• 2 مئی, 2024

کامل انسان

آپؑ فرماتے ہیں کہ: ’’قرآن کریم کو پڑھ کر دیکھ لو۔ اور تو اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر دنیا میں کسی کامل انسان کا نمونہ موجود نہیں اور نہ آئندہ قیامت تک ہو سکتا ہے۔ پھر دیکھو کہ اقتداری معجزات کے ملنے پر بھی حضور کے شامل حال ہمیشہ عبودیت ہی رہی۔ اور بار بار اِنَّمَآاَنَابَشَرٌ مِّثْلُکُمْ (الکہف: 111) ہی فرماتے رہے یہاں تک کہ کلمہ توحید میں اپنی عبودیت کے اقرار کا ایک جزو لازم قرار دیا۔ جس کے بدوں (یعنی جس کے بغیر) مسلمان مسلمان ہی نہیں ہو سکتا۔ سوچو اور پھر سوچو۔ پس جس حال میں ہادیٔ اکمل کی طرزِ زندگی ہم کو یہ سبق دے رہی ہے کہ اعلیٰ ترین مقام قرب پر بھی پہنچ کر عبودیت کے اعتراف کو ہاتھ سے نہیں دیا تو اور کسی کا تو ایسا خیال کرنا اور ایسی باتوں کا دل میں لانا ہی فضول اور عبث ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ74)

پس یہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ مقام جس کو قائم کرنے کے لئے اور اللہ تعالیٰ کی محبت دلوں میں پیدا کرنے کے لئے آپ پیدا ہوئےتھے۔ ایک اعلیٰ انسان اور عبد رحمٰن کامقام جو کسی کو ملا وہ سب سے اعلیٰ مقام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا۔ اور بندے کی پہچان اپنی ذات کی پہچان اور خدا تعالیٰ کی ذات کی پہچان کرانے کے لئے آپ مبعوث ہوئے تھے۔ توحید کے قیام کے لئے آپ مبعوث ہوئے تھے۔ اور ساری زندگی اسی میں آپ نے گزاری۔ اور یہی آپ کی خواہش تھی کہ دنیا کا ہر فرد ہر شخص اس توحید پر قائم ہوجائے۔ اور اس زمانے میں بھی آپ کے غلام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کی پہچان اس تعلیم کی رو سے ہمیں کروائی۔ پس ہمار ا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے آقا و مطاع صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں خدائے واحد کی عبادت اور اس کے نام کی غیرت کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں تبھی ہم حقیقت میں لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کا کلمہ پڑھنے والے کہلا سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 4فروری 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ