر تعداد آدمی قتل ہوئے اور ہم قبیلہ لوگوں نے ایک دوسرے کو گرفتار کر لیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد مالک اور وکیع کو اِس عورت کی اتباع کرنے کی اپنی سخت غلطی کا احساس ہوا تو اُنہوں نے دوسرے سرداروں سے مصالحت کر لی اور ایک دوسرے کے قیدی واپس کر دیئے۔

مقصد میں ناکامی پرسجاح کا نبو تمیم سے بجانب مدینہ کُوچ

وہاں پہنچ کر اَوس بن خُزیمہ سے اُس کی مڈ بھیڑ ہوئی اور جس میں اُسے شکست ہوئی۔ اَوس نے اِس طرح پرسجاح کو واپس جانے دیا! اِس امر کا پختہ ارادہ کرے کہ وہ مدینہ کی جانب پیش قدمی نہیں کرے گی۔

سجاح کاسردارانِ لشکرکو آئندہ اقدام کے بارہ میں جواب

اگر مدینہ جانے کی راہ مسدود ہو گئی ہے تو بھی فکر کی کوئی بات نہیں۔ عَلَیْکُمْ بِالْیَمَامَةِ وَ دُفُّوْا دَفِیْفَ الْحَمَامَةِ فَاِنَّھَا غَزْوَةٌ صَرَّامَةٌ لَا یَلْحَقُکُمْ بَعْدَھَا مَلَامَةٌ؛ یمامہ چلو، کبوتر کی طرح تیزی سے اُن پر جھپٹو، وہاں ایک زبردست جنگ پیش آئے گی جس کے بعد پھر کبھی تمہیں ندامت نہ اُٹھانی پڑے گی۔

سجاح جب اپنے لشکر کے ہمراہ یمامہ پہنچی تو مُسَیْلمہ کو بڑا فکر پیدا ہوا

اُس نے سوچا اگر وہ سجاح کی افواج سے جنگ میں مشغول ہو گیا تو اُس کی طاقت کمزور ہو جائے گی، اسلامی لشکر اُس پر دھاوا بول دے گا اور اردگرد کے قبائل بھی اُس کی اطاعت کا دَم بھرنے سے انکار کر دیں گے یہ سوچ کر اُس نے سجاح سے مصالحت کرنے کی ٹھانی۔

مُسَیْلمہ کی بنو حنیفہ کے چالیس آدمیوں کے ہمراہ سجاح کی باریابی

خلوت کی اِس گفتگو میں سجاح کو پوری طرح اپنے قبضہ میں لینے اور ہمنوا بنانے کے لئےاُس نے یہ تجویز پیش کی کہ ہم دونوں اپنی نبوتوں کو یکجا کر لیں اور باہم رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو جائیں، سجاح نے یہ مشورہ قبول کر لیا، تین روز اُس کے کیمپ میں رہنے کے بعد یہ اپنے لشکر میں واپس آئی اور ساتھیوں سے ذکر کیاکہ اِس نے مُسَیْلمہ کو حق پر پایا ہےاِس لئے اُس سے شادی کر لی ہے۔

لوگوں کا سجاح سے تقرر مہر کی بابت دریافت کرنا اور مشورہ دینا

آپ واپس جائیں اور مہر مقرر کر کے آئیں کیونکہ آپ جیسی شخصیت کے لئے بغیر مہر کے شادی کرنا زیبا نہیں چنانچہ وہ اُس کے پاس واپس گئی اور مقصدِ آمد کی آگاہی پر مُسَیْلمہ نے اُس کی خاطر عشاء اور فجر کی نمازوں میں تخفیف کر دی۔ اِسی طرح یہ تصفیہ ہوا کہ وہ یمامہ کی زمینوں کے لگان کی نصف آمد سجاح کو بھیجے گا۔ بعد ازاں وہ بدستور بنو تغلب میں مقیم رہی، توبہ کر لی اور اسلام قبول کر لیا۔

حضرت ابوبکرؓ نے حضرت خالدؓ بن ولید کو حکم دیا تھا

طُلَیحہ الاسدی کے معاملہ سے فارغ ہو کر آپؓ مالک بن نُوَیرہ کے مقابلہ کے لئے جائیں جو بُطاح میں ٹھہرا ہوا تھا، جب بُطاح آئے تو وہاں کسی کو بھی نہیں پایا تو آپؓ نے مختلف فوجی دستے اِدھر اُدھر روانہ کئےاور اُن کو ہدایت کی کہ جہاں پہنچیں وہاں پہلے اسلام کی دعوت دیں جو اِس کا جواب نہ دے اُسے گرفتار کر لائیں اور جو مقابلہ کرے اُسے قتل کر دیں۔ اُنہی دستوں میں سے ایک دستہ مالک بن نُوَیرہ کو جس کے ساتھ بنو ثعلبہ بن یَرْبُوع کے چند آدمی بھی تھے گرفتار کر کے لایا۔

قتل مالک بن نُوَیرہ کے متعلق دو طرح کی روایتیں ملنے کا تذکرہ

بمطابق ایک روایت اُس رات شدید سردی تھی، جب سردی مزید بڑھنے لگی تو حضرت خالدؓ نے منادی کا حکم دیا! اَدْفِئُوْا اَسْرٰ کُمْ؛ اپنے قیدیوں کو گرم کرولیکن بنو کِنانہ کے محاورہ میں اِس لفظ کے معنی یہ تھے کہ قتل کرو، سپاہیوں نے اِس لفظ کا مفہوم باعتبار مقامی محاورہ سمجھتے ہوئے اِن سب کو قتل کر ڈالا۔ بمطابق دوسری روایت حضرت خالدؓ نے مالک بن نُوَیرہ کو اپنے پاس بُلوایا ، سجاح کا ساتھ دینے اور زکوٰۃ روکنے کے بارہ میں اُس کو تنبیہ فرمائی اور اُسے کہا! کیا تم نہیں جانتے، زکوٰۃ نماز کی ساتھی ہے؟ اُس نے کہا! تمہارے صاحب کا یہی خیال تھا یعنی رسول الله کی بجائے صاحب یا ساتھی کہہ کر پکارا۔ حضرت خالدؓ نے فرمایا! کیا وہ ہمارے صاحب ہیں، تمہارے صاحب نہیں؟ پھر آپؓ نے حضرت ضرار رضی الله تعالیٰ عنہ کو اُس کی گردن اُڑانے کا حکم دیا۔

حضرت ابوبکرؓ نے مالک بن نُوَیرہ کا خون بہا ادا کر دیا

حضرت ابو قتادہؓ نے اِس قتل پر ناگواری کا اظہار کیا اور حضرت ابوبکرؓ کے پاس پہنچ کر اِس کی شکایت کی۔آپؓ نے خط لکھ کر حضرت خالدؓ بن ولید کو آنے کا کہا، وہ آئے اور اُنہوں نے اِس واقعہ کی پوری تفصیل بیان کی اور معذرت چاہی، آپؓ نے اُن کی معذرت قبول کی۔

شرح مسلم میں امام نووی رحمہ الله کا فرمان

حضرت ابوبکرؓ نے مالک بن نُوَیرہ کے بارہ میں پوری تحقیق کی اور اِس نتیجہ پر پہنچے کہ خالدؓ بن ولید اُس کے قتل کے اِتہام میں بَری ہیں، آپؓ اِس سلسلہ میں حقائقِ امور سے دوسروں کی بہ نسبت بطورِ خلیفہ زیادہ واقف اور گہری نظر رکھتے تھے نیز آپؓ کا ایمان بھی سب پر بھاری تھا، خالد ؓکے ساتھ تعامل میں آپؓ رسول اللهؐ کی پیروی کر رہے تھے۔

حضرت خالدؓ بن ولید کے متعلق ایک اور اعتراض یہ بھی کیا جاتا ہے

آپؓ نے دورانِ جنگ اہلیہ مقتول اُمّ تمیم لیلیٰ بنت منہال سے شادی کی نیز عدت گزرنے کا بھی انتظار نہیں کیا۔ حضور انور ایدہ الله نے اِس اعتراض کے جواب میں بحوالۂ حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی ؒ بیان فرمایا! دراصل یہ قصہ ہی من گھڑت ہے۔۔۔ مالک بن نُوَیرہ نے اِس عورت کو ایک عرصہ سے طلاق دے رکھی تھی اور اِس جاہلیت کی پائیداری میں اُسے یوں ہی گھر میں ڈال رکھا تھا ، اِسی رسم جاہلیت کے توڑنے پر یہ آیتِ قرآنیہ نازل ہوئی وَاِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَھُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوۡھُنَّ (البقرۃ: 233) جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور اِن کی عدت پوری ہو جائے تو اُنہیں روکے نہ رکھو۔

بغرضِ قتال بنو حنیفہ حضرت خالدؓ بن ولید کی بطرف یمامہ روانگی

حضرت ابوبکرؓ نے آپؓ کو یہ حکم دے رکھا تھا کہ قبیلہ اسد، غطفان اور مالک بن نُوَیرہ وغیرہ سے فارغ ہو کر یمامہ کا رُخ کریں اور اِس کی بڑی تاکید کر رکھی تھی۔ بروایت شریک ؓ بن عَبدہ اِس حوالہ سے مختصر تفصیلات پیش کرنے کے بعد حضور انور ایدہ الله نے خطبہ کے آخر پر عندیہ دیا کہ جنگِ یمامہ کی تفصیل اِنْ شَآءَ اللّٰهُ! آئندہ بیان ہو گی۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

(بشکریہ الفضل انٹرنیشنل)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ