آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر48
افعال کی نفی
افعال Verbs کے شروع میں نہ یا نہیں لگانے سے فعل یا جملہ منفی ہوجاتا ہے۔ مثلاً: وہ اب تک نہیں آیا۔ تم کل کیوں نہیں آئے۔ اُسے کچھ نہ ملا۔البتہ نہ اور نہیں کے استعمال میں فرق ہے اور اسی فرق کو سمجھنے کے لئے ہم گزشتہ سبق سے اس موضوع پر بات کررہے ہیں۔ اس موضوع کے چند نکات رہ گئے ہیں اب ان پر بات کرتے ہیں۔
1۔ ایسے افعال Verbs جو کسی اسم Noun، صفت Adjective سے اور فعل Verb سے مرکب Compound ہوں۔ ان کی نفی دو طرح کی جاتی ہے۔ یا تو اسم Noun یا صفتAdjective سے پہلے نہیں یا نہ لگاتے ہیں یا پھر فعل Verb سے پہلے۔ ایسا فعل Verb جس سے پہلے فقرے میں ایک اور فعل Verb ہو جیسے: میں نہانا نہیں چاہتا۔ اس فقرے میں دو فعل ہیں نہانا اور چاہنا۔ تو ایسی صورت میں آخری فعل سے پہلے نہیں لگانا ہی مناسب ہوگا۔ تاہم اگر نہیں کو پہلے فعل سے قبل لگایا جائے تو معنوں میں فرق آئے گا۔ جیسے: میں نہیں نہانا چاہتا (تم کیوں بار بار کہ رہے ہو) اس جملے میں ایک حتمی لہجہ ہے جو اصرار یا ضد یا جبر کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔
اگر جملے میں فعل سے قبل صفت یا اسم ہو جیسے: یہ ایک بہادر عمل نہیں ہے۔ اس کا رویہ سرد نہیں ہے۔ تو نہیں کی سب سے مناسب جگہ فعل سے قبل ہوگی۔ ان جملوں میں فعل ہونا ہے اس لئے دونوں جملوں میں ہے سے پہلے نہیں آیا ہے۔
نہیں کی جگہ بدلنے سے مفہوم کا بدلنا:
میں یہ کتاب پسند نہیں کرتا۔ میں یہ کتاب نہیں پسند کرتا۔ دونوں جملوں میں سے پہلا جملہ زیادہ بہتر ہے جہاں نہیں فعل سے فوراً پہلے آیا ہے۔ لیکن روزمرہ کی بول چال Dialect میں نہیں کے ساتھ دوسرے الفاظ کی ترتیب بھی بدلی جاتی ہے۔ جیسے: میں نہیں پسند کرتا اس کتاب کو۔ یا مجھے نہیں پسند یہ کتاب۔ یہ کتاب مجھے پسند نہیں۔ مجھے نہیں اچھی لگتی یہ کتاب۔ تو یہ سارے انداز گفتگو کے ہیں۔
2۔بعض جملوں میں افعال Verbs کے بعد حرف نفی یعنی نہیں یا نہ اس لئے لگایا جاتا ہے تا کہ تاکید، اصرار، التجا، یا پہلے سے موجود امید یا اندیشے کے پورے ہوجانے کا اظہار کیا جاسکےاور ایسے جملے اثباتی Positive ہوتے ہیں۔ یعنی ان میں کسی بات کی نفی نہیں کی جاتی۔
جیسے: آؤ نا! وہاں چلیں۔ وہی ہوا ناجس کا ڈر تھا۔
حرف نا کی تفصیل:
نا : نہیں اور نہ کا مترادف Synonym ہے۔ یہ مختلف معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔
1۔ سوال کے انداز میں: بولونا یعنی جواب دو، ہے نا یعنی کیوں نہیں Of course۔
2۔ تصدیق کرانے کے لئے: کیا ایسا نہیں ہے۔ ہے کہ نہیں۔ کسی نے پانی تو نہیں پینا۔
3۔بطور علامت اسم آلہAs a sign used to name the instruments یعنی نا کا اضافہ کرکے کسی اوزار یا آلے کا نام بنایا جاتا ہے۔ جیسے : بیلنا Wooden Rolling Pin، پھنکنا Fire Blower، قرنا Bugle وغیرہ۔
4۔ کسی لفظ کے آخر پر نا لگا کر کسی چیز کا چھوٹا ہونا ظاہر کیا جاتا ہے۔ جیسے بھوت سے بھتنا اور ڈھول سے ڈھولنا وغیرہ۔
5۔ نہ لگا کر اسم متعلق فعل Adverbبھی بنایا جاتا ہے۔ جیسے : مومن سے مومنانہ، دلیر سے دلیرانہ، خوشامد سے خوشامدانہ وغیرہ۔
6۔ ضمیر کے لاحقے کے طور پر استعمال ہوتا ہے، عربی الفاظ کے ساتھ مل کر ہمارے کے معنی دیتا ہے؛ جیسے: مولانا، سیدنا، نبینا، امامنا وغیرہ۔
اس کے علاوہ نا شکایت، اٹھلانے اور خوشامد کے رنگ میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسے جان ایلیا کے اس شعر میں پہلا نہ نفی کا ہے اور دوسرا نا اٹھلا کر شکایت کا ہے۔
وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا
آنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے
عام بول چال میں بھی بچے والدین سے ناز کرتے ہوئے نا کا استعمال کرتے ہیں۔ جیسے : مجھے وہ چیز دے دیں نا، مان جائیں نا، باہر چلیں نا وغیرہ۔ انگریزی میں اس مقصد کے لئے please استعمال ہوتا ہے۔
حال تمام present perfect میں جب جملے میں نہیں استعمال ہوتا ہے تو جملے کے آخر سے امدادی فعل ہے یا ہیں وغیرہ گرادیے جاتے ہیں۔ جیسے: وہ اب تک نہیں آیا ہے۔ کی بجائے کہیں گے وہ اب تک نہیں آیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نہیں دو الفاظ نہ اور ہیں کا مجموعہ ہے۔ اس لئے نہیں امدادی افعال کا بدل ہوجاتا ہے۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں :
یکسرالصلیب کے کیا معنے ہیں؟ توجہ سے سننا چاہیے کہ مسیح موعودؑ کی بعثت کا وقت غلبہ صلیب کے وقت ٹھہرایا گیا ہے اور وہ صلیب کو توڑنے کے لئے آئے گااب مطلب صاف ہے کہ مسیح موعودؑ کی آمد کی غرض عیسوی دین کا ابطال کلّی ہوگا اور وہ حجت و براہین کے ساتھ جن کو آسمانی تائیدات اور خوارق اور بھی قوی کردیں گے وہ صلیب پرستی کے مذہب کو باطل کرکے دکھادے گا اور اس کا باطل ہونا دنیا پر روشن ہوجائے گا اور لاکھوں روحیں اعتراف کرلیں گی کہ فی الحقیقت عیسائی دین انسان کے لئے رحمت کا باعث نہیں ہوسکتا یہی وجہ ہے کہ ہماری ساری توجہ اس صلیب کی طرف لگی ہوئی ہے۔ صلیب کی شکست میں کیا کوئی کسر باقی ہے؟ موت مسیح کے مسئلہ نے ہی صلیب کو پاش پاش کردیا ہے کیونکہ جب یہ ثابت ہوگیا کہ مسیح صلیب پر مرا ہی نہیں بلکہ وہ اپنی طبعی موت سے کشمیر میں آکر مرا۔ تو کوئی عقلمند ہمیں بتائے کہ اس سے صلیب کا باقی کیا رہتا ہے۔ اگر تعصب نے اور ضد نے بلکل ہی انسان کے دل کو تاریک اور اس کی عقل کو ناقابل فیصلہ نہ بنادیا ہو تو ایک عیسائی کو بھی یہ اقرار کرنا پڑے گا کہ اس مسئلہ سے عیسائی دین کا سارا تاروپود اُدھڑ جاتا ہے۔
(ملفوظات جلد2 صفحہ246 ایڈیشن 2016)
اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی
مسیح موعودؑ کی بعثت کا وقت: وہ وقت، سال مہینے جب حضرت مسیح موعودؑ کو مسیح موعودؑ اور امام مہدیؑ کے طور پر بھیجا گیا۔
غلبہ صلیب: عیسائیت Christianityکی طاقت،پھیلاؤ مقبولیت وغیرہ۔
عیسوی دین: عیسائیت Christianity۔
ابطال کلّی: مکمل طور پر کسی نظریے، عقیدے یا فلسفے کو دلائل اور ثبوتوں کے ذریعے غلط ثابت کرنا۔
حجت و براہین: دلائل اور ثبوت۔
آسمانی تائیدات اور خوارق: اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیر معمولی مدد اور نصرت۔
قوی کرنا: مضبوط کرنا۔
فی الحقیقت: حقیقت میں، یعنی اصل بات ہونا۔
کسر باقی ہونا: ایک کام کا کسی حد تک نامکمل ہونا۔
پاش پاش کرنا: ٹکڑے ٹکڑے ہونا، معنوی اعتبار سے غلط اور بے حقیقت ثابت ہوجانا۔
صلیب پر مرنا: سزائے موت کی ایک قسم جس میں لکڑی کی صلیب پر لٹکا کر مارا جاتا ہے۔
تاروپود: تانا بانا یعنی نظام، Net work
ناقابل فیصلہ: فیصلہ کرنے کے قابل نہ ہونا، سچ اور جھوٹ میں فرق نہ کرسکنا۔
(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)