• 25 اپریل, 2024

ساری جڑھ تقویٰ اور طہارت ہے (حضرت مسیح موعودعلیہ السلام)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ناروے کی جماعت نے بڑی قربانی دی ہے اور مسجدنصر کے لئے تقریباً ایک سو چار (104) ملین کرونر خرچ جماعت نے اُٹھایا ہے۔ کچھ ابتدائی خرچ مرکز نے دیا تھا باقی جماعت نے اُٹھایا ہے۔ گو کہ اس میں بڑا لمبا عرصہ لگ گیا جیسا کہ مَیں نے شروع میں کہا تھا لیکن جب مَیں نے جماعت کو دوہزار پانچ 2005) (میں اس طرف توجہ دلائی ہے، تو فوری توجہ پیدا ہوئی پہلے توجہ بھی کم تھی۔ اُس وقت کسی نے اپنا مکان بیچ کر وعدہ کیا اور اس کی ادائیگی کی۔ مجھے لکھامَیں مکان بیچ رہا ہوں، کسی نے کار بیچ کر رقم مسجد کو ادا کی، کسی نے زائد کام کیا کہ اللہ تعالیٰ کا گھر تعمیر ہو جائے اور میں زیادہ سے زیادہ چندہ دے سکوں۔ اللہ کے فضل سے بعض عورتوں نے قربانیاں دیں، بعض ایسے بھی ہیں جنہوں نے کاروبار بند ہونے کے باوجود بھی اپنے وعدے پورے کئے۔ اللہ تعالیٰ تمام قربانی کرنے والوں کے اموال و نفوس میں بے انتہا برکت ڈالے۔ آج کل حالات کی وجہ سے اُن کے کاروبار میں کچھ نقصان ہے تو اللہ تعالیٰ اُن میں برکت ڈالے۔

مَیں امید کرتا ہوں کہ یہ سب قربانیاں اس سوچ کے ساتھ ہوئی ہوں گی کہ ہم نے مسجد کو آباد کرنا ہے اور آباد اُس طریق پر کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے۔ اپنے ایمان میں کامل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے، اپنے اندر اللہ تعالیٰ کا خوف اور خشیت پیدا کرتے ہوئے، حقوق العباد کی ادائیگی کی سوچ رکھتے ہوئے، اعمالِ صالحہ بجا لانے کے معیار حاصل کرتے ہوئے، اپنے بچوں اور نسلوں میں بھی مسجد اور خدا کی محبت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، پھر اسی طرح اس زمانے میں جو اللہ تعالیٰ نے ہم پر احسان کرتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق کو بھیجا ہے، اُس کے ہاتھ مضبوط کرتے ہوئے، اُس کے مشن کو آگے چلانے کے لئے بھر پور کوشش کرتے ہوئے یہ پیغام پہنچانے کا حق ادا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، دعوتِ الی اللہ کی طرف توجہ دیتے ہوئے اسے آباد کرناہے۔ پس جیسا کہ مَیں نے پہلے بھی کہا ہے، یہ مسجد ہم پر بہت بڑی ذمہ داری ڈال رہی ہے۔ ہم نے مسجد بنا کر اپنے اوپر عائد ذمہ داریوں کو بہت وسعت دے دی ہے۔ اگر اس ذمہ داری کو ادا نہ کر سکے تو خدا تعالیٰ کے پیار کی نظر سے محروم ہو سکتے ہیں۔ اللہ نہ کرے کبھی ایسا ہو۔
پس جہاں ہمارے لئے یہ ایک بہت بڑی خوشی ہے کہ ناروے میں پہلی احمدیہ مسجد تعمیر ہوئی ہے وہاں فکر کا مقام بھی ہے۔ اللہ کرے کہ ہر احمدی اس فکر کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے فرائض ادا کرنے والا ہو، اپنی ذمہ داریاں نبھانے والا ہو۔ بڑی بڑی خطیر رقمیں پیش کر کے اس مسجد کی جو تعمیر کی گئی ہے اور اُسے خوبصورت بنایاہے اور کسی نے لاکھوں کرونر خرچ کر کے کارپٹ ڈلوا دیا۔ کسی نے لاکھوں کرونر خرچ کر کے فرنیچر دے دیا۔ تمام مسجد کے کمپلیکس کے لئے فرنیچر مہیا کر دیا تویہ ایک دفعہ کی قربانی نہ ہو یا ایک دفعہ کی قربانی پریہ لوگ خوش نہ ہو جائیں۔ صرف خوبصورت فرنیچر اور سجاوٹ دیکھ کر یہ نہ سمجھیں کہ یہ ہمارے لئے کافی ہو گیا ہے بلکہ اس کی اصل خوبصورتی کو قائم رکھنے والے ہوں جو پانچ وقت کی نمازوں سے پیدا ہوتی ہے۔ ایک موقع پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے مسجدوں کی تعمیر کا ذکر ہو رہا تھا تو آپ نے فرمایا کہ:
’’مسجدوں کی اصل زینت عمارتوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ اُن نمازیوں کے ساتھ ہے جو اخلاص کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں ورنہ یہ سب مساجد ویران پڑی ہوئی ہیں‘‘۔ (اُس زمانے میں ویران تھیں) ’’رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد چھوٹی سی تھی۔ کھجور کی چھڑیوں سے اس کی چھت بنائی گئی تھی اور بارش کے وقت چھت میں سے پانی ٹپکتا تھا۔ مسجد کی رونق نمازیوں کے ساتھ ہے‘‘۔ فرمایا ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں دنیاداروں نے ایک مسجد بنوائی تھی۔ وہ خدا تعالیٰ کے حکم سے گرادی گئی۔ اس مسجد کا نام مسجدِ ضرار تھا۔ یعنی ضرر رساں۔ اس مسجد کی زمین خاک کے ساتھ ملا دی گئی تھی۔ مسجدوں کے واسطے حکم ہے کہ تقویٰ کے واسطے بنائی جائیں‘‘۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ491۔ ایڈیشن 2003ء)

پس یہ تقویٰ ہے جو ہم نے اپنے اندر پیدا کرنا ہے اور اس کا بار بار حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اظہار فرمایا ہے۔ آپ ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’قرآنِ شریف تقویٰ ہی کی تعلیم دیتا ہے اور یہی اس کی علّتِ غائی ہے‘‘۔ (یعنی یہی اس کا مقصد ہے) ’’اگر انسان تقویٰ اختیار نہ کرے تو اس کی نمازیں بھی بے فائدہ اور دوزخ کی کلید ہو سکتی ہیں‘‘۔

(ملفوظات جلد نمبر2 صفحہ390۔ ا یڈیشن 2003ء)

فرمایا کہ تقویٰ نہیں ہے تو نمازیں بے فائدہ ہیں بلکہ نمازیں دوزخ کی طرف لے جانے والی ہوں گی۔

پھر آپ فرماتے ہیں کہ: ’’ساری جڑھ تقویٰ اور طہارت ہے۔ اسی سے ایمان شروع ہوتا ہے اور اسی سے اس کی آبپاشی ہوتی ہے‘‘۔

(ملفوظات جلدنمبر2 صفحہ551-550 ۔ ایڈیشن 2003ء)

پھر فرمایا: ’’اس سلسلے کو خدا تعالیٰ نے تقویٰ ہی کے لئے قائم کیا ہے‘‘۔ (یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے جو آپ نے ہم پر ڈالی) ’’کیونکہ تقویٰ کا میدان بالکل خالی ہے‘‘۔ فرماتے ہیں ’’جو تقویٰ اختیار کرتا ہے وہ ہمارے ساتھ ہی ہے‘‘۔

(ملفوظات جلدنمبر2 صفحہ649 ۔ ایڈیشن 2003ء)

پس ہمیں ہمیشہ یہ پیشِ نظر رکھنا چاہئے کہ ہم نے اپنے عہدِ بیعت کو نبھاتے ہوئے وہ نمازیں ادا کرنے کی کوشش کرنی ہے جو تقویٰ پر چلتے ہوئے ادا ہوں۔ آج احمدی ہی ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ جڑ کر اس عرفان کو حاصل کر سکتا ہے۔ پس اگر ہم نے بیعت کا دعویٰ بھی کیا اور تقویٰ کے خالی میدان کو بھرنے کی کوشش نہ کی تو ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں شامل ہونے کے مقصد کو پورا کرنے والے نہیں ہو سکتے کیونکہ جیسا کہ آپ نے فرمایا ہے کہ اس سلسلے کو خدا تعالیٰ نے تقویٰ کے لئے ہی قائم کیا ہے۔ اللہ کرے کہ ہر احمدی اس اہم ذمہ داری کو سمجھنے والا ہو۔ ان ممالک میں جو شرک کے گڑھ ہیں اگر ہم نے تقویٰ سے کام لیتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کیں اور اپنی بیعت کے مقصد کو نہ پہچانا تو ہم اللہ تعالیٰ کی نظر میں قابلِ مؤاخذہ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم فرمائے اور ہمیں اپنے اُن بندوں میں شامل رکھے جن پر اُس کے پیار کی نظر پڑتی ہے۔

(خطبہ جمعہ30 ؍ ستمبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جولائی 2021