• 19 مئی, 2024

رات بھر

کس کی آنکھوں سے ٹپکا لہو رات بھر
شور برپا رہا چار سو رات بھر

چاندنی میں نہائے ہوئے لوگ تھے
شہر کا شہر تھا باوضو رات بھر

چاک دامن لیے سب یہیں آئے تھے
کوئی کرتا رہا تھا رفو رات بھر

کون محفل میں نورِ بصارت بنا
کس کے جلووں نے کی گفتگو رات بھر

نغمۂ درد تو مختصر تھا بہت
گنگناتا رہا خوش گلو رات بھر

کوئی مَن میں سمویا ہوا یار تھا
خود سے کرتے رہے گفتگو رات بھر

اپنے ہونٹوں پہ کچھ تشنگی رہ گئی
بات تو اس سے کی روبرو رات بھر

رات سب آئینوں میں ترا عکس تھا
دل کے پردے پہ تھا تو ہی تو رات بھر

(نجیب احمد فہیم)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ