کرنا ہے جس کو پار وہ سرحد قریب ہے
ہمت کرو زمینِ اَب و جَد قریب ہے
ہو نذرِ جاں قبول تو مشہد قریب ہے
بڑھتے چلو کہ منزلِ مقصد قریب ہے
بڑھتے چلو کہ منزلِ مقصد قریب ہے
ہاں ہاں یہ کیا کہ بیٹھ رہا جی کو چھوڑ کر
بھائی خدا کے واسطے ایسا غضب نہ کر
آنکھیں تو کھول، سر تو اٹھا ، دیکھ تو ادھر
قصرِ مراد کے کلس آتے ہیں وہ نظر
بڑھتے چلو کہ منزلِ مقصد قریب ہے
مومن قدم بڑھا کے ہٹاتے نہیں کبھی
ان کو قضا کے تیر ڈراتے نہیں کبھی
مردانہ وار بڑھتے ہیں سینہ سپر کئے
غازی عدو کو پیٹھ دکھاتے نہیں کبھی
بڑھتے چلو کہ منزلِ مقصد قریب ہے
بڑھتے چلو کہ نصرتِ حق ہے تمہارے ساتھ
اپنے خدا کا ہاتھ دکھا دو خدائی کو
جنت کے در کھلے ہیں شہیدوں کے واسطے
رحمت خدا کی آئے گی خود پیشوائی کو
بڑھتے چلو کہ منزل مقصد قریب ہے
(کلام حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ درعدن ایڈیشن 2008 صفحہ89۔90)