• 25 اکتوبر, 2024

اصل مدّعا انسان کی زندگی کا خداتعالیٰ کی پرستش ۔۔۔

اصل مدّعا انسان کی زندگی کا خداتعالیٰ کی پرستش
اور خداتعالیٰ کی معرفت اور خداتعالیٰ کے لئے ہو جانا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کوباقاعدہ اپنی مسجدبنانے کی توفیق عطافرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ جماعت کے لئے یہ مسجد ہر لحاظ سے مبارک فرمائے۔ نیوزی لینڈکی جماعت چھوٹی سی جماعت ہے۔ کُل چار سو افراد چھوٹے بڑے ملاکر ہیں۔ لیکن مسجداللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑی اچھی اور خوبصورت بنائی ہے۔ اور جماعت کی موجودہ تعداد سے زیادہ کی گنجائش اس میں ہے۔ اللہ کرے کہ یہ جلداپنی گنجائش سے بھی باہرنکلنا شروع ہو جائے۔ بہت سے کام کرنے والوں نے دن رات بڑی محنت سے کام کیا۔ مجھے بتایاگیا ہے کہ بہت ساکام بعض افرادِ جماعت نے بغیراس بات کی پرواہ کئے کہ دن ہے یا رات، بڑی لگن اور بڑے جذبے سے یہاں خدمت کی ہے۔ اور یوں جیسا کہ ہماری روایت ہے، خودکام کرکے اخراجات کی بچت بھی کی ہے۔ اس مسجد پر مسجد، ہال اور دوسری چیزیں ملاکے کُل ساڑھے تین ملین کے قریب خرچ ہواہے۔ جس میں 3.1 ملین مسجد پر، اور باقی کچن اور باقی Renovation پر خرچ ہوا۔ جماعت کی تعدادتھوڑی ہونے کی وجہ سے فوری طور پراتنی بڑی رقم جماعت جمع نہیں کر سکی۔ یا وعدے جو تھے وہ پورے نہیں ہوسکے اس لئے قرض بھی لیناپڑا۔ لیکن مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ تعالیٰ یہ قرض افرادِجماعت جلد اتار دیں گے۔ کیونکہ جماعت کو یہاں قائم ہوئے اس سال 25سال ہو گئے ہیں۔ اس لئے جماعت کی شدید خواہش تھی اور میں سمجھتاہوں یہ خواہش یقینا ہوگی کہ باوجودجماعت کی تعداد کم ہونے کے ایک مسجدکا تحفہ کم ازکم ضروراللہ تعالیٰ کے حضورپیش کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کے گھر کی تعمیرکی صورت میں یہ تحفہ پیش کیا جائے۔

پس یہ یادرکھیں کہ جس جذبے کے تحت آپ نے یہ تحفہ اللہ تعالیٰ کے حضورپیش کیا ہے یہ قرض کا تحفہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ جلد سے جلد قرض اتارنے کی طرف توجہ ہونی چاہیے اور اس کی ادائیگی کی کوشش ہونی چاہیے تاکہ آپ اپنی خالص قربانی اللہ تعالیٰ کے حضورپیش کرنے والے بنیں۔ جماعت نے یہ قرض اس توقع اور آپ افرادِجماعت پرحسنِ ظن کرتے ہوئے لیاہے کہ احباب اپنی قربانیوں سے اس مسجد کی تعمیر کریں گے چاہے وہ دیرسے قربانیاں اداہوں، تاکہ اللہ تعالیٰ کی رضاحاصل کرنے والے بنیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ جس نے اس دنیا میں خداتعالیٰ کا گھر بنایا اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لئے گھر بنائے گا۔ پس کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی جنت کا حصول نہ چاہتا ہو، اپنے لیے جنت میں گھر نہ چاہتاہو۔ یقینا کوئی احمدی بھی کبھی بھی یہ سوچ نہیں سکتا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضاحاصل کرنے والا نہ بنے، وہ جنت میں خداتعالیٰ کی طرف سے انعام کے طورپردیئے گئے گھر کی خواہش نہ رکھتاہو۔ جماعت احمدیہ کی یہ خوبصورتی دنیا میں ہر جگہ پائی جاتی ہے کہ وہ مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے ہیں۔ جو جاگ اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مالی قربانیوں کی اپنے صحابہ میں لگائی تھی تاکہ اسلام کے پیغام کو دنیاکے کونے کونے میں پہنچایاجا سکے اور جس کو دیکھ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تھا کہ لاانتہا اخلاص ہے بے انتہا اخلاص اور محبت کو دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے۔ یہ حالت دنیا میں اس وقت اس زمانے میں آج بھی، سوسال بعدبھی جماعت کے افراد کی ہے۔ قطع نظر اس کے کہ کون کس ملک سے تعلق رکھتاہے وفا اور اخلاص میں سب احمدی بڑھے ہوئے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں جو اس وقت جماعت کی تعداد ہے اس میں ساٹھ فیصدسے اوپر یہاں فجی سے آئے ہوئے لوگ ہیں اور تقریباً 23 فیصدپاکستانی مہاجر ہیں اور باقی دوسری قومیں ہیں۔ گو یہ ایک چھوٹی سی جماعت ہے لیکن متفرق قوموں کے لوگ ہیں مگر اخلاص ووفا میں ہرایک، ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتاہے۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ صرف ظاہری اخلاص اور وقتی طورپر چاہے وہ وقت کی قربانی ہویا مال کی قربانی ہو، ایک حقیقی مومن کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ مستقل مزاجی سے نیکیوں پر قدم مارنا اور تقویٰ پر چلنا اور اپنی پیدائش کے مقصد کو ہمیشہ یادرکھنایہ ایک حقیقی مومن کی شان ہے، اور شان ہونی چاہئے۔ اور مقصدِ پیدائش کے بارے میں خداتعالیٰ نے جو ہمیں توجہ دلائی ہے اُسے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔

اس بارے میں حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام ہمیں یاددہانی کرواتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
’’اگرچہ مختلف طبائع انسان اپنی کوتاہ فہمی یا پست ہمتی سے ’’یعنی اگراتنی سمجھ بوجھ نہ ہویا ہمت چھوٹی ہو اس کی وجہ سے‘‘ مختلف قسم کے مدّعااپنی زندگی کے لئے ٹھہراتے ہیں اور فقط دنیا کے مقاصد اور آرزوؤں تک چل کرآگے ٹھہر جاتے ہیں۔ مگر وہ مدّعاجو خداتعالیٰ اپنے پاک کلام میں بیان فرماتا ہے یہ ہے وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ ﴿۵۷﴾ (الذّٰاریّٰت: 57) یعنی میں نے جنّوں اور انسانوں کواس لئے پیداکیا ہے کہ وہ مجھے پہچانیں اور میری پرستش کریں۔ پس فرمایا کہ اس آیت کی رُو سے اصل مدّعاانسان کی زندگی کاخداتعالیٰ کی پرستش اور خداتعالیٰ کی معرفت اور خداتعالیٰ کے لئے ہو جانا ہے۔‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ414)

(خطبہ جمعہ 1 نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

مكرم چوہدری حمید الله صاحب مرحوم

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 ستمبر 2022