• 26 اپریل, 2024

عبادت کی حقیقت

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’اصل بات یہ ہے کہ انسان کی پیدائش کی علت غائی یہی عبادت ہے۔ جیسے دوسری جگہ فرمایا ہے وَ مَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَ الۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ (الذّاریٰت: 57) عبادت اصل میں اس کو کہتے ہیں کہ انسان ہر قسم کی قساوت کجی کو دور کرکے دل کی زمین کو ایسا صاف بنا دے جیسے زمیندار زمین کو صاف کرتا ہے۔ عرب کہتے ہیں مَوْرٌ مُّعَبَّدٌ جیسے سرمہ کو باریک کرکے آنکھوں میں ڈالنے کے قابل بنا لیتے ہیں۔ اسی طرح جب دل کی زمین میں کوئی کنکر پتھر ناہمواری نہ رہے اور ایسا صاف ہو کہ گویا روح ہی روح ہو، اس کا نام عبادت ہے۔ چنانچہ اگر یہ درستی اور صفائی آئینہ کی کی جاوے تو اس میں شکل نظر آ جاتی ہے۔ اور اگر زمین کی کی جاوے تو اس میں انواع و اقسام کے پھل پیدا ہو جاتے ہیں۔ پس انسان جو عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے اگر دل صاف کرے اور اس میں کسی قسم کی کجی اور ناہمواری کے کنکر پتھر نہ رہنے دے تو اس میں خدا نظر آئے گا۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ347۔ ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ