• 25 اپریل, 2024

جماعت کی اکثریت یہ سوچ رکھتی ہے

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کی اکثریت یہ سوچ رکھتی ہے اور ان کو یہ توجہ ہے یا کم از کم فکر ہے کہ کس طرح اپنے بچوں کی تربیت کرنی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا ہم احمدیوں پر بہت بڑا فضل اور احسان ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کی وجہ سے ہماری سوچیں اس زمانے میں جبکہ دنیا کی خواہشات نے ہر ایک کو گھیرا ہوا ہے، یہ ہیں کہ ہم اپنی اولاد کے لئےصرف دنیا کی فکر نہیں کرتے بلکہ دین کی بہتری کا بھی خیال پیدا ہوتا رہتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ہم مسلمانوں پر احسان فرمایا ہے بشرطیکہ مسلمان اس طرف توجہ دیتے ہوئے اس پر عمل کرنے والے ہوں کہ قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر بچوں کی پیدائش سے پہلے سے لے کر تربیت کے مختلف دَوروں میں سے جب بچہ گزرتا ہے تو اس کے لئے دعائیں بھی سکھائی ہیں اور تربیت کا طریق بھی بتایا ہے اور والدین کی ذمہ داریوں کی طرف بھی توجہ دلائی ہے۔ اگر ہم یہ دعائیں کرنے والے اور اس طریق کے مطابق اپنی زندگی گزارنے والے اور اپنے بچوں کی تربیت کی طرف توجہ دینے والے ہوں تو ایک نیک نسل آگے بھیجنے والے بن سکتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کی تربیت کوئی آسان کام نہیں اور خاص طور پر اس زمانے میں جب قدم قدم پر شیطان کی پیدا کی ہوئی دلچسپیاں مختلف رنگ میں ہر روز ہمارے سامنے آ رہی ہوں تو یہ بہت مشکل کام ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے جب دعائیں اور طریق بتائے ہیں تو اس لئے کہ اگر ہم چاہیں تو خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی شیطان کے حملوں سے بچا سکتے ہیں لیکن اس کے لئے مسلسل دعاؤں، اللہ تعالیٰ کی مدد اور محنت اور کوشش کی ضرورت ہے۔ ایک مسلسل جہاد کی ضرورت ہے۔

(خطبہ جمعہ 14؍جولائی 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی