یا رب! ترے ہی فضل کا ہے آسرا مجھے
ورنہ تو من سے، خاک ہو، آئے صدا مجھے
تو ہے کریم و قادرِ مطلق مرے خدا
کرنی ہے بارگہ میں تری التجا مجھے
زادِ سفر نہیں ابھی اور وہ بھی دور ہیں
سَہ پاؤں گی یہ کیسے جدائی بتا مجھے
اُس دلربا کا سن کے چلی تھی جو گھر سے میں
رستے میں دیکھنی پڑی کرب و بلا مجھے
جن سے وصالِ یار کا پیارے ہو معجزہ
ایسے دعا کے لفظ تُو کر دے عطا مجھے
تُو نے خود اپنے ہاتھ سے ان کو بنایا ہے
تجھ کو انہی کا واسطہ، ان سے ملا مجھے
بے کل ہوں، بے قرار ہوں، آزارِ ہجر ہے
دیدار ان کا بخش کے، دے دے شفا مجھے
یعقوب کے ہیں اشک مرے دل کی آنکھ میں
تُو اپنے فضل سے مرا یوسف ملا مجھے
(کنیز بتول نجمہ)