• 27 اپریل, 2024

مسجد کی اہمیت اور اُس کے مقاصد

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
یہ آیات (سورۃ الجنّ: 19، سورۃ الاعراف: 30۔ناقل) جو مَیں نے تلاوت کی ہیں ان میں اللہ تعالیٰ نے مساجد کی اہمیت بیان فرمائی ہے کہ مسجد کی اہمیت اور اُس کے مقاصد کے بارے میں تمہیں کس طرح خیال رکھنا چاہئے۔ قرآنِ کریم میں دوسری جگہ بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔ بہر حال ان آیات میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مساجد ایسی جگہیں ہیں جو خالصتاً اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں۔ یہاں جو آئے خالص عبد بن کر آئے اور مسجدوں میں کبھی کوئی کفر، شرک بلکہ دنیاوی باتیں بھی نہ ہوں۔ اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کاروباری باتیں بلکہ دنیاوی چیزوں کے، گمشدہ چیزوں کے اعلان کرنے سے بھی منع فرمایا۔

(صحیح مسلم کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ باب نہی عن نشدالضا لۃفی المسجد حدیث 1260)

ہاں جن باتوں کی اجازت ہے وہ خدا تعالیٰ کی عبادت کے بعد اللہ تعالیٰ کے پیغام کو دنیا میں پھیلانے کے منصوبے، دنیا کو خدا تعالیٰ کے قریب کرنے کے منصوبے اور اس پر عمل کرنے کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی بہتری کے سامان کرنے کے لئے مشورے اور اس کے لئے اپنے آپ کو پیش کرنا ہے۔

یہاں اس پہلی آیت فَلَا تَدۡعُوۡا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا میں اس بات کی بھی وضاحت ہو گئی کہ جب ہم یہ کہتے ہیں اور عموماً ہم یہی دنیا کو بتاتے ہیں کہ ہماری مساجد ہر ایک کے لئے کھلی ہیں تو اس کا ایک مطلب یہ ہے جس کا عموماً ہماری مساجد میں اظہار ہوتا ہے کہ کوئی شخص چاہے کسی بھی مذہب کا ہو یا لا مذہب بھی ہو، یہاں آ سکتا ہے، آتا ہے اور اس کے پروگرام بھی ہوتے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے اس حکم کو ہمیں ہمیشہ سامنے رکھنا ہو گا کہ مساجد اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے ہیں۔ اگر ہم کسی دوسرے مذہب والے کو عبادت کرنے کی اجازت دیں تو اس بات کی کہ جو خدا تعالیٰ کی خالص عبادت کا حصہ ہے۔ کیونکہ ہر مذہب میں ایک خدا کا تصور بھی پایا جاتا ہے۔ تو جو خدا تعالیٰ کی خالص عبادت کا حصہ ہے وہ تو تم بیشک ہماری مسجد میں کر سکتے ہو اور جو بتوں کی عبادت کا حصہ ہے، جو شرک کے حصے ہیں وہ بہر حال مسجد سے باہر جا کر۔ پس اس شرط کے ساتھ کوئی بھی مذہب رکھنے والا مسجد میں آ کر عبادت کرسکتا ہے۔ مسجدیں وہ جگہیں ہیں جہاں شرک کی بہرحال اجازت نہیں ہے۔ وَ اَنَّ الۡمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدۡعُوۡا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا۔ کہ یقینا ًمسجدیں اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہیں۔ اُن کی تعمیر کا مقصد ہی ایک خدا کی عبادت کے لئے جمع ہونا ہے۔ یہ خدا تعالیٰ کا گھر ہیں اور خدا تعالیٰ نے ہی حکم فرمایا ہے کہ اگر میرے گھر میں عبادت کے لئے آنا ہے تو پھر میری اور صرف میری عبادت کرو اور جو میرے احکامات ہیں اُن پر عمل کرو۔ اس سے پہلی آیات میں بھی یہی مضمون چل رہا ہے کہ خدا تعالیٰ کی ذات ہی واحد و یگانہ ذات ہے اور اس سے دور جانے والے اپنے کئے کی سزا بھگت لیں گے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد تو یہ بات اور بھی زیادہ روشن اور واضح ہو گئی اور اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کیا کہ دنیا میں اپنی وحدانیت کو اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے قائم فرمائے گا اور مساجد اس مقصد کو پورا کرنے کا ایک ذریعہ ہیں۔ اور اب دنیا میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور سچائی صرف اور صرف مساجد کے ذریعہ ہی پھیلے گی۔

پس وہ لوگ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ہم جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے آنے والے آپ کے غلامِ صادق کی جماعت میں بھی شامل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ہمارا تو اب یہ اور صرف یہی کام ہے اور یہ مقصد ہونا چاہئے کہ جہاں خالص ہو کر ایک خدا کی عبادت کے لئے مسجدوں میں آئیں تا کہ ہماری عبادتوں کے معیار بڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے ایک زندہ تعلق قائم ہو، وہاں اس سچائی کے نور کو دنیا میں پھیلانے کا بھی باعث بنیں۔ پس جب سچائی کے نور کو دنیا میں پھیلانا ہے تو ہمیں صرف ظاہری عبادت کا دعویٰ کافی نہیں ہو گا بلکہ اس نور سے اپنے آپ کو منوربھی کرنا ہو گا۔

(خطبہ جمعہ 24؍ فروری 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 اگست 2021